جنگ زدہ فلسطینی بچوں کے لیے پاکستانی ٹیکنالوجی امید کی کرن کیسے بن گئی؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
8 سالہ سدرہ البوردینی، جو ایک سال قبل غزہ میں اسرائیلی حملے میں اپنا بازو کھو بیٹھی تھی، اردن کے پناہ گزین کیمپ میں مصنوعی بازو ملنے کے بعد دوبارہ سائیکل چلانے کے قابل ہو گئی، یہ بازو پاکستانی کمپنی بائیونکس نے کراچی میں تیار کیا، جو تصاویر سے 3ڈی ماڈل بنا کر کم لاگت میں مصنوعی اعضا بناتی ہے۔
سدرہ اور 3 سالہ حبیبت اللہ نے، جس نے غزہ میں ایک حملے میں دونوں بازو اور ایک ٹانگ کھو دی تھی، کئی دن تک آن لائن مشورے اور ویڈیو فٹنگز کے ذریعے بازو حاصل کیا۔ بعد ازاں انس نیاز خود کراچی سے اردن کے دارالحکومت عمان پہنچے تاکہ ان دونوں بچیوں کو بازو فراہم کیے جاسکیں۔
They didn’t ask for much.
This is not just about prosthetics, it’s about restoring what should’ve never been taken.#Bioniks #Gaza #Sidra #Bionic #GazaSurvivor #Accessibility #Inclusivity #HealGaza pic.twitter.com/fX5U4OYyXe
— Bioniks.org (@Bioniksorg) July 4, 2025
سدرہ کا بازو عمان میں واقع مفاز کلینک نے اسپانسر کیا، جبکہ حبیبت اللہ کے بازو اور ٹانگ کے اخراجات پاکستانی عطیات سے پورے کیے گئے، مفاز کلینک کی سی ای او انتسار اساکر کے مطابق، اُنہوں نے بائیونکس کو اس کے کم اخراجات اور آن لائن سہولیات کی وجہ سے منتخب کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ریلیف ایجنسی کو فلسطینیوں کی مدد سے روکنے پر اقوام متحدہ اسرائیل پر برہم
کمپنی کے مطابق ان کا ہر بازو تقریباً 2 ہزار 5 سو ڈالرز کی لاگت سے تیار ہوتا ہے، جبکہ مغربی ممالک میں اس کی قیمت کئی گنا زیادہ ہوتی ہے، بائیونکس کارٹون کرداروں جیسے آئرن مین یا ایلسا کو بچوں کے بازوؤں میں شامل کر کے ان کی قبولیت آسان بناتی ہے۔
یواین او سی ایچ اے یعنی اقوامِ متحدہ کا ادارہ برائے ہم آہنگی انسانی امداد کے مطابق، غزہ میں اب تک تقریباً 4,500 افراد حالیہ جنگی صورتحال میں معذور ہو چکے ہیں، جبکہ پہلے سے موجود معذور افراد کی تعداد 2,000 تھی، ان میں سے بڑی تعداد بچوں کی ہے، جو حالیہ تاریخ کے بدترین معذوری کے بحرانوں میں سے ایک ہے۔
سدرہ اس وقت زخمی ہوئی تھی جب وہ نصیرات اسکول میں پناہ لیے ہوئے تھی، جو اسرائیلی حملوں سے بچنے کے لیے عارضی پناہ گاہ میں تبدیل کیا گیا تھا، سدرہ کی والدہ صبریں البوردینی نے بتایا کہ غزہ کے تباہ حال صحت کے نظام اور وہاں سے نہ نکل سکنے کی مجبوری کے باعث سدرہ کا بازو بچایا نہیں جا سکا۔
مزید پڑھیں:غزہ: لاپتا بیٹے کی تلاش میں سرگرداں باپ کی کہانی
صبریں نے فون پر بتایا کہ سدرہ اب باہر کھیل رہی ہے اور اس کے تمام دوست اور بہن بھائی اُس کے نئے بازو کو دلچسپی سے دیکھ رہے ہیں۔ ’میں خدا کا شکر ادا کرتے نہیں تھکتی، یہ دن میرے لیے کسی نعمت سے کم نہیں۔‘
یہ بازو پاکستان کے شہر کراچی میں بننے والی کمپنی بائیونکس نے تیار کیا، جو اسمارٹ فون ایپ کے ذریعے مختلف زاویوں سے تصاویر لے کر 3ڈی ماڈل بناتی ہے تاکہ ہر مریض کے لیے انفرادی طور پر بازو تیار کیا جا سکے۔
بائیونکس کے سی ای او انس نیاز کے مطابق اُن کی کمپنی نے 2021 سے اب تک پاکستان میں 1,000 سے زائد افراد کو ایسے بازو فراہم کیے ہیں، تاہم یہ پہلا موقع تھا جب اُنہوں نے کسی جنگ زدہ علاقے کے متاثرین کے لیے مصنوعی اعضا فراہم کیے۔
مزید پڑھیں:غزہ میں لاپتا، گرفتار اور مار ے گئے بچوں کی تعداد 21 ہزار سے متجاوز
سدرہ اب بھی اپنے نئے بازو کے ساتھ خود کو ہم آہنگ کر رہی ہے، وہ اب اس پر ایک خوبصورت کنگن پہنتی ہے، پچھلے سال، جب وہ دونوں ہاتھوں سے بننے والا آسان سا دل کا نشان بنانا چاہتی تھی تو اسے کسی دوسرے سے مدد لینا پڑتی تھی، لیکن اس بار اُس نے خود دل بنایا اور اس کی تصویر بھی لی۔
سدرہ نے مصنوعی بازو ملنے کے بعد خود دل کا نشان بنا کر کھینچی گئی تصویر اپنے والد کو بھیجی، جو اب بھی غزہ میں محصور ہیں، سدرہ کا کہنا ہے کہ وہ سب سے زیادہ اپنے والد کو گلے لگانے کے لمحے کی منتظر ہے۔
فلسطینی ادارہ شماریات کے اپریل 2024 کے مطالعے کے مطابق، اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی جنگ کے بعد اب تک 7,000 سے زائد بچے زخمی ہو چکے ہیں، مقامی صحت حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں 50,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں تقریباً ایک تہائی بچے شامل ہیں۔
مزید پڑھیں:اسرائیل غزہ جنگ وسیع تر خطے میں پھیل سکتی ہے، اقوام متحدہ
بائیونکس کے سربراہ انس نیاز کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین جیسے دیگر جنگ زدہ علاقوں کے لیے بھی اعضا فراہم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، تاکہ عالمی سطح پر خدمات فراہم کرنے والی کمپنی بن سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
3 ڈی اردن اسرائیل انس نیاز بائیونکس سدرہ عمان غزہ فلسطینی کراچی مصنوعی بازوذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 3 ڈی اسرائیل انس نیاز بائیونکس فلسطینی کراچی انس نیاز کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
موضوع: حضرت زینب ّمعاصر دنیا کی رول ماڈل کیوں اور کیسے
دین و دنیا پروگرام اسلام ٹائمز کی ویب سائٹ پر ہر جمعہ نشر کیا جاتا ہے، اس پروگرام میں مختلف دینی و مذہبی موضوعات کو خصوصاً امام و رہبر کی نگاہ سے، مختلف ماہرین کے ساتھ گفتگو کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے۔ ناظرین کی قیمتی آراء اور مفید مشوروں کا انتظار رہتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںہفتہ وار پروگرام دین و دنیا
موضوع: حضرت زینب ّمعاصر دنیا کی رول ماڈل کیوں اور کیسے
مہمان: حجہ الاسلام و المسلمین عون حیدر علوی
میزبان: محمد سبطین علوی
پیشکش: آئی ٹائمز ٹی وی اسلام ٹائمز اردو
موضوعات گفتگو:
????حضرت زینب کی عظمت اور فضیلت کا اصل سبب کیا ہے، اور کیا یہ صرف نسبی تعلقات پر منحصر ہے؟
????حضرت زینب کبریٰ کو "حسینِ ّدوم" کیوں کہا گیا، اور یہ تصور اس عظیم الہٰی قیام میں ان کے مرکزی کردار کو کیسے واضح کرتا ہے؟
????آج کے دور کی خواتین کے لیے، حضرت زینب کبریٰ کیسے ایک مثالی رول ماڈل ہیں۔
خلاصہ گفتگو:
حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی عظمت صرف نسبی تعلق پر نہیں بلکہ ان کی ایمان، بصیرت اور جہاد کی بنیاد پر قائم ہے۔ وہ وہ ہستی ہیں جنہوں نے امام حسینؑ کے قیام کو جاودان بنا دیا۔ کربلا کے بعد جب ظاہری طور پر سب کچھ ختم ہوتا نظر آیا، تو حضرت زینبؑ نے اپنی خطابت، صبر اور شعور سے دشمن کے دربار میں حق کو زندہ کیا۔ اسی لیے انہیں "حسینِ دوم" کہا گیا، کیونکہ امام حسینؑ نے تلوار سے اور زینبؑ نے زبان سے وہی مشن جاری رکھا۔ آیت اللہ خامنہای کے بقول، اگر زینبؑ نہ ہوتیں تو عاشورا ایک دن کی تاریخ بن کر رہ جاتا۔ آج کی خواتین کے لیے زینبؑ ایک کامل رول ماڈل ہیں — باحیا، باشعور اور بااستقامت عورت جو معاشرے کی اصلاح اور دین کی حفاظت کا فریضہ انجام دیتی ہے۔ زینبؑ کا پیغام ہے کہ ایمان، علم اور حیا کو یکجا رکھ کر ہی عورت کربلا کی وارث بن سکتی ہے۔