جتنے بھی پیسے خرچ کر دیں سیلاب نہیں رک سکتے، مفتاح اسماعیل
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
لاہور:
رہنما تحریک انصاف علی محمد خان کا کہنا ہے کہ یوم پارلیمنٹ اگر منا رہے ہیں تو میںاس کو برا نہیں کہتا لیکن میرے خیال میں اگر آپ مجھ سے پوچھیں پچھلے بارہ تیرہ سال میں جب سے میں پارلیمنٹ کا حصہ بنا ہوں میرے خیال میں پارلیمنٹ نے اپنی وقعت کم کی ہے اور بہت حد تک اپنی افادیت کھوئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اگر آپ دیکھیں تو جس طریقے سے رجیم چینج ہوئی وہ نیچرل نہیں تھا سارا، اس کے ساتھ ساتھ جب اس دور میں اپوزیشن لیڈر ایسے بنے جو دوسری جماعت سے ٹرن کوٹ تھے۔
سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جتنے بھی پیسے خرچ کر دیں سیلاب نہیں رک سکتے پاکستان میں ، فلڈز تو آئیں گے، آپ ان کی شدت کم کر سکتے ہیں، آپ ایسے نالیں بنا دیں کہ سمندر کا پانی سمندر میں چلا جائے یا کچھ اس قسم کے اقدامات کر سکتے ہیں لیکن یہ سمجھنا کہ بارشیں نہیں ہوں گی کیونکہ ہم کچھ کر لیں گے تو اب بہت دیر ہو چکی ہے، کلائمٹ چینج جو دنیا مین شروع ہو گیا ہے وہ ہو گیا ہے لیکن جو اٹھارہ جانیں ضائع ہوئی ہیں اس کو کلائمٹ چینج پر ڈال دیں۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ماسوائے جی ڈی پی گروتھ کہ جو حکومت غلط کہہ رہی ہے، اس کے علاوہ تو باقی نمبرز تو ٹھیک ہیں، اس میں کوئی بحث نہیں ہے کہ برآمدات بھی بڑھی ہیں اور درآمدات بھی بڑھی ہیں، درآمدات زیادہ بڑھی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پارلیمنٹ جب چاہے گی آئین میں ترمیم کرے گی، طلال چوہدری کا ججز کو واضح پیغام
وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ آئین میں ترمیم کا اختیار صرف پارلیمنٹ کے پاس ہے، اور قانون سازی ججز کی خواہشات کے مطابق نہیں ہو سکتی۔ پارلیمنٹ جب چاہے گی آئین میں ترمیم کرے گی۔
فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ملک اس وقت کسی بھی انتشار کا متحمل نہیں ہو سکتا، اس لیے آئینی تبدیلی پارلیمنٹ کا آئینی و جمہوری حق ہے۔
مزید پڑھیں: اپوزیشن اتحاد کا 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف شدید ردعمل، یوم سیاہ اور مارچ کا اعلان کردیا
ان کے مطابق ججز آئین کی پاسداری کا حلف اٹھاتے ہیں، وہ کوئی سیاسی جماعت نہیں ہوتے، اس لیے اگر وہ یہ کہیں کہ ترمیم نہیں ہونے دیں گے تو یہ درست طرز عمل نہیں۔
انہوں نے کہاکہ ججز کی تنخواہوں سے لے کر دیگر معاملات تک کا حتمی فیصلہ بھی پارلیمنٹ ہی کرتی ہے، جبکہ ان کے استعفے ہمیشہ سیاسی نوعیت کے رہے ہیں اور وہ اکثر جانبداری کا مظاہرہ کرتے آئے ہیں۔
طلال چوہدری نے کہاکہ عدلیہ جب چاہتی تھی ازخود نوٹس کے ذریعے وزیراعظم کو گھر بھیج دیتی تھی اور جب دل چاہتا حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کردیا جاتا تھا۔
’جسے مناسب سمجھا ہٹا دیا جاتا تھا اور جسے چاہیں سامنے لے آتے تھے، حالانکہ یہ ان کا دائرہ اختیار نہیں۔ پارلیمنٹ کی حرمت کو مجروح کرتے ہوئے اسے میونسپل کارپوریشن کے درجے تک لایا گیا۔‘
انہوں نے مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ پنجاب میں الیکشن مشکل لگے تو بائیکاٹ کردیا گیا، جبکہ خیبر پختونخوا میں انتخابی میدان میں موجود ہیں۔
مزید پڑھیں: 26ویں آئینی ترمیم کے مقابلے میں 27ویں ترمیم کی منظوری کس طرح مختلف تھی؟
ان کا کہنا تھا کہ سہیل آفریدی خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔
واضح رہے کہ پارلیمنٹ نے حال ہی میں آئین میں ترمیم کی ہے جسے اپوزیشن کی جانب سے آئین پر حملہ قرار دیا جارہا ہے، جبکہ اب تک 3 ججز بھی احتجاجاً استعفیٰ دے چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئینی ترمیم پارلیمنٹ طلال چوہدری قانون سازی وزیر مملکت داخلہ وی نیوز