بات چیت دکھاوا نہ ہو، شبلی فراز کا حکومت کو سنجیدہ مذاکرات کا مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
اسلام آباد: پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر شبلی فراز نے حکومتی مذاکرات کی پیشکش پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات صرف سیاسی دکھاوے کے لیے نہیں ہونے چاہئیں بلکہ ان میں سنجیدگی اور نیک نیتی کا مظاہرہ ہونا چاہیے۔
اپنے بیان میں شبلی فراز نے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ کی جانب سے مذاکرات کی دعوت کو خوش آئند قرار دیا لیکن ساتھ ہی خبردار کیا کہ اگر حکومت صرف بیانات تک محدود رہنا چاہتی ہے تو یہ عمل بے معنی ہوگا۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت واقعی سنجیدہ ہے تو اسے بیانات سے آگے بڑھ کر بامقصد اور حقیقی بات چیت کا آغاز کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ “وزیراعظم یا وزیراعظم آفس کی گفتگو کو صرف زبانی کلامی نہ سمجھا جائے”
پی ٹی آئی رہنما نے واضح کیا کہ حکومت کو چیئرمین پی ٹی آئی اور سیکریٹری جنرل سے براہِ راست رابطہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ تاثر نہیں دینا چاہیے کہ سب کچھ معمول پر ہے، جبکہ ملک ایک بڑے بحران سے گزر رہا ہے۔
شبلی فراز نے حکومت پر زور دیا کہ وہ سنجیدہ اور بامعنی مذاکرات سے ملک کو موجودہ سیاسی بحران سے نکالنے کے لیے عملی اقدامات کرے، ورنہ عوامی اعتماد مزید مجروح ہوگا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن کو حکومت سے مذاکرات کی دعوت دیدی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اپوزیشن کو حکومت کے ساتھ مذاکرات کی دعوت دیدی۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپیکرنے مذاکرات کی پیشکش اسد قیصرکے اپوزیشن ارکان کے استحقاق سےمتعلق بات پر ریمارکس میں کی۔
سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پارلیمانی روایات، آئین، قانون اور قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط سب کے سامنے ہیں، انہی روایات کی پاسداری ہی جمہوری نظام کے استحکام کی ضمانت ہے۔
سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ بھارتی اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کی گرفتاری کے بعد بھی ’پروڈکشن آرڈرز‘ جاری نہیں ہوئے، پارلیمانی سیاست میں مسائل کا حل صرف اور صرف مذاکرات سے ممکن ہے۔
اداکارہ امرخان کی نسیم وکی اورریمبو کیساتھ لالی ووڈ گانے پر رقص کرتے ویڈیو وائرل
سپیکر کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے لیے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پل کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہوں، گرینڈ جرگہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے بڑھ کر کوئی نہیں ہوسکتا، تمام سیاسی قوتوں کو اس پارلیمان کو مضبوط بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے لیکن اسے تعمیری مکالمے میں بدلنا ہی قومی مفاد میں ہے۔
مزید :