ایران اسرائیل جنگ: 935 ایرانی شہری شہید، خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد شامل
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے ایرانی شہریوں کی تعداد 900 سے تجاوز کر گئی ہے۔
ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق اب تک مجموعی طور پر 935 ایرانی شہری شہید ہو چکے ہیں، جن میں 132 خواتین اور 38 بچے بھی شامل ہیں۔ یہ اعداد و شمار ایرانی وزارت انصاف کے ترجمان نے جاری کیے۔
اسرائیل نے 13 جون کو ایران پر حملوں کا آغاز کیا تھا۔ ابتدائی حملوں میں ایرانی فوج کے اعلیٰ افسران اور جوہری سائنسدانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ جواباً ایران نے بھی اسرائیلی علاقوں پر شدید میزائل حملے کیے، جن میں 28 اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق جنگ کے دوران امریکا نے بھی مداخلت کرتے ہوئے فردو، اصفہان اور نطنز میں واقع ایران کی جوہری تنصیبات پر فضائی حملے کیے، جنہیں مکمل طور پر تباہ کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان یہ شدید تنازع 24 جون کو جنگ بندی کے اعلان کے بعد وقتی طور پر تھم گیا ہے۔ تاہم خطے میں کشیدگی اب بھی برقرار ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ ایک بار پھر خون میں نہا گیا، امداد کے متلاشی افراد سمیت 46 فلسطینی شہید
محصور غزہ ایک بار پھر اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بن گیا تازہ ترین فضائی حملوں میں امداد کے منتظر 6 افراد سمیت مزید 46 فلسطینی شہید ہو گئے، جبکہ کئی زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیے گئے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان کے مطابق گزشتہ روز صبح سے شروع ہونے والی اسرائیلی بمباری نے تباہی کے نئے باب رقم کر دیے جس میں نہ صرف عام شہری بلکہ امداد کے منتظر بے گناہ فلسطینی بھی نشانہ بنے۔
غزہ کے نواحی علاقے زیتون میں ایک گھر پر بمباری سے پورا خاندان صفحہ ہستی سے مٹ گیا، شہداء میں ماں، باپ اور ان کے چھ معصوم بچے شامل ہیں۔
الاقصیٰ اسپتال کی رپورٹ کے مطابق وسطی غزہ کے علاقے دیر البلح کے جنوبی اور مشرقی حصوں میں اسرائیلی افواج نے مزید 4 فلسطینیوں کو شہید کر دیا جبکہ فلسطینی ریڈ کراس نے بتایا کہ جنوبی غزہ میں ایک اور فضائی حملے میں 3 شہری شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔
ادھر غزہ میں جبری قحط اور غذائی قلت کی صورتحال دن بہ دن بگڑتی جا رہی ہے، جہاں خوراک کی کمی سے اب تک 100 بچوں سمیت 217 افراد شہید ہو چکے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں بارہا خبردار کر چکی ہیں کہ یہ صورتحال ایک منظم نسل کشی کا منظر پیش کر رہی ہے۔