پاکستانی کن ممالک کا بغیر ویزا سفر کر سکتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستانی پاسپورٹ کی عالمی درجہ بندی میں بہتری کے بعد پاکستانی پاسپورٹ کے حامل شہری اب 32 ممالک کا ویزا فری یا آن ارائیول کے ساتھ سفر کر سکتے ہیں۔
رہائش و شہریت سے متعلق بین الاقوامی مشاورتی فرم ہینلے اینڈ پارٹنرز کے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کا پاسپورٹ اب دنیا بھر میں 100ویں نمبر پر ہے، جو اس سے قبل 113ویں نمبر پر تھا۔
ہینلے اینڈ پارٹنرز 2025ء کے پاسپورٹ انڈیکس میں سنگاپور کا پاسپورٹ 193 مقامات تک بغیر ویزا کے رسائی کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ جاپان اور جنوبی کوریا 190 ممالک تک رسائی کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔
یورپی ممالک بشمول ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، جرمنی، آئرلینڈ، اٹلی اور اسپین تیسرے نمبر پر ہیں، جن کے پاسپورٹ 189 ممالک میں ویزا فری داخلے کی اجازت دیتے ہیں۔
پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والے جن ممالک میں بغیر ویزا یا ویزا آن آرائیول سفر کرسکتے ہیں ان میں یہ 32 ممالک شامل ہیں۔
ویزا فری
بارباڈوس،ڈومینیکا،گمبیا،ہیٹی،مائیکرونیشیا،روانڈا،سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز،ٹرینیڈاڈ ایںڈ ٹوباگو،وانواتو،ویزا آن ارائیول،برونڈی،کمبوڈیا،کیپ وردے،جزائر،کوموروس،جبوتی،گنی بساؤ،کینیا،مڈغاسکر،مالدیپ،مونٹسیرات،موزمبیق،نیپال،نیوپلاؤ جزائر،قطر،ساموا،سینیگال،سیشیلز،سیرا لیون،صومالیہ،سری لنکا،مشرقی تیمور،تووالو
مزیدپڑھیں:خواجہ آصف کی خیبرپختونخوا حکومت کے تبدیل ہونے سے متعلق اہم پیشگوئی
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
نوجوانوں کیلئے خوشخبری! چین نے نئی ویزا کیٹیگری متعارف کرا دی
اگر آپ سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ یا ریاضی جیسے شعبوں میں دلچسپی رکھتے ہیں تو یہ خبر آپ کے لیے خوش آئند ہے! چین نے پاکستانی نوجوانوں سمیت دنیا بھر کے ہنرمند طلباء اور پروفیشنلز کے لیے ایک نیا ویزا — “K Visa متعارف کرا دیا ۔
یہ ویزا ان غیر ملکی نوجوانوں کے لیے مخصوص ہے جو جدید تعلیم اور تحقیق کے شعبوں میں اپنی مہارت اور صلاحیتوں کے ساتھ چین آ کر کام کرنا یا سیکھنا چاہتے ہیں۔ اس فیصلے پر چین کے وزیراعظم لی کیانگ نے دستخط کیے، اور یہ ویزا پالیسی یکم اکتوبر 2025 سے نافذ العمل ہوگی۔
کے ویزاکیا ہے؟
یہ چین کے عام ویزا سسٹم میں نیا اضافہ ہے۔ اس کے تحت نوجوانوں کوسائنس، تعلیم، تحقیق اور ثقافتی تبادلوں میں شرکت کی اجازت ہوگی۔
یہ ویزا اُن افراد کے لیے ہے جنہوں نے کسی معتبر یونیورسٹی یا ریسرچ ادارے سے بیچلر یا اس سے اوپر کی ڈگری حاصل کی ہو، خاص طور پر STEM فیلڈز (Science, Technology, Engineering, Mathematics) میں۔
درخواست دہندگان کی تعلیمی قابلیت، عمر اور تجربے کی بنیاد پر اہلیت کا تعین ہوگا۔
K Visa ہولڈرز کو چین میں داخلے، قیام کی مدت اور سرگرمیوں میں شرکت کے حوالے سے مزید سہولیات دی جائیں گی۔
انہیں چین میں سیکھنے، کام کرنے، اور مختلف سائنسی و تعلیمی منصوبوں کا حصہ بننے کا موقع ملے گا۔