سوات: متاثرہ فیملی نے دریا کے کنارے جس ہوٹل پر ناشتہ کیا اسے گرا دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
دریائے سوات کے پانی میں ریلے میں بہہ جانے والی متاثرہ فیملی نے دریا کے کنارے جس ہوٹل پر ناشتہ کیا تھا انتظامیہ نے اسے گرا دیا ہے۔
سوات میں تجاوزات کے خلاف ضلعی انتظامیہ کا گرینڈ آپریشن جاری ہے، بائی پاس اور فضا گھٹ پر 26 ہوٹل اور ریسٹورنٹس کے خلاف کارروائی کی جا چکی ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق سنگوٹہ تک 49 ہوٹلز اور ریستوران کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا ہے کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن بلا تفریق جاری رہےگا، کسی دباؤ کے بغیر آپریشن کا دائرہ کار مزید بڑھایا جائے گا۔
45 منٹ میں جو کر سکتےتھے، ہم نےکیا، 3 سیاحوں کو ریسکیو کیا، سابق ریسکیو آفیسر کا کمیٹی کو جوابسانحہ دریائے سوات کی انکوائری میں سابق ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ریسکیو نے کمیٹی کو بیان ریکارڈ کروا دیا،
دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں بہنے والے 17 افراد میں سے ایک بچہ اب تک نہیں مل سکا، ریسکیو آپریشن چوتھے روز بھی جاری ہے، 3 روز قبل دریائے سوات میں ڈوبنے والے 12 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، 4 کو حادثے کے روز ہی بچا لیا گیا تھا۔
دوسری جانب سابق ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ریسکیو نے سوات واقعہ کی تحقیقاتی کمیٹی کو بیان قلم بند کروا دیا۔
شاہد آفریدی نے مزید کہا کہ ان لوگوں کو اندازہ نہیں تھا کہ جن کی یہ ذمہ داری ہے، ان کی ترجیحات کچھ اور ہیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق سابق ڈی ای او ریسکیو نے ریکارڈ اور شواہد بھی کمیٹی کو جمع کروادیے، قیمیتی جانیں نہ بچانے کے سوال پر سابق ڈی ای او نے بتایا واقعہ کے 15منٹ میں غوطہ خور اور ٹیوب کشتی سے سیاحوں کو بچانے کی کوشش شروع کی، پانی کا بہاؤ بہت تیز تھا، خواز خیلہ پل کے مقام پر پانی کا بہاؤ 77 ہزار کیوسک سے تجاوز کرگیا تھا، 45 منٹ میں جو کر سکتے تھے کیا، 3 سیاحوں کو ریسکیو کیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: دریائے سوات سوات میں کمیٹی کو کے خلاف
پڑھیں:
کے ایم سی کا اورنگی ٹائون شپ میں چائنہ کٹنگ کیخلاف تحقیقات کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک )کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کی جانب سے اورنگی ٹاؤن شپ میں چائنہ کٹنگ کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔میونسپل کمشنر نے دو سابق پروجیکٹ ڈائریکٹرز کے خلاف اینٹی کرپشن میں تحریری شکایات جمع کروائی ہیں۔میونسپل کمشنر نے اینٹی کرپشن کو لکھے گئے خط میں کہا کہ سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر نے اسلام چوک کا پلاٹ جعلسازی اور غیرقانونی طور پرٹرانسفر کیا، سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر کے مبینہ فرنٹ مین نے 60 لاکھ روپے کی بھاری رشوت لی۔خط کے متن کے مطابق متعلقہ پلاٹوں کی سرکاری فائلیں ریکارڈ روم سے غائب ہیں، کم ریٹ چالان جاری ہونے سے کے ایم سی کو شدید مالی نقصان پہنچایا گیا، ریٹائرمنٹ کے باعث سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر کیخلاف کے ایم سی کارروائی نہیں کر سکتی، کیس قواعد کے تحت اینٹی کرپشن کو باقاعدہ انکوائری کے لیے ریفر کر دیا گیا ہے۔میونسپل کمشنر کی جانب سے لکھے خط کے متن کے مطابق دوسرے سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر پر رفاحی پلاٹ غیر قانونی طور پر کمرشل لیز کرنے کا الزام ہے، سیکٹر 13 ایچ رفاحی پلاٹ کو ناجائز طور پر دو حصوں میں تقسیم کیا گیا، سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر کی ریٹائرمنٹ کے باعث کے ایم سی کارروائی نہیں کر سکتی۔خط میں سابق پروجیکٹ ڈائریکٹرز کے خلاف جعلسازی کا معاملہ اینٹی کرپشن کو بھیجنے کی سفارش کی گئی ہے۔