Jasarat News:
2025-11-03@08:10:00 GMT

ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے، ساقی!

اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان کے تباہ حال تعلیمی منظرنامے میں دلوں کو مسرت دینے والی خبریں کم ہی آتی ہیں۔ اسلام آباد انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے طالب علموں نے 2025 کے اے پی اے سی سلیوشن چیلنج میں ’’اے آئی کے بہترین استعمال کا ایوارڈ‘‘ جیت کر نہ صرف ملک کا نام روشن کیا بلکہ ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا کہ پاکستانی نوجوان اگر مواقع، رہنمائی اور وسائل سے بہرہ مند ہوں تو وہ عالمی سطح پر غیر معمولی کامیابیاں حاصل کر سکتے ہیں۔ گوگل ڈیویلپرز گروپس اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے اشتراک سے منعقدہ یہ مقابلہ جہاں مصنوعی ذہانت اے آئی کو حقیقی زندگی کے مسائل کے عملی حل میں استعمال سے متعلق ہے۔ اس چیلنج میں پاکستانی ٹیم کا جیتنا اختراعی سوچ، تکنیکی مہارت، اور علمی بلوغت کی منہ بولتی تصویر ہے۔ احمد اقبال اور محمد عبداللہ پر مشتمل اس باصلاحیت ٹیم نے سیٹلائٹ امیجری کو جنیریٹیو اے آئی کے ساتھ مربوط کر کے ماحولیاتی اور جغرافیائی مسائل کا جو حل پیش کیا، وہ نہ صرف جدید ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال کی مثال ہے بلکہ پاکستان جیسے ملک میں پائیدار ترقی کے خواب کو حقیقت میں ڈھالنے کا ایک قابل ِ تقلید ماڈل بھی ہے۔ گوگل پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر کا یہ کہنا بجا ہے کہ پاکستان کا ٹیلنٹ جگمگا رہا ہے۔ یہ وہ حقیقت ہے جسے ہم اکثر خود فراموش کر بیٹھتے ہیں، حالانکہ وسائل کی تنگی کے باوجود پاکستانی نوجوانوں کی ذہانت، عزم اور صلاحیت ہمیشہ نمایاں رہی ہے۔ یہ کامیابی اس مصرعہ کا منہ بولتا ثبو ت ہے کہ : ’’ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے، ساقی!‘‘ اس کامیابی کے تناظر میں ہمیں خود سے کچھ بنیادی سوالات بھی کرنے ہوں گے: کیا ہمارے تعلیمی ادارے عمومی طور پر ایسی اختراعی سوچ کو پروان چڑھانے کے لیے سازگار ماحول فراہم کر رہے ہیں؟ کیا ہمارے طلبہ کو جدید ٹیکنالوجی تک رسائی، تحقیق کی سہولت، اور عملی منصوبوں پر کام کرنے کے مواقع دیے جا رہے ہیں؟ اور سب سے بڑھ کر، کیا ہم بحیثیت قوم اپنی نوجوان نسل پر اعتماد کر رہے؟ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت، نجی شعبہ اور تعلیمی ادارے مل کر ایسا ماحول تشکیل دیں جہاں تحقیق، اختراع اور جدید ٹیکنالوجی کو فروغ دیا جائے۔ پاکستانی جامعات کو نالج بیسڈ معیشت کا ستون بنانے کے لیے دور اندیشی، سرمایہ کاری، اور پالیسی کی سطح پر انقلابی اقدامات کرنے ہوں گے۔ یہ کامیابی محض دو طالب علموں کی نہیں، یہ پاکستان کی نوجوان نسل کے لیے امکانات کی جھلک ہے۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے نوجوان اذہان کو ملکی پالیسی، تحقیقی بجٹ، اور ادارہ جاتی ترجیحات میں مرکزی حیثیت دی جائے۔ تبھی یہ مٹی اپنے اندر سے مزید ایسے ہی ہیرے تراشنے لگے گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی سخت ترین عملداری کا فیصلہ، جدید ٹیکنالوجی سے نگرانی ہوگی

پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اب کسی بھی سیاسی جماعت، فرد یا کاروباری ادارے کو اذان اور خطبہ جمعہ کے علاوہ لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
نجی میڈیا کے مطابق، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرِ صدارت امن و امان سے متعلق مسلسل ساتویں غیر معمولی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی ہوگی، جبکہ اس قانون کے نفاذ کی مانیٹرنگ سی سی ٹی وی کیمروں اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کی جائے گی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کا غلط استعمال — خاص طور پر نفرت انگیز یا اشتعال انگیز تقاریر کے لیے — کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، اور خلاف ورزی کرنے والوں کو قانون کے مطابق سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ مریم نواز نے پنجاب بھر کے 65 ہزار سے زائد ائمہ کرام کے وظائف کے اجرا کے عمل کو جلد مکمل کرنے کی ہدایت بھی دی۔ ساتھ ہی مساجد کی تزئین و آرائش اور بحالی کے لیے بڑے پیمانے پر منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کے تحت مساجد کے اطراف کے راستے صاف، نکاسی آب کا نظام بہتر، اور تمام بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ پنجاب حکومت مذہبی ہم آہنگی کی حامی ہے اور تمام مذہبی جماعتیں ضابطہ اخلاق کے دائرے میں رہ کر اپنی سرگرمیاں بلا روک ٹوک جاری رکھ سکتی ہیں۔ تاہم، “مذہب کے نام پر نفرت پھیلانے والوں کے لیے قانون کی رسی مزید تنگ” کی جائے گی۔
اجلاس میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے یا چھپانے والوں کے خلاف بھرپور کارروائی کا فیصلہ بھی کیا گیا، جبکہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری کرنے والوں کے لیے کڑی سزاؤں کا عندیہ دیا گیا۔
اسی طرح حکومت نے سوشل میڈیا پر نفرت، اشتعال انگیزی اور جھوٹ پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی کا حکم دیا ہے، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی نگرانی کے لیے اسپیشل یونٹس فعال کر دیے گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں ٹیکنالوجی انقلاب، 100 آئی ٹی سیٹ اپس کی تکمیل
  • کراچی: نوجوان کی موت پر 6 اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج
  • پاکستان میں صحت کے شعبے میں تاریخی کامیابی، پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ میں جگر کے ایک ہزار کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل
  • ’پی کے ایل آئی‘ کی بڑی کامیابی، عالمی ٹرانسپلانٹ مراکز کی صف میں شامل
  • پاک فوج کی کوششوں سے گوادر میں جدید ٹیکنالوجی انسٹیٹیوٹ قائم
  • گوادر انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی : پاک فوج کی کاوشوں کا مظہر
  • پاکستان کی 20 سال بعد سمندر میں تیل و گیس کی تلاش کے حوالے سے بڑی کامیابی
  • لاہور،نوجوان تاتبے کے تار جلارہاہے ہیں جس سے آلودگی پھیل رہی ہے
  • لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی سخت ترین عملداری کا فیصلہ، جدید ٹیکنالوجی سے نگرانی ہوگی
  • پاکستان کو 20 سال بعد آف شور تیل و گیس ذخائر میں بڑی کامیابی حاصل