7 جولائی کو نیتن یاہو کی ٹرمپ سے ملاقات، غزہ جنگ بندی کا فیصلہ کن موقع؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قابض صہیونی ریاست اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو مشترکہ مشرق وسطیٰ پالیسی، ایران کے ساتھ کشیدہ تعلقات اور غزہ کی تباہ حال صورتحال سمیت دیگر امور پر گفتگو کے لیے 7 جولائی کو اہم سفارتی مشن پر امریکا روانہ ہوں گے، جہاں وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق نیتن یاہو کی رواں سال کے دوران امریکا کی یہ تیسری سرکاری سطح کی مصروفیت ہے، جو ظاہر کرتی ہے کہ اسرائیلی قیادت ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ روابط کو غیر معمولی اہمیت دے رہی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب غزہ میں جاری لڑائی انسانی بحران میں تبدیل ہو چکی ہے اور دوسری جانب ایران سے بھی اسرائیل کو شدید خطرات ہیں۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے چند روز قبل ایک حراستی مرکز کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی بازیابی میری ترجیحات میں شامل ہے۔ اب نیتن یاہو کے ساتھ براہ راست ملاقات کے ذریعے ان نکات پر پیش رفت چاہتے ہیں۔ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ آئندہ ہفتے تک طے پا سکتا ہے، جس سے یہ ملاقات اور بھی اہم بن گئی ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق اس ملاقات کا دائرہ صرف غزہ تک محدود نہیں ہوگا۔ ایران کی کے حالیہ جوابی حملے اسرائیلی سلامتی کے لیے بڑے خطرے کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں۔ ٹرمپ اور نیتن یاہو اس حوالے سے ممکنہ مشترکہ حکمت عملی، اقتصادی پابندیوں اور دفاعی تعاون پر بھی بات کریں گے۔
دلچسپ پہلو یہ ہے کہ امریکی قیادت کی جانب سے شام پر عائد اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کا عندیہ بھی دیا جا چکا ہے۔ ٹرمپ پہلے ہی ایک صدارتی حکم نامے کے تحت ان پابندیوں میں نرمی کی منظوری دے چکے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اسرائیل اور شام کے درمیان سرد مہری ختم ہو اور سفارتی تعلقات کی بحالی ممکن بنائی جائے۔
اس حوالے سے اسرائیل کے وزیر برائے اسٹریٹیجک امور رون ڈرمر اس وقت واشنگٹن میں امریکی حکام سے بات چیت کر رہے ہیں تاکہ نیتن یاہو کے دورے کی راہ ہموار کی جا سکے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر اس ملاقات کے نتیجے میں غزہ جنگ بندی اور ایران سے متعلق پالیسی میں کوئی واضح پیش رفت ہوتی ہے تو مشرق وسطیٰ میں تناؤ میں کمی آئے گی ۔ اس موقع پر سفارتی حلقے اس امکان کو بھی خارج از امکان نہیں سمجھتے کہ یہ ملاقات خفیہ سیکورٹی تعاون اور ٹیکنالوجی شیئرنگ جیسے معاملات کو بھی زیر بحث لا سکتی ہے، جس سے اسرائیل کی دفاعی پوزیشن مزید مستحکم ہوگی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو
پڑھیں:
اسرائیل اور حماس کے پاس جنگ بندی کے لیے سنہری موقع ہے‘ قطر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دوحا (مانیٹرنگ ڈیسک) قطر نے زور دیا ہے کہ ایران جنگ کے بعد غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے فریقین کے پاس معاہدے کا سنہری موقع ہے جس سے اسرائیل اور حماس کو فائدہ اُٹھانا چاہیے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے ایک بیان میں بتایا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کی کوششوں میں مصروف ہیں‘ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے بعد مثبت فضا بنی ہے جس میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ جنگ بندی پر پیش رفت کی جاسکتی ہے۔قطری ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ اگر ہم نے اس موقع سے فائدہ نہ اٹھایا تو یہ بھی ان کئی مواقع میں سے ایک ہوگا جو حالیہ ماضی میں ضائع ہوچکے ہیں‘ ہم نہیں چاہتے کہ ایک اور ایسا نادر موقع ضائع ہو، جس سے خطے میں امن کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ قطر کی کوششوں سے یہ معاملہ ایک بار پھر مذاکرات کی میز پر آچکا ہے جس پر آئندہ دنوں میں پیش رفت کی امید کی جا رہی ہے۔ یاد رہے کہ حماس نے7 اکتوبر 2023ء میں اسرائیل پر حملہ کرکے 1500 کو ہلاک اور251 کو یرغمال بنالیا تھا۔ ان یرغمالیوں میں سے اب بھی درجنوں زندہ ہیں اور کئی کی لاشیں حماس کے پاس ہیں۔ زیادہ یرغمالی اسرائیل کی ہی بمباری میں مارے گئے تھے۔