گووندا کی طبیعت سنبھل گئی، اسپتال سے ڈسچارج، اداکار نے بے ہوشی کی اصل وجہ خود بتا دی
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
ممبئی: بالی وڈ کے معروف اداکار گووندا کو اچانک طبیعت بگڑنے پر اسپتال منتقل کیا گیا تھا تاہم اب ان کی حالت بہتر ہے اور انہیں اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق 61 سالہ گووندا گزشتہ شب اپنے گھر میں اچانک بے ہوش ہوگئے تھے، جس کے بعد انہیں فوری طور پر ممبئی کے ایک اسپتال منتقل کیا گیا۔ اسپتال میں ان کے مختلف ٹیسٹ کیے گئے جن کے بعد ڈاکٹروں نے انہیں مکمل آرام کا مشورہ دیا۔
گووندا کے قریبی دوست اور قانونی مشیر للت بندل نے بتایا کہ اداکار کی طبیعت میں اب بہتری آچکی ہے۔ ان کے مطابق گووندا کا اچانک بے ہوش ہونا دراصل زیادہ جسمانی مشقت اور تھکن کی وجہ سے ہوا۔
اسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد گووندا نے بھارتی میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ “میں بالکل ٹھیک ہوں، بس زیادہ ایکسرسائز کرنے سے تھکن ہوگئی تھی۔ یوگا اچھا ہے، مگر ہیوی ایکسرسائز میرے لیے ذرا مشکل ہوگئی۔ میں صرف خود کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہا تھا لیکن لگتا ہے کہ یوگا ہی میرے لیے بہترین ہے۔”
دوست للت بندل کے مطابق گووندا کا شیڈول پچھلے کچھ دنوں سے بہت سخت تھا، جس کے باعث وہ انتہائی تھکن کا شکار ہو گئے۔ ڈاکٹروں نے انہیں مکمل آرام، مناسب خوراک اور یوگا پر واپسی کا مشورہ دیا ہے۔ اداکار اب اپنے گھر پر ہیں اور بہتر محسوس کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آئی ایم ایف کا بجٹ نظم و نسق بہتر بنانے کے لیے تکنیکی مشن کا آغاز
اسلام آباد:بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی درخواست پر بجٹ نظم و نسق بہتر بنانے اور مالیاتی اعداد و شمار میں پائے جانیوالے مستقل شماریاتی فرق دورکرنے کیلیے تکنیکی معاونت مشن کا آغازکر دیا ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق یہ مشن تقریباً دو ہفتے تک پاکستان کے مالیاتی نظام، قوانین،طریقہ کار اور اعداد و شمارکے نظم کا تفصیلی جائزہ لے گا۔
آئی ایم ایف کے مالیاتی امورکے شعبے سے مس نینو چیلشویلی کی سربراہی میں چار رکنی وفد اسلام آباد پہنچ چکا ہے، جو 21 نومبر تک وفاقی اور صوبائی حکام سے مذاکرات کریگا۔
مشن کا مقصد پاکستان میں مالیاتی اعداد و شمارکے نظم و نسق کو مضبوط بنانا اور بجٹ سازی میں ڈیٹا پر مبنی فیصلہ سازی کوفروغ دینا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف مشن بجٹ کے تمام پہلوؤں بشمول فنڈزکی تقسیم، اجرا اور رپورٹنگ کا جائزہ لے گا۔
اس دوران پبلک فنانس مینجمنٹ قوانین،مالیاتی ڈیٹااسٹریٹجی،اندرونی کنٹرول اور خزانے کے نظم و نسق سے متعلق معاملات پر بھی تفصیلی بات چیت ہوگی۔
وزارتِ خزانہ کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں وفاق اورصوبوں کے درمیان 448 ارب روپے کا شماریاتی فرق سامنے آیا، جس میں وفاقی حکومت کے 93 ارب اور صوبوں کے 354 ارب روپے کے فرق شامل ہیں۔
جبکہ پنجاب میں 209 ارب روپے، سندھ میں 47 ارب، خیبر پختونخوامیں 33 ارب اور بلوچستان میں 66 ارب روپے کے فرق رپورٹ ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کامشن قرضوں کے انتظام، ٹیکس اور نان ٹیکس محصولات کی رپورٹنگ اورڈیٹاگورننس کے بین الاقوامی معیارات سے مطابقت کے حوالے سے بھی سفارشات تیار کرے گا۔
مشن اس وقت آیا ہے، جب پاکستان اور آئی ایم ایف گورننس اینڈکرپشن ڈائیگناسٹک رپورٹ کو حتمی شکل دے رہے ہیں، جس کی اشاعت آئی ایم ایف بورڈ کے دسمبر کے اجلاس سے قبل شرط کے طور پررکھی گئی ہے۔