مسجد اقصیٰ ہماری ’ریڈلائن‘ ہے، ہر قیمت پردفاع کریں گے: حماس
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے مسجد اقصیٰ کو ’ریڈ لائن‘ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی حملوں اور آبادکاروں کی یلغار کے خلاف ہر قیمت پر مقدس مقام کا دفاع کیا جائے گا۔
حماس کے القدس امور کے سربراہ ہارون ناصرالدین نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ فلسطینی قوم کے لیے نہ صرف ایک مذہبی مقام ہے بلکہ قومی شناخت کی علامت بھی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اسرائیلی قابض فورسز اور آبادکار مسلسل فلسطینیوں کو مسجد میں داخلے سے روکنے، عبادات پر پابندی لگانے، اور اسٹیٹس کو تبدیل کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
ناصرالدین نے کہا کہ یہ حملے ایک منظم منصوبے کا حصہ ہیں جس کا مقصد مسجد اقصیٰ کو اس کے اصل وارثوں سے خالی کر کے مکمل اسرائیلی کنٹرول قائم کرنا ہے۔ انہوں نے ان تمام فلسطینیوں کی جدوجہد کو سراہا جو تمام تر رکاوٹوں، گرفتاریوں اور دباؤ کے باوجود مسجد اقصیٰ کے دفاع کے لیے متحرک ہیں۔
دریں اثنا، فلسطینی وزارت اوقاف و مذہبی امور نے اطلاع دی ہے کہ جون کے مہینے میں اسرائیلی فورسز اور آبادکاروں کی جانب سے مسجد اقصیٰ پر 25 بار دھاوے بولے گئے، جن میں رسومات کی ادائیگی، نمازیوں کی آمد پر پابندیاں، اور مسجد کی 11 بار بندش شامل ہے۔ وزارت کے مطابق مسجد ابراہیمی میں بھی اذان کی 89 بار ممانعت کی گئی اور اسے 12 دنوں کے لیے مکمل طور پر بند رکھا گیا۔ ان اقدامات کو انسانی حقوق کی تنظیموں نے مذہبی تفریق اور مقدسات کے خلاف منظم پالیسی قرار دیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ہم اپنی خودمختاری کے دفاع کیلئے جوابی اقدام کیلئے پُرعزم ہیں، امیر قطر
عرب و اسلامی ممالک کے ایک ہنگامی سربراہی اجلاس میں شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کا کہنا تھا کہ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے، لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی اثر کے تحت لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ "دوحہ" میں عرب اور اسلامی ممالک کا ایک ہنگامی سربراہی اجلاس ہوا، جس کا آغاز قطر کے امیر "شیخ تمیم بن حمد آل ثانی" کے خطاب سے ہوا۔ اس موقع پر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ قطر کے دارالحکومت پر ایک بزدلانہ حملہ کیا گیا، جس میں "حماس" رہنماؤں کے خاندانوں اور مذاکراتی وفد کے رہائشی مقام کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے شہری، اس حملے سے حیران رہ گئے اور دنیا بھی اس دہشتگردی و جارحیت پر چونک گئی۔ حملے کے وقت حماس کی قیادت قطر اور مصر کی جانب سے دی جانے والی ایک امریکی تجویز پر غور کر رہی تھی۔ اس اجلاس کی جگہ سب کو معلوم تھی۔ امیر قطر نے کہا کہ اسرائیل کی غزہ پر جنگ اب نسل کشی میں بدل چکی ہے۔ دوحہ نے حماس اور اسرائیل کے وفود کی میزبانی کی اور ہماری ثالثی سے کچھ اسرائیلی و فلسطینی قیدیوں کی رہائی ممکن ہوئی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر اسرائیل، حماس کی سیاسی قیادت کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں کرتا ہے؟۔ اسرائیل کی جارحیت کُھلی بزدلی اور غیر منصفانہ ہے۔
امیر قطر نے کہا کہ مذاکراتی فریق کو مسلسل نشانہ بنانا دراصل مذاکراتی عمل کو ناکام بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل، غزہ کو ایسا علاقہ بنانا چاہتا ہے جہاں رہائش ممکن نہ ہو تا کہ وہاں کے لوگوں کو جبراً ہجرت پر مجبور کیا جا سکے۔ اسرائیل یہ سمجھتا ہے کہ وہ ہر بار عرب دنیا پر نئی حقیقتیں مسلط کر سکتا ہے۔ شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ عرب خطے کو اسرائیل کے اثر و رسوخ میں لانا ایک خطرناک خیال ہے۔ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی تسلط کے زیر اثر لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل نے عرب امن منصوبے کو قبول کر لیا ہوتا تو خطہ بے شمار تباہیوں سے محفوظ رہتا۔ اسرائیل کی انتہاء پسند رژیم، دہشت گردانہ اور نسل پرستانہ پالیسیاں ایک ساتھ اپنا رہی ہے۔ امیر قطر نے واضح کیا کہ ہم اپنی خودمختاری کے تحفظ اور اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے ہر ضروری قدم اٹھانے کے لئے پُرعزم ہیں۔