ٹرمپ کا ایلون مسک کو ڈی پورٹ کرنے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سابق اتحادی اور دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کو امریکا سے ڈی پورٹ کرنے پر غور کرنے کا عندیہ دے دیا۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ مسک کی ٹیکس بل کی مخالفت کی وجہ سے انہیں ڈی پورٹ کریں گے، تو انہوں نے کہا، “مجھے نہیں پتا، ہم اسے دیکھیں گے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ایلون مسک الیکٹرک وہیکل (EV) ٹیکس کریڈٹ ختم ہونے سے پریشان ہیں جو ان کی کمپنی ٹیسلا کے لیے اہم ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ “ایلون مزید بھی بہت کچھ کھو سکتا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت میں اضافے کی بڑی وجہ کنزیومر ٹیکس کریڈٹ ہے جو اس بل کے تحت ختم کیا جا رہا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ مسک کی مخالفت ذاتی مفادات کی وجہ سے ہے کیونکہ ان کی کمپنیوں، خاص طور پر ٹیسلا اور اسپیس ایکس، کو حکومتی سبسڈیز سے بڑا فائدہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سبسڈیز کے بغیر ایلون کو شاید اپنا کاروبار بند کر کے جنوبی افریقہ واپس جانا پڑے۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ اخراجات کا بل جلد منظور ہو جائے گا۔
انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم سے غزہ اور ایران کی صورتحال پر بات چیت کا ذکر بھی کیا۔
دوسری جانب ایلون مسک نے ٹرمپ کے بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے ایکس پر کہا کہ وہ اس تنازع کو مزید بڑھانے سے گریز کریں گے لیکن انہوں نے بل کو “دیوالیہ کرنے والا” قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مخالفت جاری رکھی۔
مسک نے یہ بھی دھمکی دی کہ اگر یہ بل پاس ہوا تو وہ “امریکا پارٹی” کے نام سے نئی سیاسی جماعت بنائیں گے۔
واضح رہے کہ مسک جو جنوبی افریقہ میں پیدا ہوئے، 2002 میں امریکی شہری بنے تھے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایلون مسک انہوں نے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان اور چین کی دوستی ہر زمانے میں قائم رہے گی، صدرمملکت
بیجنگ (مانیٹرنگ ڈیسک) صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے چین کے حالیہ “گلوبل گورننس” اقدام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کو مارشل سوچ نہیں بلکہ معاشی سوچ کی ضرورت ہے تاکہ سب قومیں ایک دوسرے کی خودمختاری کا احترام کرتے ہوئے پرامن ترقی کی طرف بڑھ سکیں۔
چینی ٹی وی کوانٹرویو دیتے ہوئے صدرآصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان، چین کے ساتھ ہر اچھے اور برے وقت میں کھڑا ہے۔ پاکستان نے زرعی شعبے میں چین کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کے لئے معاہدے کیے ہیں تاکہ پانی کے وسائل کا بہتر استعمال اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے پیداوار میں اضافہ کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ڈِرِپ اریگیشن جیسی جدید طریقہ کار سے پانی کی بچت ممکن ہے اور دونوں ملک اس میدان میں قریبی تعاون کر سکتے ہیں۔
انہوں نے پاک-چین دوستی کو “ہر موسم کی شراکت داری” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ رشتہ عام عوام میں بھی بھائی چارے کی طرح مضبوط ہے۔ صدر نے یاد دلایا کہ تاریخ میں بھی پاکستان نے چین کی بین الاقوامی حیثیت کے لئے اہم کردار ادا کیا ہے۔
سی پیک کے حوالے سے صدر نے کہا کہ یہ منصوبہ اب سی پیک 2.0 کے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے جس میں بندرگاہوں، شاہراہوں اور جدید ٹیکنالوجی کے منصوبوں پر توجہ دی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گوادر پورٹ مستقبل میں خطے کی معاشی ترقی کا مرکز بنے گا اور نوجوانوں کے لئے روزگار کے وسیع مواقع فراہم کرے گا۔
صدر نے چین کی توانائی، زراعت، ہائی اسپیڈ ریل اور تعلیم میں مہارت کو پاکستان کے لئے موقع قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نئی توانائی کے منصوبوں خصوصاً ہائیڈروجن فیول کے شعبے میں تعاون کی بڑی گنجائش موجود ہے۔ ہائی اسپیڈ ٹرین کے تجربے کو “انقلابی” قرار دیتے ہوئے صدر نے کہا کہ اگر پاکستان میں کراچی اور حیدرآباد کے درمیان ایسی ٹرین چل جائے تو سفر کا وقت ڈھائی گھنٹے سے صرف 20 منٹ رہ جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بھی پاکستان اور چین کے درمیان تعاون بڑھ رہا ہے۔ پاکستان چاہتا ہے کہ چین کے تجربہ کار ٹرینرز نرسنگ اور میڈیکل کی تعلیم میں آن لائن بھی مدد فراہم کریں تاکہ مقامی شعبہ صحت کو تقویت ملے۔
صدر نے چینی عوام کی مہمان نوازی اور ثقافتی تقریبات کو بھی سراہا اور کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات محض معیشت تک محدود نہیں بلکہ سیاحت، تعلیم اور فلمی صنعت سمیت کئی شعبوں میں آگے بڑھ رہے ہیں۔