نیتن یاہو 7 جولائی کو ٹرمپ سے ملنے امریکا جائیں گے؛ غزہ جنگ بندی کے امکانات قوی
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
ایران کے ساتھ جنگ کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی پہلی دوبدو ملاقات 7 نومبر کو واشنگٹن میں ہوگی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ وہ اس ملاقات میں اسرائیلی وزیراعظم سے ایران کی صورتحال اور شام سے تعلقات پر بھی تفصیلی بات چیت کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں فلوریڈا کے ایک حراستی مرکز کے دورے کے لیے روانگی سے قبل صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔
اس قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں عندیہ دیا تھا کہ آئندہ ہفتے غزہ جنگ بندی معاہدہ طے ہوجانے کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ نیتن یاہو کا یہ دورہ رواں سال کے پہلے 6 ماہ میں امریکا کا تیسرا دورہ ہوگا۔ جس سے ان کی صدر ٹرمپ کے ساتھ دوستی کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔
اسرائیلی وزیر اسٹریٹجک امور رون ڈرمر اس دورے کے انتظامات کے لیے ان دنوں واشنگٹن میں امریکی حکام کے ساتھ مذاکرات میں مصروف ہیں۔
یاد رہے کہ ٹرمپ نے شام پر عائد امریکی اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کے ایک صدارتی حکم نامے پر دستخط کیے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ اسرائیل شام کے درمیان تعلقات بحال ہوجائیں۔
اس طرح اس اہم ملاقات میں غزہ جنگ بندی کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے شام کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی پر بھی بات ہوگی۔
علاوہ ازیں اسرائیل کے مستقبل میں ایران کے ساتھ تعلقات بھی اس ملاقات کا اہم موضوع ہوگا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
نیتن یاہو کو چھوڑ دو! – ٹرمپ نے اسرائیل کی امداد روکنے کا اشارہ دے دیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے خلاف جاری عدالتی مقدمات پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ کارروائیاں نہ رکیں تو امریکا اسرائیل کو دی جانے والی اربوں ڈالر کی امداد پر نظرثانی کر سکتا ہے۔
اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کرتے ہوئے ٹرمپ نے ان مقدمات کو "سیاسی انتقام" اور "انصاف کا مذاق" قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو اس وقت حماس سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اہم مذاکرات میں مصروف ہیں اور ایسے وقت میں ان پر عدالتوں میں پیشی کا دباؤ ڈالنا ایک "پاگل پن" ہے۔
ٹرمپ نے نیتن یاہو کو "جنگی ہیرو" اور ایران کے خلاف امریکی اسرائیلی کامیاب اتحاد کا معمار قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ معمولی الزامات جیسے سِگار یا تحفوں پر ایک اہم وزیر اعظم کو عدالت میں گھسیٹنا ایک خطرناک عمل ہے۔
انہوں نے تنبیہ کی کہ امریکا ہر سال اسرائیل کے دفاع کے لیے سب سے زیادہ مالی امداد دیتا ہے، اور یہ صورتحال اب قابل برداشت نہیں رہی۔
ٹرمپ نے اسرائیلی عدلیہ سے مطالبہ کیا کہ "نیتن یاہو کو چھوڑ دو، وہ ایک بہت اہم کام انجام دے رہے ہیں۔"
یہ پہلی بار نہیں کہ ٹرمپ نے نیتن یاہو کے حق میں آواز بلند کی ہو؛ دو روز قبل بھی وہ عدالتی کارروائیوں کو "سیاسی انتقام" قرار دے چکے ہیں۔