اسرائیل کا مذاکراتی ٹیم قطر بھیجنے کا اعلان؛ حماس کی شرائط مسترد
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
اسرائیلی حکومت نے غزہ میں جاری جنگ بندی کے مذاکرات کےلیے اپنی مذاکراتی ٹیم کو قطر بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم ساتھ ہی حماس کی شرائط مسترد کردی ہیں۔
یہ وفد امریکا اور قطر کی تجویز کردہ جنگ بندی کے معاہدے پر بات چیت کے لیے دوحا جارہا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ حماس کی طرف سے قطری تجویز میں تبدیلی کی درخواست کو ’’قابل قبول نہیں سمجھا جاتا‘‘۔
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم نیتن یاہو نے اپنے سخت گیر اتحادیوں کو یقین دلایا ہے کہ وہ غزہ میں حماس اور دیگر مسلح گروپوں کی فوجی طاقت ختم کیے بغیر جنگ بندی نہیں کریں گے۔
یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔ بین الاقوامی برادری کی جانب سے جنگ بندی کےلیے دباؤ بڑھتا جارہا ہے، لیکن اسرائیل کا موقف ہے کہ وہ حماس کی فوجی صلاحیت کو مکمل طور پر ختم کیے بغیر کوئی معاہدہ نہیں کرے گا۔
قطر اور امریکا کے درمیان ہونے والی مذاکرات میں اسرائیلی وفد کا رویہ واضح کرے گا کہ آیا جنگ بندی کے لیے کوئی مشترکہ زمین دستیاب ہوسکتی ہے یا نہیں۔ مبصرین کے مطابق اگرچہ مذاکرات کا عمل جاری ہے، لیکن فریقین کے درمیان بنیادی اختلافات اب بھی موجود ہیں جو کسی فوری حل کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنگ بندی کے حماس کی
پڑھیں:
غزہ میں مسلسل اسرائیل کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، بلال عباس قادری
صدر پاکستان سنی تحریک نے کہا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ اسرائیل کس کے اشارے پر مظلوم فلسطینیوں پر ظلم ڈھا رہا ہے، مگر اس کے مظالم کا انجام اب قریب آ چکا ہے، ظلم زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکتا، انصاف اور حق کی جیت ہمیشہ ہوتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی صدر پاکستان سنی تحریک صاحبزادہ علامہ بلال عباس قادری نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیاں عالمی قوانین کی کھلی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہیں، معصوم فلسطینیوں پر بمباری اور ظلم انسانیت کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری خصوصاً مسلم ممالک کو متحد ہو کر اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے، غزہ میں انسانی بحران سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے، خاموشی جرم کے زمرے میں آتی ہے، وقت آگیا ہے کہ مسلمان ممالک ایک موثر لائحہ عمل کے ساتھ مظلوم فلسطینیوں کا ساتھ دیں۔اسرائیلی بمباری سے معصوم فلسطینی شہید ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں انسانی بحران سنگین صورت اختیار کر چکا ہے، خاموشی جرم کے مترادف ہے، فلسطینیوں کا ساتھ دینا امتِ مسلمہ کی ذمہ داری ہے۔ بلال عباس قادری کا مزید کہنا تھا کہ جنگ بندی کے اعلان کے باوجود اسرائیلی مسلح افواج کی جارحیت جاری ہے، اب تک سیکڑوں بے گناہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، عالمی برادری کو چاہیئے کہ وہ اسرائیل کے مظالم روکنے کے لیے فوری اور موثر کردار ادا کرے، پوری دنیا جانتی ہے کہ اسرائیل کس کے اشارے پر مظلوم فلسطینیوں پر ظلم ڈھا رہا ہے، مگر اس کے مظالم کا انجام اب قریب آ چکا ہے، ظلم زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکتا، انصاف اور حق کی جیت ہمیشہ ہوتی ہے۔