ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت غربی / امیر الدین رانا نے عالمی قوانین اور جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی اور ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرنے کیخلاف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف مقدمہ اندارج کی درخواست پر آج بدھ کے روز مزید دلائل طلب کرلیے۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت غربی / امیر الدین رانا کی عدالت کے روبرو عالمی قوانین اور جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی اور ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرنے کیخلاف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف مقدمہ اندارج کی درخواست کی سماعت ہوئی۔

عدالت نےسرکاری وکیل کا بلوالیا، عدالت نے استفسار کیا کہ اس درخواست کے حوالے سے ہمیں مطمئن کریں کہ یہ مقدمہ کس طرح سے درج ہو سکتا ہے، پہلے یہ بتائیں کہ کیا جرم ہوا ہے، جس کا آپ مقدمہ چاہتے ہیں۔

درخواستگزار وکیل جمشید علی خواجہ کے وکیل جعفر عباس جعفری ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ امریکہ نے ایران پر حملہ کیا جس کے بہت زیادہ نقصانات ہوئے، میرا سوال یہ ہے کہ پاکستان کے پینل کورٹ کے تحت مجرمانہ سرگرمیوں کیخلاف مقدمہ درج کروایا جاسکتا ہے۔

امریکہ کا قونصلخانہ ڈاکس تھانے کی حدود میں آتا ہے اس لئیے وہاں درخواست دی گئی تھی۔ 171، 177، 179 سیکشنز کے تحت اس درخواست پر مقدمہ درج کیا جاسکتا ہے۔

اس حملے کے اثرات وہاں بھی ہوئے جہاں یہ حملہ ہوا اور پوری دنیا میں بھی۔ جب یہ خبر چلی کہ بحری بیڑہ یہاں آرہا ہے تو لوگوں پر اس کے اثرات مرتب ہوئے تھے۔

154 کا بیان قلمبند کروانے کے لئیے اس عدالت سے رجوع کیا ہے۔ جب کوئی قتل ہوتا ہے تو اس کا مقدمہ ہر صورت درج ہوتا ہے چاہیے ملزم کا معلوم ہو یا نا ہو۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیا جرم ہوا ہے اس پر بات کررہے ہیں کہ کس قانون کے زمرے میں آتا ہے۔

سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ جب کوئی قتل ہوتا ہے تو اس جگہ کا بھی تعین کیا جاتا ہے جہاں قتل ہوا اور کہاں لاش ملی۔

درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ جرم کہیں بھی ہوا ہو اس کے اثرات بہت سی جگہ پر ہوتے ہیں۔ جب یہ حملہ ہوا تو مجھ سمیت بہت سے لوگوں پر اس کا اثر ہوا ہے۔ جج امیر الدین رانا نے ریمارکس دیئے کہ ہم پاکستان کے قانون کی پاسداری کرنے کے لئیے یہاں موجود ہیں۔

سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ اگر مقدمہ درج کروانا چاہتے ہیں تو یہ بھی بتانا ہوگا کہ کس سیکشن میں ہوگا۔ پی پی سی کی کونسی سیکشن بنیں گی یہ بتائیے آپ لوگ۔

عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ دہشتگردی کی تحت مقدمہ درج اس وقت ہوتا ہے جب کوئی اغوا، قتل اور دیگر معاملات ہوئے ہو۔

جج امیر الدین رانا نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ خوف زدہ ہونے پر مقدمہ درج کروانا چاہتے ہیں تو اس کی سیکشن آپ کو ہی بتانا ہوں گی۔ اگر آپ کو یہ مقدمہ کروانا ہے تو امریکہ جاکر یہ مقدمہ کروائیں۔ بیان ریکارڈ کرنے کے لئیے کسی سیکشن کی ضرورت نہیں۔ آپ کیا چاہتے ہیں کہ پاکستان کی عدالتیں مذاق بن جائیں۔

درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ پی پی سی کی میری پریکٹس نہیں ہے، اس لیے ابھی میں یہ نہیں بتا پاؤں گا، جب ابھی مقدمہ درج ہی نہیں ہوا تو پھر سرکاری وکیل کس طرح اس معاملے میں بات کرسکتے ہیں۔ 66 ممالک کی میری پریکٹس ہے۔

عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ اگر آپ کی پریکٹس نہیں ہے پی پی سی کی تو ہمارا کیا قصور ہے، ہیڈ آف اسٹیٹ کو استثنیٰ حاصل ہوتی ہے۔

درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ یہ کیا پریکٹس ہے کہ کوئی جرم کرے اور اس پر مقدمہ درج نہیں ہوسکتا۔ اگر ایران پر حملے کے بعد ایٹمی تنصیبات ملتی تو پھر یہ کوئی جرم نہیں ہوتا۔

جج امیر الدین رانا نے ریمارکس دیئے کہ ہم آپ کو مزید وقت دے رہے تاکہ آپ اس عدالت کو مطمئن کرسکیں۔ کسی کے جذباتی ہونے کی وجہ سے صرف ہم مقدمہ درج کرنے کا حکم نہیں دے سکتے۔

سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ ویانا کنوینشن کی سیکشن ہیڈ آف اسٹیٹ کو استثنیٰ دیتی ہیں۔ عدالت کی جانب سے درخواست کی سماعت آج بدھ ایک بجے تک کے لئیے ملتوی کردی گئی۔

 دائر درخواست میں درخواستگزار جمشید علی خواجہ ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ درخواست میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بطور ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

کراچی پولیس کے مختلف اعلیٰ افسروں کو شکایتی درخواستیں دی گئی تھیں۔ درخواست پر نا تو مقدمہ درج ہوا اور نا ہی کوئی بیان ریکارڈ کیا گیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرکے عالمی امن کو خطرے میں ڈالا تھا۔

کروڑوں مسلمانوں اور ہزاروں وکلاء کو جسمانی ، ذہنی و مالی نقصان پہنچا۔ پولیس کو سیکشن 154 سی آر پی سی کے تحت بیان ریکارڈ کرکے مقدمہ کے اندراج کا حکم دیا جائے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: امیر الدین رانا نے نے موقف اپنایا کہ نے موقف دیا کہ ایٹمی تنصیبات وکیل نے موقف سرکاری وکیل درخواست پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں عدالت نے کے وکیل ہوتا ہے کے لئیے پر حملہ

پڑھیں:

سندھ ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا فیصلہ معطل کر دیا

کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) سندھ ہائیکورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخی کے خلاف دائر درخواست پر جامعہ کراچی کا فیصلہ معطل کر دیا۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق عدالت نے جامعہ کراچی کے سنڈیکیٹ اور ان فیئر مینز کمیٹی کی سفارشات پر مزید کسی کارروائی سے بھی روک دیا۔

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس اقبال کلہوڑو اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کیس کی سماعت کی، اس موقع پر جامعہ کراچی کے رجسٹرار پروفیسر عمران صدیقی نے مؤقف اپنایا کہ انہیں ابھی حال ہی میں نوٹس ملا ہے، اس لئے جواب جمع کرانے کیلئے مہلت دی جائے۔

ویمنز ورلڈ کپ میں فاطمہ ثناء اور نگار سلطانہ کی دوستی خصوصی توجہ کا مرکز

درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ فریقین کو جواب جمع کرانے کیلئے وقت دیا جاسکتا ہے لیکن تب تک جامعہ کراچی کا فیصلہ معطل ہونا چاہیے تاکہ ان کے مؤکل کو نقصان نہ پہنچے۔

سماعت کے دوران جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ یہ ایک شخص کی زندگی بھر کی کمائی کا معاملہ ہے، اس لئے عدالت کو انتہائی احتیاط سے فیصلہ کرنا ہوگا، اگر تیس 35 سال بعد کوئی درخواست دائر کی گئی ہے تو متاثرہ شخص کو ضرور بلایا جانا چاہیے، فریقین کو سنے بغیر کیا گیا کوئی بھی فیصلہ قانونی طور پر کمزور ہوتا ہے۔

سکیورٹی فورسز کا بلوچستان میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن،7بھارتی  سپانسرڈ دہشتگرد ہلاک

جسٹس اقبال کلہوڑو نے مزید کہا کہ ہوسکتا ہے کہ ذاتی مفاد کی بنیاد پر درخواست گزار کے خلاف کارروائی کی گئی ہو، جبکہ ایکس پارٹی ججمنٹ کو کبھی بھی اچھا فیصلہ نہیں سمجھا جاتا، عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر جامعہ کراچی نے درخواست گزار کو اس معاملے میں نوٹس نہیں دیا تو یہ فیصلہ قانون کے تقاضوں پر پورا نہیں اترتا۔

رجسٹرار جامعہ کراچی نے عدالت کو بتایا کہ ان کی تعیناتی نئی ہے اس لئے معاملے کی تفصیلات سے مکمل طور پر آگاہ نہیں، اس پر عدالت نے کہا کہ آپ اگر عدالت میں آئے ہیں تو جواب دینا لازمی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ؛ پاکستان بوائے سکاؤٹس کے چیف کمشنر کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار

عدالت نے فریقین کو جواب جمع کرانے کے لئے مہلت دیتے ہوئے مزید سماعت 20 نومبر تک ملتوی کر دی۔
 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • جج کیخلاف سوشل میڈیا مہم سے متعلق کیس: ڈائریکٹر اور مشیراینٹی کرپشن کے پی کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • کراچی؛ خاتون کو نیم برہنہ کرکے تشدد کرنے کا مقدمہ، ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد
  • عمران خان کو سزا سنانے والے جج کیخلاف پروپیگنڈا، ملزم کی مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مسترد
  • انجینیئر محمد علی مرزا کیخلاف اسلامی نظریاتی کونسل کی قرارداد اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج
  • سندھ ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا فیصلہ معطل کر دیا
  • کراچی ریڈ لائن منصوبے کی تعمیر میں تاخیر کا معاملہ سندھ ہائیکورٹ پہنچ گیا، حکومت سے جواب طلب
  • عدالت نے ڈکی بھائی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا
  • ایمان مزاری ایڈووکیٹ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • ایمان مزاری ایڈووکیٹ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے درخواست پر فیصلہ محفوظ 
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: ایمان مزاری کیخلاف توہینِ عدالت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ