ٹرمپ نے شام پر عائد پابندیوں کو باضابطہ ختم کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 جولائی 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز شام پر امریکی پابندیوں کو ختم کرنے کے لیے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیے۔ اس طرح مشرق وسطیٰ کے اس ملک کی بین الاقوامی مالیاتی نظام سے الگ تھلگ رہنے کا سلسلہ ختم ہو گیا ہے۔
امریکہ نے شام کے خلاف پابندیوں کے پروگرام کو سن 2004 میں نافذ کیا، جو اب تک جاری تھا اور اس کے تحت شام پر دور رس پابندیاں عائد کی گئیں، جس سے مرکزی بینک سمیت بیشتر ریاستی ادارے متاثر ہوئے۔
شام: چرچ میں بم کے پیچھے داعش سے الگ ہونے والا گروہ کون ہے؟
وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرولین لیویٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ "یہ ملک کے استحکام اور امن کے راستے کو فروغ دینے اور اس کی حمایت کرنے کی ایک کوشش ہے۔
(جاری ہے)
"
اسد کے خلاف پابندیاں برقرارلیویٹ نے مزید کہا کہ امریکہ کے اس اقدام کے تحت شام کے سابق صدر بشار الاسد اور ان کے ساتھیوں پر پابندیاں برقرار ہیں جبکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں، منشیات کے اسمگلروں، کیمیائی ہتھیاروں کی سرگرمیوں میں ملوث افراد، دولت اسلامیہ، داعش سے وابستہ افراد اور ایرانی پراکسیز پر پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
جرمنی: شامی ڈاکٹر کو انسانیت کے خلاف جرائم پر عمر قید
ٹرمپ کے حکم نامے میں امریکی محکمہ خارجہ کو یہ ہدایت بھی کی گئی ہے وہ اسلامی گروپ حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے اپنے پہلے کے فیصلے پر نظرثانی کرے۔ واضح رہے کہ شام کی عبوری حکومت بڑی حد تک اسی گروپ پر مشتمل ہے۔
امریکہ نے شام کو دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والی ریاست کے ساتھ ہی ایچ ٹی ایس اور اس گروہ سے وابستہ ملک کے عبوری صدر احمد الشرع کو بھی دہشت گرد قرار دے رکھا تھا اور اب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو ان پابندیوں کو ختم کرنے کے لیے اس کا جائزہ لینے والے ہیں۔
جنوبی شام میں اسرائیلی حملوں سے جانی و مالی نقصان
ٹرمپ کے اقدام کا خیر مقدمشام کے وزیر خارجہ اسد الشیبانی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں امریکی اقدام کو ایک "اہم موڑ" قرار دیا۔
انہوں نے لکھا، "معاشی بحالی کی راہ میں حائل اس بڑی رکاوٹ کے ہٹنے کے ساتھ ہی تعمیر نو اور ترقی کے لیے طویل انتظار کے دروازے کھل رہے ہیں۔
" انہوں نے کہا، "بے گھر ہونے والے شامیوں کی اپنے وطن میں باوقار واپسی کے لیے" یہ سازگار حالات ہیں۔گزشتہ مئی میں سعودی عرب اور ترکی کی اپیلوں کے رد عمل میں ٹرمپ نے پہلے ہی شام کو زیادہ تر پابندیوں سے مستثنیٰ قرار دے دیا تھا۔
گزشتہ دسمبر میں موجودہ عبوری صدر احمد الشرع کی کمان میں اسلام پسند باغیوں نے ایک تیز کارروائی کی اور اس طرح اسد کو معزول کر دیا گیا۔ اس کے بعد شام نے اپنے بین الاقوامی تعلقات کی تعمیر نو کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔
ادارت: جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اور اس کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات، یوکرین جنگ ختم کرنے اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
امریکی صدر اور روسی صدر کے درمیان وفود کی سطح پر تاریخی ملاقات ہوئی۔ امریکی صدر اور روسی صدر کے درمیان یوکرین جنگ ختم کرنے اور دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان وفود کی سطح پر تاریخی ملاقات ہوئی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان یوکرین جنگ ختم کرنے اور دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا، صدر ٹرمپ کے ساتھ وزیر خارجہ مارکو روبیو اور خصوصی مندوب وٹکوف بھی موجود تھے، صدر پیوٹن کے ساتھ وزیر خارجہ اور ایلچی یوری اوشا کوف موجود تھے، ملاقات کے بعد دونوں صدور کی مشترکہ پریس کانفرنس کا امکان ہے۔
الاسکا پہنچنے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر پیوٹن کا ریڈ کارپٹ پر استقبال کیا گیا، صدر پیوٹن کو امریکی صدر اپنی گاڑی میں ساتھ لے کر گئے، ٹرمپ اور پیوٹن نے میڈیا سے بات چیت کرنے سے گریز کیا۔ یوکرینی صدر زیلنسکی نے ردعمل میں کہا کہ روسی صدر پیوٹن جنگ بندی نہیں چاہتے، سہ فریقی ملاقات سے ہی جنگ کا مؤثر حل نکل سکتا ہے۔