WE News:
2025-07-04@17:20:03 GMT

چین اور امریکا کی تجارت میں فرق

اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT

چین اور امریکا کی تجارت میں فرق

یونیورسٹی آف ایریزونا میں تاحیات معلم کے عہدے پر’لاریئٹ پروفیسر‘ کام کرنے والے معمر فلسفی نوم چومسکی نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ حالیہ برسوں میں تباہی کا پیمانہ جانچنے کیلئے بنائی گئی گھڑی ’ڈوُمس ڈے کلاک‘ تباہی کیلئے مقرر کیے گئے پوائنٹ کے قریب پہنچ چکی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان اپنے خاتمے کیلئے آمادہ ہے۔

28 اپریل 2025 کی سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی طرف سے شائع ہونے والے نئے اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں عالمی فوجی اخراجات 2718 بلین ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ اس وقت دنیا میں ہزاروں ایٹمی بم موجود ہیں، جو کہ اس دنیا کو بار ہا ملیامیٹ کرنے یا تباہ کرنے کیلئے کافی ہیں۔

دنیا کے مختلف حصوں میں چھوٹے بڑے مسائل موجود ہیں، کہیں پر بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل ممکن بنایا جا رہا ہے تو کہیں بات جنگوں تک پہنچ گئی ہے۔

اور جنگوں کی بات کی جائے تو ایشیا اور ملحقہ ممالک ان جنگوں کا مرکز سالہاسال سے چلے آرہے ہیں۔ اور اس سے بھی بڑھ کر مشرق وسطی کم از کم گذشتہ 3 سالوں سے جنگوں کی لپیٹ میں ہے۔

یوں کہنا بے جا نہ ہوگا کہ پورا ایشیا مغرب زدہ جنگوں کی بھینٹ چڑھ چکا ہے اور یہ سلسلہ تھمتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے۔

افغانستان، عراق، لبیا، شام، یمن، لبنان، ایران جہاں بھی جنگ کا کاروبار ہوتا نظر آتا ہے اس کے پیچھے یورپی یونین یا امریکا ضرور نظر آتا ہے۔ سوال یہ بنتا ہے کہ آخر مغرب ہمیشہ جنگ کیلئے آمادہ کیوں نظر آتا ہے؟ ہمیشہ مغرب ہی مشرق پر حملہ آور کیوں ہوتا ہے اور اس سے مغرب کو کیا فائدہ ہے؟

اگر امریکا کی بات کی جائے تو امریکا اس وقت 2 قسم کی جنگوں سے دنیا کو متاثر کر رہا ہے۔ ایک تجارتی جنگ اور دوسری جنگ کی تجارت پہلی جنگ میں امریکا نے دنیا کے کاروباری نظام کو اپنی خود سری اور خود پسندی کے بھینٹ چڑھایا اور دوسری جنگ یعنی جنگوں کی تجارت میں امریکہ نے ہتھیار بنا کر دنیا کو بیچنے کا دھندہ عروج پر پہنچایا اور جن علاقے یہ ہتھیار نہ خریدینے چاہیں ان پر پراکسی وار کے ذریعے جنگوں کو مسلط کیا گیا اور پھر دنیا کے قوانین کو پس پشت ڈال کر عالمی قوانین کی دھجیاں اُڑا کر کئی ملکوں پر براہ راست حملے کئے اس کی تازہ مثال ایران ہے۔

ڈیفنس انڈسٹری یورپ کی ویب گاہ نے امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ سے لیَے گئے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2024 میں امریکا نے 318 بلین ڈالرسے زائد کا جنگی سازو سامان بیچا، جو 2023 کے مقابلے میں 29 فیصد زیادہ تھا۔

جس میں 23 بلین ڈالر کے ایف 16 ترکیہ کو ، 18 اعشاریہ 8 بلین ڈالر کے ایف 15 اسرائیل کو اور 2 اعشاریہ 5 بلین ڈالر کے ٹینک رومانیہ کو بیچےہیں۔

یہ صرف چند بڑی اعداد و شمار ہیں۔ شکاگو پالیسی رویو نامی تنظیم نے لکھا امریکہ دنیا میں سب سے بڑا ہتھیار بیچنے والا ملک ہے۔

اب بات کرتے ہیں عالمی دنیا میں امریکہ کے مدمقابل چین کی، یوں تو چین نے گذشتہ سال 150 کے قریب ممالک کے ساتھ تجارت کی اور اپنے تعلقات بڑھائے۔

سی جی ٹی این پر جاری ایک رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق چین نے بیرونی تجارت کے نئے محرکات کو زور و شور سے فروغ دیا ہے، جس سے اس شعبے میں اعلیٰ معیار کی ترقی کے ذریعے عالمی اقتصادی نمو کو تقویت ملی ہے۔

2024 میں، چین کی برآمدات کا حجم 25.

45 کھرب یوآن (3.51 کھرب ڈالر) تک پہنچ گیا، جو گزشتہ سال کی نسبت 7.1 فیصد زیادہ ہے، اور یہ لگاتار آٹھویں سال کی نمو میں بہتری کا اشارہ ہے۔

درآمدات کا حجم 18.39 کھرب یوآن (2.54 کھرب ڈالر) رہا، جس میں 2.3 فیصد کی شرح نمو ریکارڈ کی گئی، جو عالمی اوسط سے 1 فیصد زیادہ ہے۔

10 سال قبل صدر شی جن پھنگ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے  اجلاس کے عام مباحثے میں اپنی تقریر میں یہ خیال پیش کیا تھا کہ امن، ترقی، عدل، انصاف، جمہوریت اور آزادی تمام انسانیت کی مشترکہ اقدار اور اقوام متحدہ کے بلند مقاصد ہیں۔

ہمیں تمام انسانیت کی مشترکہ اقدار کو برقرار رکھنے اور بروئے کار لانے کی ضرورت ہے، ایک مساوی، منظم اور کثیر القطبی دنیا کی تشکیل دینے، جامع  اقتصادی عالمگیریت کو فروغ دینے کے لئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، اور دنیا کو امن، سلامتی، خوشحالی اور ترقی کے روشن مستقبل کی طرف لے جایا جائے۔

صدر شی جن پھنگ کی زیر قیادت چین آج بھی دوطرفہ تجارت، باہمی ترقی اور کثیر الجہتی تعاون اور امن بقائے باہمی پر عمل پیرا ہے۔

ذرا دیر کو سوچئے کہ ہتھیاروں کی تجارت پر خرچ ہونے والا اگر آدھا پیسہ بھی تعلیم و تربیت پر صرف کیا جاتا تو یہ دنیا یقینا امن کا گہوراہ بن جاتی۔

یونیورسٹی آف آکسفورڈ کا سالانہ بجٹ 3.8 بلین ڈالر ہے۔ ایک اندازے کے مطابق عالمی معیار کی ایک ایسی یونیورسٹی قائم کرنے کیلئے ابتدائی طور پر 20 بلین ڈالر چاہیے ہوں گے۔

آپ خود انداز لگا سکتے ہیں کہ صرف 1 سال کے جنگی اخراجات سے سیکڑوں یونیورسٹیاں قائم کی جا سکتی ہیں۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وقار حیدر

امریکا تجارت چین

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا چین بلین ڈالر کی تجارت جنگوں کی کے مطابق دنیا کو

پڑھیں:

ایران نے جوہری مذاکرات کی بحالی کیلئے امریکا سے مکمل سیکیورٹی کی گارنٹی کا مطالبہ کر دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران : ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کاکہناہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات کی بحالی اسی صورت ممکن ہے جب امریکا مکمل یقین دہانی کرائے کہ وہ مذاکرات کے دوران ایران پر دوبارہ کوئی فوجی حملہ نہیں کرے گا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق عباس عراقچی نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ مذاکرات اتنی جلدی بحال ہوں گے ہمارے لیے یہ فیصلہ کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ ہمیں اس بات کی مکمل ضمانت ملے کہ امریکہ دوبارہ ہماری سرزمین کو نشانہ نہیں بنائے گا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ مذاکرات کے دوبارہ آغاز سے قبل ابھی کئی امور پر غور و خوض باقی ہے، ان تمام حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے، ہمیں ابھی مزید وقت درکار ہے۔

خیال رہےکہ 13 جون کو شروع ہونے والے اس تصادم میں اسرائیل کے حملوں سے کم از کم 935 ایرانی شہری جاں بحق اور 5,332 زخمی ہوئے، جن میں عسکری اور عام شہری دونوں شامل تھے۔

ایران نے جوابی کارروائی میں میزائل اور ڈرون حملوں سے اسرائیل میں کم از کم 29 افراد کو ہلاک اور 3,400 سے زائد کو زخمی کیا، جیسا کہ یروشلم یونیورسٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • شام اسرائیل کے ساتھ 1974 کے معاہدے کی بحالی کیلئے امریکا سے تعاون پر آمادہ
  • امن کے نوبیل انعام کیلئے میں ہی بہترین امیدوار ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ کی خوش فہمی
  • برینٹ کے سودوں کی مالیت 49.156ملین روپے رہی
  • ٹرمپ کی غیرملکی طلباء کیلئے محدود مدت کے ویزے کی تجویز پھر سامنے آگئی
  • امریکا آنے والوں کیلئے نئی وارننگ: ویزا اور گرین کارڈ منسوخی کا نیا قانون نافذ
  • پاکستان دہشتگردی کیخلاف جنگ دنیا میں امن کیلئے لڑ رہا ہے، سرنڈر کرنا ہماری ڈکشنری میں نہیں: بلاول
  • ٹرمپ کا ایلون مسک کو امریکا سے ڈیپورٹ کرنے پر غور
  • ایران نے جوہری مذاکرات کی بحالی کیلئے امریکا سے مکمل سیکیورٹی کی گارنٹی کا مطالبہ کر دیا
  • امریکا کو ڈیموکریٹک اور ریپبلیکن پارٹی کا متبادل درکار ہے،عوام کا خیال رکھنے والی امریکا پارٹی تشکیل دوں گا: ایلون مسک