سویڈن کا پاکستانیوں کے لیے ویزا سروس بحال کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
پاکستان اور سویڈن کی وزارت خارجہ کے درمیان 2 جولائی 2025 کو اسٹاک ہوم میں ہونے والی دو طرفہ سیاسی مشاورت کے بعد سویڈن کی حکومت نے اسلام آباد میں ویزا خدمات کی بحالی کا اعلان کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: شینگن ویزا مسترد ہونے میں پاکستانی کس نمبر پر ہیں؟
یہ اقدام ان پاکستانیوں کے لیے سہولت فراہم کرے گا جو وزٹ ویزا پر سویڈن کا مختصر مدت کے لیے دورہ کرنا چاہتے ہیں۔
پاکستانی شہری پاکستان سے سویڈن کے لیے 90 دن تک کے قیام کے لیے شینجن ویزے کی درخواست 7 جولائی 2025 سے دے سکیں گے۔
مزید پڑھیے: پاکستانیوں کے لیے جرمنی جانا آسان، مگر کیسے؟
وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اس مثبت پیش رفت کا خیر مقدم کرتا ہے جو دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے فروغ کی عکاسی کرتی ہے۔
اسٹاک ہوم میں ہونے والی دو طرفہ مشاورت میں پاکستانی وفد کی قیادت ایڈیشنل فارن سیکریٹری (یورپ) نے کی جبکہ سویڈن کی نمائندگی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل برائے عالمی امور نے کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستانیوں کے لیے سویڈن کا ویزا سویڈن ویزا سروس شینگن ویزا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سویڈن ویزا سروس شینگن ویزا پاکستانیوں کے لیے
پڑھیں:
پاکستان اور ایران میں دو طرفہ تجارت بڑھانا ناگزیر ہے، رحمت صالح بلوچ
کوئٹہ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ پاکستان اور ایران برادر اسلامی ہمسایہ ممالک ہیں۔ جنکے درمیان دو طرفہ تجارتی حجم بڑھانے کیلیے مشترکہ اقدامات ناگزیر ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ نیشنل پارٹی کے رہنماء و رکن اسمبلی رحمت صالح بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران برادر اسلامی ہمسایہ ممالک ہیں۔ جن کے درمیان دو طرفہ تجارتی حجم بڑھانے کے لیے مشترکہ اقدامات ناگزیر ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز خانہ فرہنگ ایران اور بلوچستان ریفارمز سوشل نیٹ ورک کے اشتراک سے منعقدہ ویمن امپاورمنٹ ایکسپو کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ دو طرفہ تجارت کے فروغ کے لیے مشترکہ اقدامات ناگزیر ہیں۔ پنجگور اور دیگر سرحدی علاقوں میں قانونی راستوں کے ذریعے تجارت کو فروغ دیا جائے، تاکہ دونوں طرف کے عوام خوشحال ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین ملکی آبادی کے نصف سے زائد ہیں۔ انہیں کسی صورت نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت کو چاہئے کہ خواتین کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے بھرپور اقدامات کرے۔