Jasarat News:
2025-09-18@22:59:36 GMT

ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے، ساقی!

اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان کے تباہ حال تعلیمی منظرنامے میں دلوں کو مسرت دینے والی خبریں کم ہی آتی ہیں۔ اسلام آباد انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے طالب علموں نے 2025 کے اے پی اے سی سلیوشن چیلنج میں ’’اے آئی کے بہترین استعمال کا ایوارڈ‘‘ جیت کر نہ صرف ملک کا نام روشن کیا بلکہ ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا کہ پاکستانی نوجوان اگر مواقع، رہنمائی اور وسائل سے بہرہ مند ہوں تو وہ عالمی سطح پر غیر معمولی کامیابیاں حاصل کر سکتے ہیں۔ گوگل ڈیویلپرز گروپس اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے اشتراک سے منعقدہ یہ مقابلہ جہاں مصنوعی ذہانت اے آئی کو حقیقی زندگی کے مسائل کے عملی حل میں استعمال سے متعلق ہے۔ اس چیلنج میں پاکستانی ٹیم کا جیتنا اختراعی سوچ، تکنیکی مہارت، اور علمی بلوغت کی منہ بولتی تصویر ہے۔ احمد اقبال اور محمد عبداللہ پر مشتمل اس باصلاحیت ٹیم نے سیٹلائٹ امیجری کو جنیریٹیو اے آئی کے ساتھ مربوط کر کے ماحولیاتی اور جغرافیائی مسائل کا جو حل پیش کیا، وہ نہ صرف جدید ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال کی مثال ہے بلکہ پاکستان جیسے ملک میں پائیدار ترقی کے خواب کو حقیقت میں ڈھالنے کا ایک قابل ِ تقلید ماڈل بھی ہے۔ گوگل پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر کا یہ کہنا بجا ہے کہ پاکستان کا ٹیلنٹ جگمگا رہا ہے۔ یہ وہ حقیقت ہے جسے ہم اکثر خود فراموش کر بیٹھتے ہیں، حالانکہ وسائل کی تنگی کے باوجود پاکستانی نوجوانوں کی ذہانت، عزم اور صلاحیت ہمیشہ نمایاں رہی ہے۔ یہ کامیابی اس مصرعہ کا منہ بولتا ثبو ت ہے کہ : ’’ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے، ساقی!‘‘ اس کامیابی کے تناظر میں ہمیں خود سے کچھ بنیادی سوالات بھی کرنے ہوں گے: کیا ہمارے تعلیمی ادارے عمومی طور پر ایسی اختراعی سوچ کو پروان چڑھانے کے لیے سازگار ماحول فراہم کر رہے ہیں؟ کیا ہمارے طلبہ کو جدید ٹیکنالوجی تک رسائی، تحقیق کی سہولت، اور عملی منصوبوں پر کام کرنے کے مواقع دیے جا رہے ہیں؟ اور سب سے بڑھ کر، کیا ہم بحیثیت قوم اپنی نوجوان نسل پر اعتماد کر رہے؟ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت، نجی شعبہ اور تعلیمی ادارے مل کر ایسا ماحول تشکیل دیں جہاں تحقیق، اختراع اور جدید ٹیکنالوجی کو فروغ دیا جائے۔ پاکستانی جامعات کو نالج بیسڈ معیشت کا ستون بنانے کے لیے دور اندیشی، سرمایہ کاری، اور پالیسی کی سطح پر انقلابی اقدامات کرنے ہوں گے۔ یہ کامیابی محض دو طالب علموں کی نہیں، یہ پاکستان کی نوجوان نسل کے لیے امکانات کی جھلک ہے۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے نوجوان اذہان کو ملکی پالیسی، تحقیقی بجٹ، اور ادارہ جاتی ترجیحات میں مرکزی حیثیت دی جائے۔ تبھی یہ مٹی اپنے اندر سے مزید ایسے ہی ہیرے تراشنے لگے گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

اسلامی چھاترو شبر کی کامیابی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250917-03-4

 

قاسم جمال

بنگلا دیش میں ڈھاکا یونی ورسٹی میں جماعت اسلامی کے طلبہ ونگ اسلامی چھاترو شبر کے مکمل پینل کی کامیابی سے بنگلا دیش کی ایک نئی تاریخ رقم ہوگئی ہے اور قوم پرستوں اور بھارت نواز قوتوں کا ہمیشہ کے لیے جنازہ نکل گیا ہے۔ بنگلا دیش کی سب سے بڑی یونی ورسٹی ڈھاکا یونیورسٹی میں اسلامی چھاترو شبرکی یہ کامیابی انتھک محنت اور طویل جدوجہد اور بے مثال قربانیوں کا ثمر ہے۔ نظریہ پاکستان سے وفا کی قیمت انہوں نے کئی دہائیوں تک ادا کی اور یہ بہادر لوگ ایک لمحے کے لیے نہ جھکے نہ دبے، ہر حال میں سر بلند رہے اور اپنی روح اور بدن کی قربانیاں ادا کی۔ ڈھاکا یونی ورسٹی کے انتخابات کے بعد ماہ فروری 2026 میں بنگلا دیش میں قومی انتخابات ہونے والے ہیں، اسلامی چھاترو شبرکی کامیابی سے محسوس کیا جارہا ہے کہ قومی انتخابات میں جماعت اسلامی کی کامیابی یقینی ہوچکی ہے اور بنگلا دیش میں ہوا کا رُخ اب تبدیل ہوچکا ہے۔ جماعت اسلامی کی بنگلا دیش میں کامیابی سے بلاشبہ خطے میں طاقت کا توازن درست کرنے کی بنیاد بنے گا۔ ڈھاکا یونی ورسٹی میں اسلام پسندوں کی فتح ایک انقلاب کی نوید سنا رہا ہے اور ایک نئی صبح کا پیغام دے رہا ہے۔ اس سے کامیابی وکامرانی کے نئے دروازے کھلے ہیں۔ یہ شاندار اور تاریخی کامیابی جوکہ ایک عظیم، بلند وبالا نظریہ اور حق گوسرفرشوں کی کامیابی ہے۔ اس کامیابی کا اصل کریڈیٹ شہید عبدالمالک کوجاتا ہے۔ جنہوں نے اب سے 55 سال قبل ڈھاکا یونیورسٹی میں بھارت کے ایجنٹوں اور قوم پرست قوتوں کو للکارا اور کلمہ توحید بلند کیا تھا۔

شہید عبدالمالک میں ڈھاکا یونی ورسٹی میں ناصرف یہ کہ پاکستان کا پرچم بلند کیا بلکہ نظریہ پاکستان کا دفاع بھی کیا۔ اس جرم کے پاداش میں انہیں بھارت کے ایجنٹوں نے سریوں اور ڈنڈوں سے بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کیا۔ عبدالمالک کی شہادت کے بعد لسانیت اور تعصب کی ایسی آگ بھڑکی کہ سب کچھ خاکستر ہوگیا۔ بھارت کی سازشوں اور مداخلت کے باعث مشرقی پاکستان بنگلا دیش بن گیا ہمارا ایک بازو کٹ گیا۔ بھارت کی کٹھ پتلی بنگلا دیش کے بانی مجیب الرحمن کو بھارت نے اپنے انجام تک پہنچایا اور پھر بنگلا دیش میں مختلف اوقات میں مجیب الرحمن کی بیٹی حسینہ واجد کی حکومت بنی۔ حسینہ واجد نے بھارت کے ایما پر پاکستان سے وفاداری کرنے والے افراد کا جینا دوبھر کر دیا اور چن چن کر انہیں تختہ مشق بنایا گیا۔ جماعت اسلامی نے پاکستان کی بقاء وسلامتی کے لیے مشرقی پاکستان کے نوجوانوں پر مشتمل البدر، الشمس تنظیمیں بنائی۔ جنہوں نے ڈھاکا ہی نہیں پورے مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی سے پاکستان کے بقاء کی جنگ لڑی۔ بنگلا دیش قائم ہونے پر لاکھوں پاکستانی فوجیوں نے ڈھاکا کے پلٹن گراؤنڈ میں ہتھیار ڈالے لیکن البدر اور الشمس کے مجاہدین اپنی آخری سانسوں تک پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے رہے اور بھارت کے سینے پر بیٹھ کر مونگ دلتے رہے۔

بھارت نواز حسینہ واجد حکومت کا کوئی ظلم اور ستم انہیں ان کے راستے سے نہیں ہٹا سکا۔ ظالم اور فرعون صفت حسینہ واجد نے ظلم وستم کی تمام حدود کو پھلانگ لیا لیکن وہ ان سرفروشوں کے سروں کو جھکا نہیں سکی۔ جماعت اسلامی پر پابندی لگائی گئی اس کے اکابرین اور کارکنان پر جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے۔ ہزاروں کارکنان کو جیلوں میں ڈالا گیا۔ جماعت اسلامی کے امیر مولانا مطیع الرحمان، عبدالقادر ملا، محمد قمر الزماں، میر قاسم علی ودیگر قائدین کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔ نوے سال سے زائد عمر والے پروفیسر غلام اعظم کو جیل کی قید میں صعوبتیں دے کر موت کے منہ میں دکھیل دیا گیا۔ کون سا ظلم اور درندگی تھا جو ان مظلوموں پر نہ ڈھایا ہو۔ دھاندلی اور بھارت کی پشت پناہی کے ذریعے اقتدار میں آنے والی حسینہ واجد کے ظلم وستم نے جب تمام حدود کو پھلانگ لیا تو پھر عوام کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہوگیا۔ کوٹا سسٹم کے نام پر بنگلا دیش کے طلبہ نے وہ تحریک چلائی کہ ماضی میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔ وزیراعظم حسینہ واجد بڑی مشکل سے اپنی جان بچا کر بھارت فرار ہونے میں کامیاب ہوگئی۔ ملک میں معروف ماہر معاشیات ڈاکٹر محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت قائم کی گئی۔ عبوری حکومت نے فروری 2026 قومی انتخابات کا اعلان کیا ہے۔

آج 55 سال کا طویل عرصہ گزر چکا ہے۔ بنگلا دیش میں ایک انقلاب برپا ہو چکا ہے۔ بھارت کی جانب سے ریت کے ڈھیر پر تعمیر کیے گئے محلات ریزہ ریزہ ہو چکے ہیں۔ بنگلا دیش کے چپے چپے پر بنگلا دیشی پرچم کے ساتھ پاکستانی پرچم بھی لہرا رہے ہیں۔  اور آج بنگلا دیش تکبیر کے نعروں سے گونج رہا ہے۔ بنگلا دیش کی سب سے بڑی یونیورسٹی میں اسلامی چھاترو شبرکی کامیابی نے شہید عبدالمالک کے مقدس خون کی لاج رکھ لی ہے۔ وہی ڈھاکا یونیورسٹی جہاں قوم پرست دہشت گردوں نے اسلام کے اس مجاہد کو بہیمانہ تشدد کے ذریعے شہید کیا تھا لیکن آج شہید عبدالمالک کا خون بھی بول اٹھا ہے۔

تم نے جس خون کو مقتل میں چھپانا چاہا

آج وہ کوچہ و بازار میں آنکلا ہے

بنگلا دیش میں ڈھاکا یونیورسٹی میں شہید عبدالمالک کی شہادت سے شروع ہونے والا ظلم وستم آج 55 سال کے بعد ڈھاکا یونیورسٹی میں ہونے والے طلبہ یونین کے انتخابات میں اسلامی چھاترو شبرکی کامیابی سے ظلم کی سیاہ رات ختم ہوگئی ہے اور اسلامی انقلاب کا سورج طلوع ہونے والا ہی ہے۔

بنگلا دیش میں قوم پرستی کا سیلاب اپنے تمام تر ظلم استبداد سمیت خلیج بنگال کی گہرائیوں میں غرق ہو چکا ہے۔ بنگلا دیش میں اسلامی تحریک کا پرچم مزید بلند ہوگا۔ جنوبی ایشیا میں تبدیلی کی لہر آچکی ہے۔ سری لنکا، بنگلا دیش، نیپال کے بعد یہ ہوائیں جلد پاکستان میں بھی چلنا شروع ہو جائیں گی۔ پاکستان کی تمام سیاسی ومذہبی جماعتیں پاکستان میں طلبہ تنظیموں پر عائد پابندیوں کے خاتمے کے لیے آواز بلند کریں کیونکہ تمام ہی حکومتوں نے طلبہ کی آواز کو دبایا ہوا ہے۔ پاکستان کے حکمران نہیں چاہتے کہ طلبہ میں شعور اور آگہی پروان چڑھے اور ان میں انقلابی سوچ پروان نہ چڑھے۔ کوئی بھی بچہ اسکول، کالج یونی ورسٹی سے سیاست نہ سیکھ لے تاکہ یہ بھی اپنے حق کے لیے کھڑے نہ ہوجائیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل: اینٹی میزائل ہائی پاور لیزر سسٹم “آئرن بیم” کامیابی سے آزما لیا گیا
  • راولپنڈی انٹرمیڈیٹ نتائج : طالبات نے پہلی تینوں پوزیشنز اپنے نام کرلیں
  • چین نے ٹیکنالوجی کمپنیوں کو امریکی اے آئی چپس خریدنے سے روک دیا
  • بے حیا کلچر کے فروغ نے نوجوان نسل کو تباہ کردیا، نصر اللہ چنا
  • کندھ کوٹ: مسلح افراد نے دن دیہاڑے نوجوان کو قتل کردیا
  • 74 فیصد پاکستانی ملکی حالات سے پریشان
  • پاکستانی کمپنی کو عالمی مارکیٹ سے بیف کے کروڑوں روپے کے آرڈرز مل گئے
  • لازوال عشق
  • آسٹریلیا : 16 سال سے کم عمر افراد کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی
  • اسلامی چھاترو شبر کی کامیابی