ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر
آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ
ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر ہوگئی۔ بھارت کی مینز ہاکی ٹیم بھی بمشکل اگلے سیزن میں اپنی جگہ بناسکی جس نے نو ٹیموں میں سے آٹھویں پوزیشن لی۔ایف آئی ایچ پرو لیگ کے مینز اور ویمنز دونوں ایونٹس ہالینڈ جیتنے میں کامیاب رہا۔ بھارتی ویمنز نے سولہ میچز میں سے صرف دو میں ہی کامیابی پائی، گیارہ مرتبہ اسے شکست ہوئی، تین میچز برابری پر ختم ہوِئے۔آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کے لیے شامل کیا جائے گا، ایف آئی ایچ پرو ہاکی لیگ کے مینز اورویمنز دونوں ایونٹس ہالینڈ نے اپنے نام کیے۔مینز کیٹگری میں بیلجیم نیدوسری پوزیشن پائی۔۔ اسپین کا تیسرا نمبر رہا۔ جرمنی نے چوتھی، آسٹریلیا نے پانچویں پوزیشن حاصل کی۔ارجنٹائن چھٹے، انگلینڈ ساتویں اور انڈیا آٹھویں نمبر پر آیا۔ مینز ایونٹ میں آئرلینڈ باہر ہوگیا، اس کی جگہ اب نیوزی لینڈ کے انکار کی صورت میں پاکستان کو شامل کیا جاسکتا ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ایچ پرو
پڑھیں:
شنگھائی تعاون تنظیم علاقائی تعاون کو فروغ دینے کیلیے اچھی پوزیشن میں ہے‘ اسحق ڈار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو(مانیٹرنگ ڈیسک )نائب وزیراعظم اور وزیرِ خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے انسانی شعبے میں علاقائی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ’ اچھی پوزیشن میں ہے۔اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ہمارے سامنے موجود ایجنڈا (تجارت، معیشت، ثقافت اور انسانی تعاون) ایک بہتر مستقبل کی طرف دیکھنے والی ایس سی او کی بنیاد ہے، پاکستان انہیں علاقائی شراکت داری کے مضبوط تانے بانے میں جْڑے ہوئے دھاگے سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تیانجن سربراہی اجلاس سے یہ واضح پیغام ملا کہ ہماری تنظیم اقتصادی انضمام پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اپنے اجتماعی ممکنات کے پورے دائرہ کار کو بروئے کار لانے کے عزم کے ساتھ ترقی کر رہی ہے، جس میں توسیع شدہ تجارتی تعاون، بہتر انفرا اسٹرکچر رابطہ، سرمایہ کاری کی شراکت داری ، سرحد پار تجارتی راہداریوں کی ترقی اور ڈیجیٹل معاشی ترقی کے فروغ شامل ہیں۔اسحٰق ڈار نے اس بات کو اجاگر کیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم نے پورے ایس سی او خطے میں پائیدار اقتصادی ترقی کی بنیاد رکھ دی ہے۔وزیر خارجہ نے نشاندہی کی کہ پاکستان نے ٹیکنالوجی پر مبنی، ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا نظام تیار کیا ہے اور یہ بھی کہا کہ ملک علاقائی سطح پر آفات سے نمٹنے کی تیاری کو بہتر بنانے کے لیے ایس سی او شراکت داروں کے ساتھ سیمولیشن مشقیں منعقد کرنے کا خواہشمند ہے۔اسحٰق ڈار نے کہا کہ تیانجن میں ہونے والی ہماری گفتگو میں اس ضرورت پر زور دیا گیا کہ ہم اپنی رسائی کو جدید بنائیں، ہمارے مبصر اور شراکت دار ممالک کی قدر بہت زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ایس سی او کی جدیدیت کی ایک اہم خصوصیت انگریزی کو ورکنگ لینگوئج کے طور پر متعارف کرانا ہے، آئیے ہم سیاسی بیانات سے آگے بڑھیں اور ایک ترجمہ یونٹ قائم کریں، صرف اسی ایک قدم سے ایس سی او مزید شراکت داروں کو اپنی طرف راغب کرسکتا ہے اور وسیع تر عالمی اثر و رسوخ حاصل کرسکتا ہے۔