پی آر آئی اسکیم میں ایکسچینج کمپنیاں بھی شامل، ترسیلات زر میں 100 فیصد اضافہ متوقع
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
کراچی:
پاکستان ریمیٹینس انیشیٹو اسکیم میں ایکس چینج کمپنیوں کو شامل کر لیا گیا، جس کے نتیجے میں تجارتی بینکوں کے بعد اب ایکس چینج کمپنیاں بھی پی آر آئی میں شامل ہوگئی ہیں۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے اس ضمن میں سرکلر نمبر 4 جاری کر دیا گیا ہے۔
ایکس چینج ایسوسی آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان کا کہنا ہے کہ پی آر آئی میں شامل ہونے کے بعد اب ترسیلات زر میں 100 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ تجارتی بینکوں اور ایکس چینج کمپنیوں کا فی ڈالر منافع اب یکساں ہوگیا۔
انہوں نے بتایا کہ ایکس چینج کمپنیز نے پچھلے سال 4ارب ڈالرز انٹر بینک میں جمع کروائے تھے، پی آر آئی اسکیم سے انٹرنیشنل منی ٹرانسفر کمپنیوں کی بلیک میلنگ ختم ہو جائے گی اور اس اسکیم کے تحت ترسیلات زر کی حد 100 ڈالر سے بڑھ کر 200 ڈالر ہوگئی ہے۔
ملک بوستان نے کہا کہ 200 ڈالر ترسیلات زر بھیجنے والے سے سینڈنگ فیس بھی نہیں لی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ ایکس چینج کمپنیوں کا اگلا ہدف ایک سال میں 8 سے 10 ارب ڈالر انٹر بینک مارکیٹ میں جمع کرانے کا مقرر کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ترسیلات زر ایکس چینج
پڑھیں:
ایس آئی ایف سی کی مؤثر سہولت کاری سے کاروباری اعتماد میں قابلِ ذکر اضافہ
ایس آئی ایف سی کی جامع حکمتِ عملی کے باعث پاکستان میں کاروباری مواقع اور سرمایہ کاری کے دائرۂ کار میں نمایاں توسیع ہوئی ہے۔
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی چار ماہ میں 14 ہزار 802 نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن مکمل ہوئی جس کے بعد پاکستان میں رجسٹرڈ کمپنیوں کی مجموعی تعداد 2 لاکھ 72 ہزار 918 تک پہنچ گئی۔
آئی ٹی اور ای کامرس کا شعبہ 670 نئی کمپنیوں کے ساتھ سرفہرست ہے، رجسٹرڈ کمپنیوں میں 59 فیصد پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیاں شامل ہیں۔
غیر ملکی سرمایہ کاری میں مثبت پیش رفت کے باعث 30 سے زائد ممالک سے 332 کمپنیوں کو عالمی سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل ہوا جبکہ ڈیجیٹل رسائی میں اضافے کے باعث 250 سے زیادہ شہروں اور 30 فیصد قصبوں میں رجسٹریشن کا عمل مکمل ہوا۔
ایس ای سی پی نے ڈیجیٹل اصلاحات کے ذریعے کاروبار کے آغاز کا طریقۂ کار مزید تیز، آسان اور شفاف بنا دیا۔ ایس آئی ایف سی کی سرپرستی سے پاکستان کاروباری توسیع، سرمایہ کاری کے فروغ اور عالمی شراکت داری کے ایک نئے دور میں داخل ہوگیا۔