پارٹی مشکل دور سے گزر رہی، جنید اکبر رونے دھونے کی بجائے گھر بیٹھ جائیں، بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
پارٹی مشکل دور سے گزر رہی، جنید اکبر رونے دھونے کی بجائے گھر بیٹھ جائیں، بیرسٹر سیف WhatsAppFacebookTwitter 0 1 July, 2025 سب نیوز
مردان(سب نیوز)صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ جنید اکبر کو مشورہ ہے پارٹی مشکل دور سے گزر رہی ہے، رونے دھونے کے بجائے گھر بیٹھ جائیں۔
میڈیا گفتگو کرتے ہوئے صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا بانی پی ٹی آئی سے میں اس لئے ملتا ہوں کہ وہ مجھے ملنا چاہتے ہیں، اگر بانی پی ٹی آئی نہ ملنا چاہیں تو کہہ سکتے ہے کہ وہ مجھ سے ملنا نہیں چاہتے۔بیرسٹر سیف نے ہا کہ جنید اکبر شاید کچھ پریشان ہے، بانی نے انہیں جو ذمہ داری سونپی ہے وہ اس کو پورا نہیں کر رہے، جنید اکبر کسی پریشانی کی وجہ سے کام نہیں کر پا رہے۔
صوبائی مشیر اطلاعات نے کہا کہ امیر مقام اگر سمجھتے ہیں کہ ان کے بھائی وزیراعلی بنیں گے تو یہ ان کی خام خیالی ہے، ہماری حکومت کو کوئی خطرہ نہیں، تمام ارکان ہمارے ساتھ ہیں، اپنی آئینی مدت پورے کریں گے۔بیرسٹر سیف نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد جو آئین کے مطابق ہوگا، صوبائی حکومت اس کو فالو کریگی، مخصوص نشستوں کا فیصلہ غیرقانونی اور غیر آئینی ہے۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو 26 ویں آئینی ترمیم پر خوش ہونا چاہئے جس کے نتیجے میں سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ آیا ہے۔
صوبائی مشیر اطلاعات نے کہا کہ سانحہ سوات کی انکوائری جاری ہے، ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دینگے، ناجائز تعمیرات اور غیر قانونی مائننگ کے خلاف آپریشن جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ کے پی کا بجٹ منظور ہو چکا ہے، اس میں کوئی مسئلہ نہیں، بانی پی ٹی آئی نے کے پی حکومت اور صوبائی اسمبلی کی جانب سے بجٹ کی منظوری کی توثیق کی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرتفصیلی فیصلے کا انتظار، الیکشن کمیشن کا اجلاس بے نتیجہ اختتام پذیر تفصیلی فیصلے کا انتظار، الیکشن کمیشن کا اجلاس بے نتیجہ اختتام پذیر نئے فنانس بل کے نافذ ہوتے ہی پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں میں بھی اضافہ کر دیا گیا شاہ محمود سمیت پی ٹی آئی کے اسیر رہنماوں کا قیادت کوکھلا خط ، حکومت سے مذاکرات کا مشورہ وزیراعظم سے عرفان صدیقی کی ملاقات، ملکی صورتحال اور تعلیمی امور پر تبادلہ خیال دوہری شہرت والے افسران کے خلاف شکنجہ سخت کر دیا گیا، چیئرمین ایف بی آر عمران خان کی پارٹی قیادت کو 10محرم کے بعد حکومت کیخلاف تحریک چلانے کی ہدایتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف جنید اکبر پی ٹی آئی نے کہا کہ سیف نے
پڑھیں:
بشریٰ بی بی کے خلاف ٹرولنگ اور مہم چلانا افسوسناک ہے: بیرسٹر گوہر
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی کے خلاف ٹرولنگ اور مہم چلانا افسوسناک ہے، دی اکانومسٹ میں الزامات پر مبنی رپورٹ ہے۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں، اس وقت اس مضمون کا آنا افسوسناک ہے، ہم اس مضمون کی مذمت کرتے ہیں، بالکل بے بنیاد الزامات ہیں۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد جو بھی قانونی کارروائی کرنی ہوگی ہم کریں گے، بشریٰ بی بی باپردہ خاتون اور سیاست میں نہیں ہیں۔ فیصل واؤڈا کی بشریٰ بی بی سے متعلق گفتگو انتہائی غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ 27ویں ترمیم سے توجہ ہٹانے کے لیے حکومت 28ویں ترمیم کی بازگشت کر رہی ہے، یہ اپنے آپ کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں، لوگوں کی نظروں میں گر چکے ہیں، عدلیہ جمہوریت کی مضبوطی کے لیے ہوتی ہے، اسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ہم واک آؤٹ بھی کریں گے، احتجاج بھی کریں گے اور تقریریں بھی کریں گے۔ ہم نے اعلان کیا ہوا ہے کہ ہم ان ترامیم کا حصہ نہیں بنیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ عدالتوں کے فیصلوں پر عمل درآمد نہ ہو تو یہ جمہوریت نہیں، کوئی جج سیاسی نہیں ہوتا، استعفیٰ ذاتی فیصلہ ہوتا ہے، اچھے ججز کو عدلیہ میں رہنا چاہیے، مستعفی نہیں ہونا چاہیے، ہم آئینی عدالت کے قیام کی ہرگز حمایت نہیں کرتے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم نے 26ویں اور 27ویں ترمیم کی مخالف کی، کئی ممالک میں آئینی عدالتیں ہیں لیکن وہاں صرف آئین کی تشریح ہوتی ہے، حکومت نے تمام سیاسی و آئینی فیصلوں کا اختیار آئینی عدالت کو دے دیا ہے۔
بیرسٹر گوہر کا یہ بھی کہنا تھا کہ عدلیہ تب آزاد ہوتی ہے جب ججز آئین و قانونی کے مطابق فیصلے کرتے ہیں، عدلیہ سے لوگوں کو شکایتیں ہوں گی یا ماضی میں رہی ہوں گی، عدلیہ نے اپنے اختیارات سے تجاوز بھی کیا اس میں کوئی دو رائے نہیں، اصلاحات کی گنجائش ہمیشہ ہوتی ہے لیکن 26ویں اور 27ویں ترمیم سے کوئی اتفاق نہیں کرتا۔