ٹرمپ کا ایلون مسک کو امریکا سے ڈیپورٹ کرنے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی اخبار کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ اپنے سابق اتحادی اور دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کو امریکا سے ڈی پورٹ کرنے پر غور کررہے ہیں۔فلوریڈا میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران ٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ
کیا وہ ٹیکس بل کی مخالفت پر ایلون مسک کو ڈی پورٹ کریں گے جس پر ٹرمپ نے جواب دیا کہ مجھے نہیں پتا، ہم اسے دیکھیں گے۔ٹرمپ نے مزید کہا کہ ایلون مسک پریشان ہیں کہ انہوں نے الیکٹرک وہیکل مینڈیٹ کھودیا، ایلون مسک مزید بھی بہت کچھ کھوسکتے ہیں، امید ہے اخراجات کابل ہم پاس کروالیں گے۔خیال رہے کہ دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کی پیدائش جنوبی افریقا کی ہے، ایلون مسک ری پبلکن ٹیکس بل کے کھلے عام مخالف ہیں، ری پبلکن ٹیکس بل کی بدولت الیکٹرک گاڑیوں کی خریداری پرکنزیومر کریڈٹ ختم ہوجائے گا۔امریکی اخبار کے مطابق الیکٹرک گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی فروخت کی بڑی وجہ کنزیومر کریڈٹ کی دستیابی ہے۔ایلون مسک الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی بڑی کمپنی ٹیسلا کے بھی مالک ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایلون مسک
پڑھیں:
سعودی ولی عہد امریکی صدر سے ملنے وائٹ ہاؤس پہنچ گئے؛ ٹرمپ نے پرتپاک استقبال کیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر کی دعوت پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سرکاری دورے پر واشنگٹن پہنچ گئے جہاں صدر ٹرمپ نے اُن کا پُرتپاک استقبال کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد کو وائٹ ہاؤس میں خوش آمدید کہا اور تعریفی کلمات کہے۔ محمد بن سلمان کی آمد پر امریکی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے انھیں سلامی دی۔ صدر ٹرمپ نے کابینہ سے تعارف بھی کرایا۔
یاد رہے کہ پہلی بار 2018 میں سعودی ولی عہد نے امریکا کا دورہ کیا تھا اور اُس وقت بھی ملکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تھے۔جبکہ موجودہ دورہ ولی عہد محمد بن سلمان نے استنبول میں سعودی صحافی کے قتل سے پیدا ہونے پیچیدہ صورت حال اور کڑی تنقید کے دوران کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق اب 40 سالہ محمد بن سلمان نے عالمی سطح پر اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو منوالیا ہے اور ایک ابھرتے ہوئے لیڈر کی حیثیت سے مانے جاتے ہیں۔چنانچہ امید ہے کہ اس بار سعودی ولی عہد امریکا کے ساتھ پہلے سے کئی بڑے دفاعی اور توانائی کے معاہدے طے کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں لڑاکا طیاروں کی خریداری، مشرق وسطی کی صورتحال اور بالخصوص اسرائیل کو تسلیم کرنے کا معاملہ بھی زیر بحث لائے جانے کا امکان ہے۔