امریکی بحری بیڑے یو ایس ایس جیرالڈ آر فورڈ کیریئر اسٹرائیک گروپ نے کیرِیبیئن سمندر میں داخل ہو کر خطے میں بڑھتی ہوئی فوجی نقل و حرکت میں مزید اضافہ کر دیا۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اشارہ دیا ہے کہ وہ وینیزویلا کے خلاف ممکنہ طاقت کے استعمال کے بارے میں اپنا فیصلہ تقریباً کر چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیریبین میں مبینہ منشیات سے بھری کشتی پر امریکا کا حملہ، 3 افراد ہلاک

دنیا کے سب سے بڑے طیارہ بردار بحری جہاز جیرالڈ آر فورڈ کی قیادت میں یہ اسٹرائیک گروپ بین الاقوامی منشیات اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کو ختم کرنے کے مشن پر مامور ہے۔

صدر ٹرمپ نے گزشتہ جمعے کہا کہ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں اعلیٰ حکومتی حکام کے ساتھ مسلسل اہم ملاقاتوں کے بعد وہ وینیزویلا کے حوالے سے کسی لائحۂ عمل کے قریب پہنچ گئے ہیں۔

???????????? U.

S. warfleet amasses off Venezuela.

The USS Gerald R. Ford, drones, and robotic vessels under Operation Southern Spear signal far more than anti-drug ops.

Posturing, pressure, or prelude to war? The storm is gathering. pic.twitter.com/pq6QZaxovJ

— Rizwan Shah (@rizwan_media) November 17, 2025

صدر ٹرمپ نے ایئر فورس ون پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کسی حد تک اپنا ذہن بنا لیا ہے۔ ’ہاں، آپ کو نہیں بتا سکتا کہ کیا ہوگا، مگر میں نے فیصلہ سا کر لیا ہے۔‘

سی این این کے مطابق ٹرمپ کو گزشتہ ہفتے وینیزویلا میں ممکنہ فوجی کارروائی کے متعدد آپشنز پر بریفنگ دی گئی، جن میں صدر نکولس مادورو کو اقتدار سے ہٹانے کا امکان بھی شامل تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا کا طیارہ بردار بحری بیڑا کیریبین روانہ، منشیات بردار کشتیوں کیخلاف کارروائیاں تیز

امریکی فوج علاقے میں ایک درجن سے زائد جنگی بحری جہاز اور 15 ہزار سے زیادہ فوجی تعینات کر چکی ہے، جسے پینٹاگون ’آپریشن سدرن اسپیئر‘ کا نام دے رہا ہے۔

گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ کو وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ، وزیر خارجہ مارکو روبیو، جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے جنرل ڈین کین، اور قومی سلامتی کے دیگر اعلیٰ حکام نے وینیزویلا سے متعلق مختلف آپشنز پر بریفنگ دی۔

مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کا وینزویلا سے آنے والی کشتی پر حملے، 11 منشیات فروشوں کی ہلاکت کا دعویٰ

ان ملاقاتوں میں فضائی حملوں، حکومتی و فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے، منشیات اسمگلنگ کے راستوں پر ضرب لگانے اور حتیٰ کہ صدر مادورو کو براہِ راست ہٹانے جیسے امکانات پر بھی بات ہوئی۔

سی این این کے مطابق ٹرمپ اس سے قبل بھی وینیزویلا میں کوکین کی تیاری اور اسمگلنگ کے ٹھکانوں کو ہدف بنانے کا سوچ چکے ہیں۔

مزید پڑھیں:شارک نارنجی کیوں ہے؟ سائنسدانوں نے راز کھول دیا

گزشتہ ماہ صدر نے سی آئی اے کو ملک میں مخصوص آپریشنز کی اجازت دی تھی، تاہم حکام نے بعد میں قانون سازوں کو بتایا کہ زمینی حملے کے لیے درکار قانونی جواز موجود نہیں ہے۔

صدر ٹرمپ نے حال ہی میں سی بی ایس کے پروگرام ’60 منٹس‘ میں بھی کہا تھا کہ وہ اس آپشن پر غور نہیں کر رہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آپریشن سدرن اسپیئر ایئر فورس ون پینٹاگون جیرالڈ آر فورڈ صدر ٹرمپ کیرِیبیئن منشیات اسمگلنگ نقل و حرکت یو ایس ایس

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آپریشن سدرن اسپیئر ایئر فورس ون پینٹاگون جیرالڈ آر فورڈ کیر یبیئن منشیات اسمگلنگ نقل و حرکت یو ایس ایس

پڑھیں:

امریکی فوج کا ایک اور مشتبہ منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک

امریکا نے مشتبہ منشیات اسمگلنگ میں ملوث ایک کشتی پر مشرقی بحرالکاہل میں حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک ہوگئے۔

امریکی سدرن کمانڈ کے مطابق خفیہ معلومات سے ثابت ہوا کہ مذکورہ کشتی منشیات کی اسمگلنگ میں استعمال ہو رہی تھی اور ایک معروف اسمگلنگ روٹ پر بین الاقوامی پانیوں میں سفر کر رہی تھی۔ بیان کے مطابق کشتی کو جوائنٹ ٹاسک فورس سدرن اسپیئر نے نشانہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیے:لیبیا کے ساحل کے قریب 2 کشتیوں کے حادثے میں کم از کم 4 تارکین وطن ہلاک، درجنوں لاپتا

یہ ستمبر کے اوائل سے اب تک منشیات بردار کشتیوں کے خلاف امریکی فوج کا 21واں حملہ ہے۔ پینٹاگون کے مطابق ان کارروائیوں میں اب تک 80 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔

ان حملوں کی قانونی حیثیت پر امریکی کانگریس کے ارکان، انسانی حقوق کی تنظیموں اور کئی اتحادی ممالک نے سوالات اٹھائے ہیں۔ تاہم ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسے مکمل قانونی اختیار حاصل ہے، اور محکمہ انصاف کی قانونی رائے کے مطابق ان کارروائیوں میں شامل فوجی اہلکاروں کو بھی قانونی استثنیٰ حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیے: امریکا کا طیارہ بردار بحری بیڑا کیریبین روانہ، منشیات بردار کشتیوں کیخلاف کارروائیاں تیز

اسی دوران امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اعلان کیا کہ مبینہ منشیات گروہ کارٹیل ڈی لوس سولیس کو غیر ملکی دہشتگرد تنظیم قرار دیا جائے گا۔ اس اعلان کے بعد امریکا میں اس گروہ کو کسی بھی قسم کی مدد فراہم کرنا جرم ہوگا۔ امریکی حکام کے مطابق یہ گروہ وینزویلا کے مجرمانہ نیٹ ورک ’ٹرین دے اراگوا‘ کے ساتھ مل کر منشیات امریکا تک پہنچاتا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ وینزویلا کے صدر نکولاس مادورو اس کارٹیل کی قیادت کرتے ہیں، تاہم مادورو اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔ دوسری جانب امریکا نے بحری جنگی جہاز، لڑاکا طیارے اور ایک جوہری آبدوز کیریبین میں تعینات کر دی ہے اور وینزویلا حکومت کے خلاف ممکنہ فوجی کارروائی پر غور جاری ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا کشتی منشیات

متعلقہ مضامین

  • امریکی فوج نے بحرالکاہل میں منشیات اسمگلنگ کے الزام میں 3 افراد کو ہلاک کردیا
  • امریکی فوج کا منشیات بردار مبینہ کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
  • امریکی فوج کا ایک اور مشتبہ منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
  • وینزویلا میں فوجی کارروائی کرنے کیلئے اپنا فیصلہ کرچکا ہوں، ٹرمپ
  • ٹرمپ اور سعودی ولی عہد کے درمیان ایف 35 جنگی طیاروں کی ڈیل حتمی مرحلے میں
  • لڑکیوں کی اسمگلنگ: ایک متاثرہ لڑکی نے ٹرمپ کے ساتھ ’گھنٹوں گزارے‘، ایپسٹین کی نئی ای میلز سامنے آگئیں
  • بلوچستان، محکمہ خوراک میں خوردبرد کیخلاف نیب کی تحقیقات
  • کراچی کسٹمز، 2 کروڑ مالیتی چائینہ نمک اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنا دی
  • امریکا نے بحیرہ کیریبیئن میں فوجی آپریشن شروع کر دیا