Juraat:
2025-11-18@02:10:38 GMT

حکومت کو گرانا ہے ورنہ پاکستان ڈوب جائیگا،اپوزیشن اتحاد

اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT

حکومت کو گرانا ہے ورنہ پاکستان ڈوب جائیگا،اپوزیشن اتحاد

نئی تحریک شروع پارلیمنٹ نہیں چلنے دینگے،حزب اختلاف کی نئی تحریک کا مقصد موجودہ حکومت کو گرانا ہے،حکومت نام کی کوئی چیز نہیں رہی ہے عوام کی بالادستی ہونی چاہیے تھی،محمود خان اچکزئی
حکومت نے کوئی اور راستہ نہیں چھوڑا تو پھر بیٹھ کر اس کا علاج کریں گے ،تحریک اقتدار کیلئے نہیں آئین، پارلیمنٹ، پاکستان کی جمہوریت کو بچانے کیلئے ہے ، رہنما حزب اختلاف کا انٹرویو

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیٔرمین اور حزب اختلاف کیسینئر راہنما محمود خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ حزب اختلاف کی متوقع نئی تحریک کا مقصد موجودہ حکومت کو گرانا ہے ورنہ پاکستان ڈوب جائے گا ایک انٹرویو میں حزب اختلاف کے سیاسی اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان کے راہنما محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ وہ آہستہ آہستہ، سلو اینڈ سٹیڈی یہ تحریک چلائیں اور انشا اللہ اس تحریک کو اس نہج تک پہنچائیں گے کہ گلگت سے کوئٹہ تک، کوئٹہ سے لسبیلہ تک، خیبر تک سب جگہ ذہنی یکجہتی قائم ہو ہر جگہ جلسے ہوں گے، ہر جمعے کو مظاہرے ہوں گے ہم ان کو یہ موقع نہیں دیں گے کہ ہمارے بچوں کو ماریں اگر انہوں نے کوئی اور راستہ نہیں چھوڑا تو پھر بیٹھ کر اس کا علاج کریں گے ہم نے اس حکومت کو گرانا ہے، ورنہ پاکستان ڈوب رہا ہے۔پاکستان میں اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان (ٹی ٹی اے پی) نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف گذشتہ دنوں ملک گیر احتجاجی مہم کا اعلان کیا تھامحمود خان کا کہنا تھا کہ یہ تحریک اقتدار کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ آئین، پارلیمنٹ، پاکستان کی جمہوریت کو بچانے کے لیے ہے اگر ایک پارٹی کے پاس سو فیصد اقتدار بھی ہو تو بھی ان کو یہ اختیار نہیں کہ آئین کی بنیادی باتوں کو چھیڑیںانہوں نے تو سب کچھ بدل دیا طے یہ ہوا تھا کہ پارلیمنٹ بالادست ہوگی، آئین بالادست ہوگا، پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہوگی لیکن انہوں نے بنیادی ڈھانچہ ہی بدل دیا۔ایک سوال کے جواب میں کہ نئی تحریک ماضی کی تحریکوں سے کتنی مختلف ہوگی؟ بلوچستان سے سینیٔر سیاست دان کا کہنا تھا کہ سیاسی لوگوں پر یہ الزام لگایا جا سکتا ہے کہ یہ خود غرض ہیں، اپنی بادشاہی کے لیے کر رہے ہیں لیکن اس مرتبہ ایسا نہیں ہوگاملکی حالات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اعلی عدلیہ کے وہ لوگ جن کی بڑی ساکھ تھی جن کو صحیح اور بہترین جج تصور کیا جاتا تھاانہوں نے استعفے دیے اور اس جذبے سے دیے کہ سب کچھ ایک فرد کے لیے سرنڈر کر دیا گیا ہے دکھ کی بات یہ ہے کہ وہ پارٹیاں بھی (ترمیم) میں شامل ہیں جن کا ہم احترام کرتے ہیں ہم کبھی کسی کے مثبت کام کو نہیں بھولتے، جنہوں نے ماضی میں قربانیاں دی ہیں اسلام آباد کی جانب کسی مارچ کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کی جلدی ہوتی ہے، اسلام آباد آخر میں آئیں گے۔وجہ کیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان آپ کے ساتھ چلنے کو تیار نہیں؟ ان کا جواب تھا کہ اس بارے میں آپ مولانا صاحب سے پوچھ سکتے ہیں وہ سیاسی آدمی ہیں، حالات کو سمجھتے ہیں ایسے حالات میں کوئی بھی ذی شعور پاکستانی بغیر تحریک جوائن کیے نہیں رہ سکتا ہم سب اکٹھے ہیں یہ ہمارا اپنا ملک ہے اگر ہم نے کچھ نہ کیا تو اس کی بنیادی بنیادیں ہل جائیں گی کیا اپوزیشن کے اندر بھی کچھ دراڑیں ہیں جن کی وجہ سے نتائج نہیں مل رہے؟ تو محمود خان اچکزئی کا اصرار تھا کہ ہم کیوں ایک دوسرے پر شک کریں؟ لیکن ہمارے انٹیلی جنس ادارے یہ کمال رکھتے ہیں کہ وہ ہر گھر میں گھستے ہیں، ہر پارٹی میں گھستے ہیں اس کے باوجود وہ نتائج نہیں لا سکے جس مقصد کے لیے پاکستان بنا تھا ان کو امید تھی کہ اس تحریک میں جید لوگ بھی آئیں گے، وکلا بھی آئیں گے، غریب مزدور بھی آئیں گے، سول سوسائٹی بھی آئے گی، آپ بھی انشائاللہ ہوں گی سب مل کر پاکستان زندہ باد کہیں گے۔سپیکر قومی اسمبلی نے گذشتہ ہفتے مذاکرات کی پیشکش بھی کی تھی اس بارے میں ان کا کہنا تھا کہ جب ہوگا تو بتایا جائے گا یہ باتیں کہنے کی نہیں ہوتیں، جب کریں گے تو سب سے بات ہوگی ان کا الزام تھا کہ حکومت نام کی کوئی چیز نہیں رہی ہے عوام کی بالادستی ہونی چاہیے تھی، پارلیمنٹ کی ہونی چاہیے تھی آئین کی روح یہ تھی کہ سولین بالادستی ہوگی لیکن چیف ایگزیکٹو شہباز شریف اب کسی کے چپڑاسی بن گئے ہیں اس ملک میں تماشے ہوتے رہتے ہیں افغانستان کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کے بعد صورت حال کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات ایسے نہیں ہوتے کہ آپ پہلے ہی دھمکی دے دیں کہ ناکام ہوئے تو حملہ کر دوں گا افغان پاگل نہیں ہیں افغان کبھی کسی کی دھمکی میں نہیں آتے انٹرنیشنل فورمز بلائیں، ہمسایہ ممالک کو بلائیں چین، افغانستان، پاکستان، تاجکستان، ایران سب بیٹھ کر بات کریں دھمکیوں سے کچھ نہیں ہوگا۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: حکومت کو گرانا ہے محمود خان اچکزئی ان کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف نئی تحریک ا ئیں گے کے لیے

پڑھیں:

گلگت بلتستان کے نگران وزیر اعلیٰ کا معاملہ وزیر اعظم تک پہنچنے کا امکان بڑھ گیا

اب تک کئی نام زیر گردش ہیں تاہم ہر جماعت اپنی پسند کا وزیر اعلیٰ دیکھنا چاہتی ہے جس کی وجہ سے ڈیڈلاک برقرار ہے۔ اسلام آباد میں حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات کے کئی راؤنڈ ہوئے ہیں لیکن ابھی تک کسی نام پر اتفاق نہ ہو سکا۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے نگران وزیر اعلیٰ کی تقرری کا معاملہ پیچیدہ ہو گیا، حکومت اور اپوزیشن میں ابھی تک کوئی اتفاق رائے نہ ہو سکا جس کے بعد یہ معاملہ وزیر اعظم تک پہنچنے کا امکان ہے۔ گورننس آرڈر 2018ء کے مطابق حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق نہ ہونے کی صورت میں وزیر اعظم (بحیثیت چیئرمین جی بی کونسل) کا اختیار ہے کہ وہ کسی کو بھی نگران وزیر اعلیٰ تقرر کرے۔ اب تک کئی نام زیر گردش ہیں تاہم ہر جماعت اپنی پسند کا وزیر اعلیٰ دیکھنا چاہتی ہے جس کی وجہ سے ڈیڈلاک برقرار ہے۔ اسلام آباد میں حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات کے کئی راؤنڈ ہوئے ہیں لیکن ابھی تک کسی نام پر اتفاق نہ ہو سکا۔ دوسری جانب مقامی میڈیا میں آنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ نون لیگ کے صوبائی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حفیظ الرحمن چاہتے ہیں کہ ایسے کسی بھی شخص کو وزیر اعلیٰ نہ بنایا جائے کو ماضی میں کسی جماعت کا عہدیدار رہا ہو۔ ادھر گورنر سید مہدی شاہ بھی میدان میں کود پڑے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر امجد حسین ایڈووکیٹ چاہتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان کے ذریعے اپنے پسندیدہ شخصیت کو نگران وزیر اعلیٰ بنایا جائے۔ اسلامی تحریک نے محمد علی قائد کو پینل میں شامل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ایم ڈبلیو ایم اپوزیشن لیڈر کے ذریعے لابنگ کر رہی ہے۔ مختلف جماعتوں کی الگ الگ ترجیحات نے معاملے کو گھمبیر بنا دیا ہے اور یہ معاملہ وزیر اعظم کے میز پر پہنچنے کا امکان واضح ہو رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مسئلہ فلسطین پر امت مسلمہ میں اتحاد و اتفاق ہے: مولانا فضل الرحمان
  • 27 ویں آئینی ترمیم،تحریک تحفظ آئین پاکستان کا سپریم کورٹ کے سامنے احتجاج کا فیصلہ
  • مسئلہ فلسطین پر اُمت مسلمہ میں اتحاد و اتفاق ہے: مولانا فضل الرحمان
  • بھارتی اپوزیشن کا حکومت پر بہار الیکشن میں 14 ہزار کروڑ روپے خرچ کرنے کا الزام
  • 27ویں آئینی ترمیم پر آزاد کشمیر کی حکومت پی پی کی جھولی میں ڈال دی جائے گی: لیاقت بلوچ
  • سکردو میں پیپلزپارٹی اور اسلامی تحریک کا ممکنہ انتخابی اتحاد خطرے میں
  • گلگت بلتستان کے نگران وزیر اعلیٰ کا معاملہ وزیر اعظم تک پہنچنے کا امکان بڑھ گیا
  • راہول گاندھی نے بہار انتخابات کے نتائج حیران کن قرار دیے
  • مینگک میں بارودی مواد سے تین گھروں کی تخریب