سعودی عرب کے وزیرِ کھیل شہزادہ عبدالعزیز بن ترکی الفیصل نے کہا ہے کہ مملکت 2034 میں فٹبال کے سب سے بڑے عالمی ایونٹ، فیفا ورلڈ کپ، کی میزبانی کے دوران ’تاریخ کا سب سے دلچسپ ورلڈ کپ‘ پیش کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

ریاض میں منعقدہ پہلی سیاحت کانفرنس کے دوران ایک پینل میں گفتگو کرتے ہوئے شہزادہ عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ مملکت میں کھیل، سیاحت اور معیشت کے متنوع شعبوں میں تبدیلی منظم حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا کا پہلا ’ اسکائی اسٹیڈیم‘: سعودی عرب 2034ء کے فٹبال ورلڈ کپ میں نئی تاریخ رقم کرنے کو تیار

’یہ تبدیلی کسی وقتی منصوبے کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک منظم قومی حکمتِ عملی کا حصہ ہے، جس کا مقصد سعودی عرب کی عالمی شناخت کو مضبوط کرنا اور اپنے عوام کے لیے بہتر مواقع فراہم کرنا ہے۔‘

Saudi Arabia's ambition for the 2034 FIFA World Cup is off the charts.

The country has unveiled 15 stadiums that will host matches: 11 will be new builds, two existing stadiums will be temporarily expanded, and a further two existing venues will be renovated ????… pic.twitter.com/acgxXKj2uP

— The B1M (@TheB1M) November 7, 2025

انہوں نے کہا کہ ہم ایک اکائی کی طرح کام کر رہے ہیں، خواہ وہ کھیلوں کو فروغ دینا ہو، سیاحت کو بڑھانا ہو یا روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنا ہوں۔

’ہمیں  کی جانب سے یہ پیغام ملا ہے کہ دنیا کا سب سے پرجوش اور یادگار ورلڈ کپ پیش کیا جائےاور یہی ہمارا ہدف ہے۔‘

مزید پڑھیں: نومبر 2025: سعودی عرب میں ثقافت، سیاحت، معیشت اور کھیلوں کی سرگرمیوں کا غیر معمولی مہینہ

شہزادہ عبدالعزیز کے مطابق ورلڈ کپ کی میزبانی صرف ایک تماشہ نہیں، بلکہ اس کا مقصد سعودی عوام اور معیشت کے لیے پائیدار فوائد حاصل کرنا ہے۔

’ایسے عالمی ایونٹس سے سیاحوں کی آمد بڑھتی ہے اور معیشت کو فروغ ملتا ہے لیکن ہم صرف ایونٹس کی میزبانی کے لیے ایسا نہیں کر رہے، بلکہ ایسا ورثہ چھوڑنا چاہتے ہیں جو آنے والی نسلوں پر مثبت اثر ڈالے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ویژن 2030 کے آغاز پر صرف 13 فیصد سعودی شہری ہفتے میں کم از کم آدھا گھنٹہ جسمانی سرگرمی میں حصہ لیتے تھے، لیکن اب یہ شرح 59 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جو طے شدہ ہدف سے کہیں زیادہ ہے۔

’یہی ان ایونٹس کا مقصد ہے، عوامی سطح پر کھیلوں کی سرگرمیوں کو فروغ دینا۔‘

مزید پڑھیں: سعودی عرب کا تاریخی شہر العلا ایک بار پھر کھیلوں کے اہم ایونٹ کی میزبانی کے لیے تیار

گزشتہ ایک دہائی میں سعودی عرب میں کھیلوں کے فیڈریشنز کی تعداد 30 سے بڑھ کر 97 ہو چکی ہے، جسے وزیرِ کھیل نے ’مسلسل پالیسی اور سرمایہ کاری‘ کا نتیجہ قرار دیا۔

’یہ حوصلہ افزا تبدیلی ہے، لیکن ابھی ہمیں بہت کچھ حاصل کرنا باقی ہے۔‘

مزید پڑھیں: سعودی عرب میں پیراگلائیڈنگ کا دوبارہ آغاز، کھیلوں کے نئے افق کی جانب قدم

شہزادہ عبدالعزیز نے بتایا کہ 2034 ورلڈ کپ کی تیاری کے سلسلے میں ایک بڑی سعودی ٹیم 2026 میں امریکا، میکسیکو اورکینیڈا میں ہونے والے ورلڈ کپ کے دوران فنی و انتظامی مشاہدہ کرے گی۔

’ہم ان کے تجربات سے سیکھیں گے، کیونکہ یہ پہلی بار ہوگا کہ 48 ٹیمیں ورلڈ کپ میں حصہ لیں گی، ملک میں اتنا بڑا ایونٹ منعقد کرنا ایک چیلنج ضرور ہے، مگر ہم پہلے بھی اپنی صلاحیت ثابت کر چکے ہیں۔‘

2034 کا فیفا ورلڈ کپ 5 سعودی شہروں میں منعقد ہوگا، اور اندازہ ہے کہ 5 ملین شائقین اس دوران میچ دیکھنے آئیں گے۔

شہزادہ عبدالعزیز نے کہا کہ کھیل اب سعودی سیاحت کی حکمتِ عملی کا بنیادی ستون بن چکا ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب: کھیلوں کی سیاحت میں فروغ، 2030 تک 100 ارب ریال آمدن متوقع

’جب کوئی ایونٹ دیکھنے آتا ہے تو وہ اردگرد کے مقامات کو بھی دیکھنا چاہتا ہے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ لوگ بعد میں العُلا، بحیرہ احمر اور جنوبی علاقے عسیر کا بھی رخ کرتے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب کی خوبصورتی یہ ہے کہ آپ سمندر، صحرا، پہاڑ اور وادیاں سب ایک ملک میں دیکھ سکتے ہیں، ہمارا سب سے بڑا سرمایہ ہمارے لوگ ہیں۔

’دنیا بھر سے آنے والے سیاح یہاں کے عوام کی گرمجوشی سے متاثر ہو کر واپس جاتے ہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا سعودی عرب سیاحت کانفرنس شہزادہ عبدالعزیز بن ترکی الفیصل فیفا محمد بن سلمان ورلڈ کپ وزیر کھیل ولی عہد شہزادہ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا سیاحت کانفرنس شہزادہ عبدالعزیز بن ترکی الفیصل فیفا ورلڈ کپ وزیر کھیل ولی عہد شہزادہ شہزادہ عبدالعزیز کی میزبانی مزید پڑھیں ورلڈ کپ کے لیے

پڑھیں:

سعودی عرب میں بارش کے لئے نماز استسقاء ادا کرنے کا اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مکہ مکرمہ: خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کی خصوصی ہدایت پر مکہ اور مدینہ سمیت سعودی عرب کے مختلف شہروں میں بارش کیلئے نماز استسقا ادا کی جائے گی۔

شاہی دیوان کی جانب سے نماز استسقا کا اعلان کیا گیا ہے جس کے مطابق خادم حرمین شریفین کی ہدایت پر جمعرات 22 جمادی الاول کو ملک بھر میں نماز استسقا ادا کی جائے گی۔ عوام توبہ و استغفار کریںگے، صدقہ، نماز، ذکرالہیٰ کریں گے۔

سعودی رائل کورٹ کے بیان کے مطابق بارش جیسی رحمت کے حصول کے لیے نماز استسقا سنت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔

انسان کی ایک بڑی ضرورت پانی ہے، اگر لوگ قحط سے دوچار ہوجائیں تو اور بارش نہ ہورہی ہو تو نبی کریم ﷺ نے اس موقع کے لئے مخصوص نماز ’’استسقاء‘‘ ادا کرنے کا حکم دیا اور خود بھی نماز باجماعت ادا کی۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب : سیاحت کے شعبے میں 9 کروڑ نئی ملازمتوں کا اعلان
  • ڈی پی ورلڈ آئی ایل ٹی 20اور کویت کرکٹ کا شاندار اشتراک
  • ابھی مزید کھیلوں گا: رونالڈو کی ریٹائرمنٹ کی خبروں پر وضاحت
  • خیبر پختونخوا حکومت کا امن جرگہ آج پشاور میں منعقد ہوگا
  • ورلڈ جونیر جے 60 ٹینس چمپئن شپ میکال بیگ نے جیت لی
  • عالمی سیاحت 357 ملین سے زائد افراد کو روزگار فراہم کر رہی ہے، سعودی وزیر سیاحت احمد الخطیب
  • سعودی عرب میں بارش کے لئے نماز استسقاء ادا کرنے کا اعلان
  • امیر مدینہ منورہ کا سعودی وژن 2030 کے اہداف کے حصول کے لیے منصوبے جاری رکھنے پر زور
  • ایران اور سعودی عرب کے درمیان ثقافتی تعاون اسلامی وحدت کی مثال بن سکتا ہے، سید رضا صالحی‌ امیری