گرین پاسپورٹ کی رینکنگ بہتر، سیف سٹی منصوبے کا دائرہ پورے ملک تک پھیلایا جائے گا، محسن نقوی
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پاکستان کوسٹ گارڈز کی انسداد منشیات اور اسمگلنگ کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں کسی بھی صورت غیر قانونی نقل و حمل کی اجازت نہیں دی جائے گی اور کوسٹ گارڈز کو مضبوط بنانے کے لیے تمام وسائل فراہم کیے جائیں گے۔
کراچی میں کوسٹ گارڈز کے فلیٹ میں 2 نئی کشتیوں کی شمولیت کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ اسمگلنگ معیشت کے لیے دیمک ہے، اور حکومت نے 2 سال سے بھی کم عرصے میں اس پر بڑی حد تک قابو پالیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل ملک سے ڈالرز اور دیگر اشیا کی بے دریغ اسمگلنگ ہو رہی تھی، مگر اب سخت اقدامات سے صورت حال تبدیل ہوچکی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بارڈرز پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی موجودگی اور فعالیت بڑھائی گئی ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے لیے مراکز قائم کرنا وقت کی ضرورت ہے اور وفاقی حکومت اس سلسلے میں بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں جرائم کی شرح میں واضح کمی آئی ہے، تاہم مکمل خاتمے کے لیے مسلسل محنت درکار ہے۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ سیف سٹی پروجیکٹ وزیراعظم کی بھی ترجیح ہے اور اگر کراچی میں یہ منصوبہ مؤثر انداز میں فعال ہو جائے تو جرائم پر قابو پایا جا سکتا ہے، جیسا کہ فیصل آباد اور لاہور میں دیکھا گیا۔
مزید پڑھیں: کیا صدر آصف علی زرداری کو ہٹایا جارہا ہے؟ صحافی کے سوال پر محسن نقوی کا تبصرہ
انہوں نے اس موقع پر ویزا مسائل پر بھی کھل کر بات کی۔ کہا کہ بتایا گیا ہے کہ پاکستانیوں کے ویزے یو اے ای میں مسترد کیے جا رہے ہیں، اس مسئلے کے حل کے لیے وہ پرسوں متحدہ عرب امارات کے وزیر داخلہ سے ملاقات کریں گے۔
محسن نقوی نے کہا کہ ہم نے گرین پاسپورٹ کی عالمی رینکنگ بہتر بنانے پر 2 سال محنت کی ہے، اور کاروباری برادری کو ویزا سمیت دیگر مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کویت میں پاکستانیوں کے لیے 19 سال سے بند ویزے کھلوائے گئے ہیں، عمان میں بھی پیشرفت ہوئی ہے، جبکہ بزنس کمیونٹی کے لیے یو اے ای میں جانے کے راستے کھولنے پر کام جاری ہے۔
غیر قانونی تعمیرات کے خلاف جاری کارروائیوں پر بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ سزا اور جرمانے کے بغیر یہ مسئلہ ختم نہیں ہوسکتا۔ اسلام آباد میں بھاری جرمانے عائد کیے گئے ہیں اور یہی پالیسی تمام صوبوں میں نافذ کی جا رہی ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ تمام صوبوں کو ساتھ لے کر غیر قانونی تعمیرات، جرائم، اور منشیات کے خلاف مربوط کارروائی کی جا رہی ہے، اور وفاقی حکومت ملک کے ہر شہر کو محفوظ بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام اباد سیف سٹی فیصل آباد کراچی کوسٹ گارڈز لاہور منشیات وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام اباد سیف سٹی فیصل ا باد کراچی کوسٹ گارڈز لاہور منشیات وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی محسن نقوی نے وزیر داخلہ کوسٹ گارڈز نے کہا کہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
ایشیائی ترقیاتی بینک اور گرین کلائمٹ فنڈ پاکستان کے لیے موسمیاتی موافقت کے منصوبے کی منظوری
دنیا آج موسمیاتی بحران کے ایک نازک موڑ پر ہے، جہاں بڑھتا ہوا درجہ حرارت، غیر معمولی بارشیں اور پگھلتے گلیشیئر محض خبروں کا موضوع نہیں بلکہ بقا کا سوال بن چکے ہیں۔ ایسے میں ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) اور گرین کلائمٹ فنڈ (GCF) نے پاکستان سمیت خطے کے ممالک کے لیے 250 ملین امریکی ڈالر کے ماحولیاتی موافقتی منصوبے کی منظوری دی ہے، جو پاکستان کے لیے امید کی نئی کرن بن سکتا ہے۔
یہ منصوبہ، جسےClimate-Resilient Glacial Water Resource Managementکہا گیا ہے، پاکستان میں گلیشیئر والے علاقوں جیسے گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا، سوات اور چترال میں عمل میں آئے گا۔ اس کا مقصد گلیشیئر سے وابستہ پانی کے وسائل کا تحفظ، سیلاب کی پیشگی وارننگ، اور زرعی نظام کی مضبوطی ہے۔ اس کے ذریعے مقامی کمیونٹیز، خاص طور پر خواتین، کو موسمیاتی تحفظ اور کلائمٹ ایکشن پروگراموں میں شامل کیا جائے گا۔
پاکستان حالیہ برسوں میں موسمیاتی تبدیلی کے شدید اثرات دیکھ چکا ہے۔ 2022 اور 2025 کے سیلابوں سے 18 ملین سے زائد افراد متاثر ہوئے اور زرعی زمین کو شدید نقصان پہنچا، جس کا مالیاتی نقصان تقریباً 12 ارب ڈالر تخمینہ لگایا گیا۔ اس منصوبے کے تحت جدید نگرانی نظام، ابتدائی وارننگ سسٹمز، پائیدار آبپاشی اور ماحولیاتی تعلیم جیسے اقدامات کیے جائیں گے، تاکہ ملک Reactive پالیسی سے Proactive موافقت کی طرف گامزن ہو سکے۔
اہم تجاویز:
1. مقامی سطح پر کلائمٹ سیل کا قیام اور فنڈز کی شفاف مانیٹرنگ۔
2. عوامی آگاہی اور ماحولیاتی تعلیم میں خواتین اور نوجوانوں کی شمولیت۔
3. ڈیجیٹل رپورٹنگ کے ذریعے منصوبوں کی شفافیت اور اثرات کا جائزہ۔
4. مقامی ماہرین اور نوجوان محققین کو شامل کر کے سائنسی صلاحیت میں اضافہ۔
5. قدرتی وسائل کی بحالی اور متاثرہ علاقوں میں ماحولیاتی انصاف کو یقینی بنانا۔
یہ منصوبہ پاکستان کے لیے بحران سے استحکام کی طرف پہلا بڑا قدم ہے۔ اگر فنڈز مؤثر اور شفاف انداز میں استعمال کیے گئے، تو نہ صرف آئندہ سیلابوں کے نقصانات کم ہوں گے بلکہ ملک سبز، پائیدار اور ماحولیاتی لحاظ سے مضبوط ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔