کراچی کے معروف اردو افسانہ نگار شجاعت علی کا انگریزی ناول “Slanted Lines” شائع
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: اردو افسانہ نگاری میں نمایاں مقام رکھنے والے شجاعت علی نے اپنے پہلے انگریزی ناول “Slanted Lines” کے ذریعے ادبی دنیا میں ایک نیا اور جرات مندانہ قدم رکھ دیا ہے، شجاعت علی ایک سرکاری ادارے سے وابستہ ہیں اور اردو ادب میں حساس اور حقیقت پسند افسانوں کے حوالے سے جانے جاتے ہیں، اس بار انہوں نے اپنی تخلیقی قوت کو انگریزی زبان میں منتقل کرتے ہوئے شہری متوسط طبقے کی جذباتی و معاشرتی پیچیدگیوں کو بے باک انداز میں پیش کیا ہے۔
Slanted Lines ایک شادی شدہ مرد توحید کی کہانی ہے، جو کراچی جیسے مصروف اور شور زدہ شہر میں ایک بے رنگ ازدواجی رشتے، بڑھتے مالی دباؤ، اور اندرونی جذباتی کشمکش کا شکار ہے۔ ناول ایک ایسے شخص کی داستان سناتا ہے جس کی زندگی کبھی ولولے، خواب اور آزادی سے بھرپور تھی، لیکن اب وہ فرض، بوریت اور نارسائی کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے۔
توحید کی بیوی سے دوری اور جذباتی خلا کے دوران، وہ کنوارے پن کے دنوں کی شدت اور بے ساختگی کو یاد کرتا ہے۔ اسی دوران جب ایک نئی ہمراہی اس کی زندگی میں نمودار ہوتی ہے، تو وہ ایک نازک لکیر پر چلنے پر مجبور ہو جاتا ہے وفاداری، کشش، اور جذباتی قربت کی انسانی ضرورت کے درمیان۔
ناول کا اسلوب حقیقت پسندانہ، پُراثر اور گہرے جذبات سے لبریز ہے، جو محبت، تنہائی، ازدواجی رشتوں میں دراڑ، سماجی اقدار اور ذاتی آزادی جیسے نازک موضوعات کو نہایت فنی انداز میں چھوتا ہے۔ شجاعت علی نے کرداروں کی نفسیاتی گہرائی، داخلی کشمکش اور معاشرتی جکڑ بندیوں کو جس سلیقے سے قلم بند کیا ہے، وہ انہیں اردو کے ساتھ ساتھ انگریزی ادب میں بھی ایک قابلِ توجہ نام بنا دیتا ہے۔
Slanted Lines محض توحید کی کہانی نہیں، بلکہ اُن تمام افراد کی نمائندگی ہے جو اپنی روزمرہ زندگی میں بظاہر خوشحال دکھائی دیتے ہیں، لیکن اندر سے جذباتی خلا، شناخت کی تلاش، اور روحانی بے چینی سے دوچار ہوتے ہیں۔
ادبی حلقوں میں شجاعت علی کے اس ناول کو ایک طاقتور آغاز قرار دیا جا رہا ہے، جس میں نہ صرف زبان کا سلیقہ جھلکتا ہے بلکہ مشاہدے کی گہرائی اور جذبات کی شدت بھی نمایاں ہے۔ یہ ناول انگریزی ادب کے قارئین کے لیے پاکستانی متوسط طبقے کی اندرونی دنیا میں جھانکنے کا ایک نایاب موقع فراہم کرتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شجاعت علی
پڑھیں:
سکھر میں صفائی کا فقدان، جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر لگ گئے، انتظامیہ غائب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-05-14
سکھر (نمائندہ جسارت) سکھر شہر میں صفائی کا فقدان، گندگی کے ڈھیروں نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی مئیر، وزیرِ بلدیات اور کمشنر سکھر سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ، سکھر شہر میں صفائی ستھرائی کے ناقص انتظامات اور بلدیاتی اداروں کی مجرمانہ غفلت کے باعث شہر بھر میں گندگی کے ڈھیر لگ گئے ہیں، جس سے تعفن اور بدبو نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ بڑھتی ہوئی گندگی اور غلاظت سے وبائی امراض کے پھیلنے کا خدشہ بھی پیدا ہوگیا ہے، جبکہ شہریوں اور علاقہ مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔تفصیلات کے مطابق سکھر میونسپل کارپوریشن اور سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے افسران کی مسلسل غفلت اور لاپرواہی کے باعث شہر میں صفائی کا نظام درہم برہم ہوچکا ہے۔ مختلف علاقوں میں گندگی کے ڈھیر، نالوں کی بندش اور کوڑے کرکٹ کے انبار نے نہ صرف ماحول کو آلودہ کردیا ہے بلکہ عوام کی روزمرہ زندگی بھی متاثر ہو رہی ہے۔شہر کے تجارتی و کاروباری مراکز، رہائشی علاقوں اور اہم شاہراہوں پر جمع گندگی سے اٹھنے والی تعفن نے فضا کو ناقابلِ برداشت بنا دیا ہے۔