Jasarat News:
2025-07-06@13:18:32 GMT

ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے، ساقی!

اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان کے تباہ حال تعلیمی منظرنامے میں دلوں کو مسرت دینے والی خبریں کم ہی آتی ہیں۔ اسلام آباد انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے طالب علموں نے 2025 کے اے پی اے سی سلیوشن چیلنج میں ’’اے آئی کے بہترین استعمال کا ایوارڈ‘‘ جیت کر نہ صرف ملک کا نام روشن کیا بلکہ ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا کہ پاکستانی نوجوان اگر مواقع، رہنمائی اور وسائل سے بہرہ مند ہوں تو وہ عالمی سطح پر غیر معمولی کامیابیاں حاصل کر سکتے ہیں۔ گوگل ڈیویلپرز گروپس اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے اشتراک سے منعقدہ یہ مقابلہ جہاں مصنوعی ذہانت اے آئی کو حقیقی زندگی کے مسائل کے عملی حل میں استعمال سے متعلق ہے۔ اس چیلنج میں پاکستانی ٹیم کا جیتنا اختراعی سوچ، تکنیکی مہارت، اور علمی بلوغت کی منہ بولتی تصویر ہے۔ احمد اقبال اور محمد عبداللہ پر مشتمل اس باصلاحیت ٹیم نے سیٹلائٹ امیجری کو جنیریٹیو اے آئی کے ساتھ مربوط کر کے ماحولیاتی اور جغرافیائی مسائل کا جو حل پیش کیا، وہ نہ صرف جدید ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال کی مثال ہے بلکہ پاکستان جیسے ملک میں پائیدار ترقی کے خواب کو حقیقت میں ڈھالنے کا ایک قابل ِ تقلید ماڈل بھی ہے۔ گوگل پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر کا یہ کہنا بجا ہے کہ پاکستان کا ٹیلنٹ جگمگا رہا ہے۔ یہ وہ حقیقت ہے جسے ہم اکثر خود فراموش کر بیٹھتے ہیں، حالانکہ وسائل کی تنگی کے باوجود پاکستانی نوجوانوں کی ذہانت، عزم اور صلاحیت ہمیشہ نمایاں رہی ہے۔ یہ کامیابی اس مصرعہ کا منہ بولتا ثبو ت ہے کہ : ’’ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے، ساقی!‘‘ اس کامیابی کے تناظر میں ہمیں خود سے کچھ بنیادی سوالات بھی کرنے ہوں گے: کیا ہمارے تعلیمی ادارے عمومی طور پر ایسی اختراعی سوچ کو پروان چڑھانے کے لیے سازگار ماحول فراہم کر رہے ہیں؟ کیا ہمارے طلبہ کو جدید ٹیکنالوجی تک رسائی، تحقیق کی سہولت، اور عملی منصوبوں پر کام کرنے کے مواقع دیے جا رہے ہیں؟ اور سب سے بڑھ کر، کیا ہم بحیثیت قوم اپنی نوجوان نسل پر اعتماد کر رہے؟ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت، نجی شعبہ اور تعلیمی ادارے مل کر ایسا ماحول تشکیل دیں جہاں تحقیق، اختراع اور جدید ٹیکنالوجی کو فروغ دیا جائے۔ پاکستانی جامعات کو نالج بیسڈ معیشت کا ستون بنانے کے لیے دور اندیشی، سرمایہ کاری، اور پالیسی کی سطح پر انقلابی اقدامات کرنے ہوں گے۔ یہ کامیابی محض دو طالب علموں کی نہیں، یہ پاکستان کی نوجوان نسل کے لیے امکانات کی جھلک ہے۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے نوجوان اذہان کو ملکی پالیسی، تحقیقی بجٹ، اور ادارہ جاتی ترجیحات میں مرکزی حیثیت دی جائے۔ تبھی یہ مٹی اپنے اندر سے مزید ایسے ہی ہیرے تراشنے لگے گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

دنیا بھر میں نوجوان کسانوں کی تعداد میں 10 فیصد تک تشویشناک کمی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ کے ادارہ براہ خوراک و زراعت نے خبردار کیا ہے کہ 2005 ء سے 2021 ء کے درمیان دنیا بھر میں زرعی نظام سے وابستہ نوجوانوں کی تعداد میں 10 فیصد کمی ہوئی ہے جو عالمی سطح پر خوراک کی پیداوار کے مستقبل کے لیے ایک تشویشناک اشارہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق زرعی زمین محض خوراک کا ذریعہ ہی نہیں بلکہ دنیا کے کئی خطوں میں بڑھاپے میں سماجی تحفظ کا آخری سہارا بھی سمجھی جاتی ہے۔ زمین کے بغیر نوجوانوں کو زرعی پیداوار کے میدان میں قدم جمانے کے لیے وسائل، تربیت اور مواقع تک رسائی نہایت دشوار ہو گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان، امریکہ تجارتی مفاہمتی معاہدہ: 9 جولائی کی ڈیڈ لائن سے قبل کامیابی پاکستانی مصنوعات پر دوبارہ بھاری ٹیرف کا خطرہ ٹال سکتی ہے
  • ملبے کے نیچے پھنسے انسان کی حرکت کا پتا لگانے والی نئی ٹیکنالوجی تیار
  • ویمن ایشیا کپ کوالیفائر: پاکستان کی مسلسل دوسری کامیابی، نئی تاریخ رقم
  • مودی سرکار کے ساتھ ساتھ بھارتی نوجوان بھی جھوٹ میں ماہر، جنگ میں پاکستانی جواب کو کام سے جان چھڑانے کا بہانہ بنا لیا
  • دنیا بھر میں نوجوان کسانوں کی تعداد میں 10 فیصد تک تشویشناک کمی
  • پاکستان نے ایشین یوتھ گرلز نیٹ بال چیمپئن شپ کا پلیٹ ڈویژن کپ جیت لیا
  • بھارت کی ڈرون ٹیکنالوجی میں خودکفالت کےلیے 23 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری
  • سکھرسائٹ ایریا میں پولیس کی کارروائی،خاتون پر بھنگ اور نوجوان پر چرس کا مقدمہ
  • پاک ‘بھارت سرحد کی بندش کے باوجود شہریوں کی واپسی جاری