سعودی عرب : سیاحت کے شعبے میں 9 کروڑ نئی ملازمتوں کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ریاض (انٹرنیشنل ڈیسک) سعودی وزیر سیاحت احمد الخطیب کا کہنا ہے کہ سیاحت کے شعبے میں دنیا بھر میں 35کروڑ 70لاکھ سے زائد افراد کام کر رہے ہیں اور توقع ہے کہ یہ شعبہ 2034 ء تک تقریباً 9کروڑ نئی ملازمتیں فراہم کرے گا۔ وزیرِ سیاحت احمد الخطیب کا کہنا تھا کہ4کروڑ ملازمتوں کا خلا موجود ہے جس کے لیے فوری حل درکار ہیں۔ انہوں نے ریاض میں افتتاحی تقریب میں منعقدہ کانفرنس و نمائش میں کہا ہے کہ یہ معاملہ حال ہی میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھی زیرِ بحث آیا اور اس بات پر زور دیا گیا کہ اس خلا کو پر کرنے کے لئے سرکاری اور نجی شعبے کے اشتراک سے عملی اقدامات اور جدید حل اپنانے ضروری ہیں۔ الخطیب نے بتایا ہے کہ اس کانفرنس میں دنیا کے 50 سے زائد وزرائے سیاحت شریک ہیں اور یہ عالمی پلیٹ فارم ہے جہاں سیاحت میں ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے مستقبل پر بات کی جا رہی ہے۔سعودی وزیر سیاحت نے واضح کیا کہ مصنوعی ذہانت ناقابل رکاوٹ ہے مگر یہ بعض خدمات میں انسانی رابطے کا نعم البدل نہیں بن سکتی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کاروباری شعبے کا تعلیمی میدان میں سرمایہ کاری بڑھانا وقت کی ضرورت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: معروف سرمایہ کار عارف حبیب نے کہا ہے کہ خوشحال قوم کی تخلیق اور پاکستان کی پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لیے تعلیمی نصاب میں عصری علوم کے ساتھ کردار سازی کو شامل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
عارف حبیب کا کہنا تھا کہ موجودہ تعلمی نظام خود غرض ملامت کے خواہش مند افراد پیدا کررہا ہے۔ انسان ترقی کررہا ہے مگر معاشرتی مجموعی طور پر انحطاط کا شکار ہے۔ وہ نیا ناظم آباد جیم خانہ میں “سی ای اوز سیشن: لیڈ وِد وژن” سے بطور مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ دیرپا اقتصادی ترقی اور قومی خوشحالی حاصل کرنے کے لیے حکومت، غیر سرکاری فلاحی تنظیموں اور نجی کاروباری شعبے کو تعلیم میں سرمایہ کاری کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر کریکٹر ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر اور ہیگزالائز کے سی ای او، سعد شاہ نے نشاندہی کی کہ پاکستان کے ائی ٹی اور ای-کامرس کے شعبے ہنرمند پیشہ ور افراد کی کمی کا سامنا ہے، جو ان کی وسیع صلاحیت کے مقابلے میں ان کی ترقی اور پیداواری صلاحیت کو سست کر رہا ہے۔
سعد شاہ نے کہا کہ دستیاب انسانی سرمائے میں اکثر پیشہ ورانہ مہارت، کام کی اخلاقیات اور لگن کی کمی ہوتی ہے، جو براہ راست تنظیمی کارکردگی اور ترقی کو متاثر کرتے ہیں۔ شاہ نے زور دیا کہ جنریشن زیڈ (Gen Z) اور جنریشن الفا (Gen Alpha)کو تعلیمی اداروں اور کام کی جگہوں دونوں پر اخلاقی اور تادیبی اقدار سکھائی جانی چاہئیں،
کریکٹر ایجوکیشن فاؤنڈیشن (CEF) کے چیئرمین، محمود احمد نے ایک ایسے متوازن تعلیمی نظام کا مطالبہ کیا جو **ہنر کی ترقی کو اخلاقی اور تادیبی تعلیم کے ساتھ مربوط کرے۔اس سیشن میں آئی ٹی اور اس سے منسلک شعبوں کے سی ای اوز اور سینئر پیشہ ور افراد نے شرکت کی، جنہوں نے اجتماعی طور پر پاکستان کی پائیدار ترقی کی بنیاد کے طور پر انسانی سرمائے میں سرمایہ کاری کی فوری ضرورت پر زور دیا۔