خیبرپختونخوا حکومت کے لیے صحت کارڈ پر علاج معالجے کی مفت سہولیات کی فراہمی برقرار رکھنا بڑا چیلنج بن گیا۔ذرائع محکمہ صحت کے مطابق بیمہ کمپنی سے عارضی معاہدہ چل رہا ہے، پرانے ریٹ پر ہسپتالوں میں جاری آپریشنز کے سلسلہ میں مشکلات کا سامنا ہے، حکومت پر اربوں روپے واجب الادا ہو چکے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ حکومت اربوں روپے کے بقایاجات کو ختم کرنے کے لیے قسطوں میں رقم کی ادائیگی کرکے کام چلانے لگی، بیمہ کمپنی سے 5 سالہ معاہدہ ختم ہوا تو صرف ایک سال کے لیے تجدید کر دی گئی۔یاد رہے کہ نجی کمپنی کے ساتھ معاہدہ گزشتہ سال ختم ہو گیا تھا، تاحال مستقل معاہدہ نہیں ہو سکا، سرکاری اور نجی ہسپتال پرانے ریٹس پر آپریشن کرنے سے انکار کر چکے ہیں۔ہسپتال انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ مہنگائی کے باوجود 2021 کے بعد ریٹس میں اضافہ نہیں کیا گیا، ادویات اور آلات کی قیمتیں کئی گنا بڑھ گئی ہیں، سرکاری ریٹس پر کام کرنا مشکل ہے، آپریشن کے اخراجات کئی گنا بڑھ گئے ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت کا پہلا فیصلہ، خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر حکم امتناع

اسلام آباد ( نیوزڈیسک) پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت نے پہلا فیصلہ جاری کرتے ہوئے خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کر کے حکم امتناع دے دیا۔

وفاقی آئینی عدالت میں جسٹس حسن رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر سماعت کی جس میں پشاور ہائیکورٹ کا آجر اور اجیر کے متعلق فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

دوران سماعت جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیئے کہ غریب مزدور کے پاس سیکورٹی ڈیپازٹ کی مد میں اتنا پیسہ کہاں سے آئے گا، اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل نے کہا کہ مائی لارڈ یہ کیس غریب مزدوروں سے متعلق ہے، قانون یہ ہے کوئی نجی ادارہ مزدور کو کام سے نکالے گا تو اس کے واجبات ادا کرے گا۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اگر نجی ادارہ واجبات ادا نہیں کرتا تو مزدور متعلقہ محکمہ میں اپیل کر سکتا ہے، مزدور کے حق میں فیصلہ آئے تو نجی ادارہ اپیل میں واجبات سکیورٹی کی مد میں جمع کرائے گا۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ نے نجی ادارہ کی اپیل کے ساتھ سیکورٹی ڈیپارٹمنٹ کی شرط ختم کردی ہے، پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کر کے حکم امتناع دیا جائے۔

عدالت نے متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلہ پر حکم امتناع بھی جاری کر دیا۔

پہلی سماعت

قبل ازیں پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کمرہ عدالت نمبر دو میں پہلی سماعت کا آغاز کیا، وفاقی آئینی عدالت کی پہلی سماعت کرنے والا بنچ چیف جسٹس امین الدین، جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس ارشد حسین شاہ پر مشتمل ہے۔

اس سے پہلے چیف جسٹس امین الدین خان نے وفاقی آئینی عدالت کے لیے تین بنچ تشکیل دیئے، بنچ 1 میں چیف جسٹس امین الدین خان، جسٹس علی باقی نجفی اور جسٹس ارشد حسین شاہ شامل ہیں۔

وفاقی آئینی عدالت کے بنچ 2 میں جسٹس حسن رضوی اور جسٹس کے کے آغا شامل ہیں جبکہ بنچ3 میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس روزی خان شامل ہیں۔

دوسری طرف وفاقی آئینی عدالت کے اسلام آباد ہائیکورٹ کی عمارت میں آنے کے بعد عدالتی کمروں کی منتقلی کا عمل جاری ہے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفراز ڈوگر بدستور کورٹ ون میں سماعت کریں گے جبکہ چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت جسٹس امین الدین خان کورٹ ٹو میں بیٹھیں گے۔

کورٹ ٹو سے جسٹس محسن اختر کیانی کی عدالت جسٹس میاں گل اورنگزیب کی عدالت میں منتقل کر دی گئی، آئینی عدالت کے ججز جسٹس عامر فاروق ، جسٹس حسن اظہر رضوی تھرڈ فلور پر بیٹھیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی حکومت کا پری پیڈ میٹرنگ پراجیکٹ شروع کرنے کا فیصلہ
  • پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت کا پہلا فیصلہ، خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر حکم امتناع
  • سنوفی ایمپلائز یونین اور کمپنی انتظامیہ کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد نیا معاہدہ طے پا گیا۔ معاہدے کے تحت ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر مراعات میں شاندار اضافہ کیا گیا۔ اس موقع پر یونین کے صدر محمد شاہد اور ڈپٹی جنرل سیکرٹری راجہ محمد نعیم نے خطاب کرتے ہ
  • کراچی کی خواتین کیلئے خوشخبری، بڑی سہولت کا اعلان
  • حکومتِ پنجاب کا احسن اقدام، جیلوں میں ملاقات کیلئے "ایپ" لانچ کر دی
  • کراچی کی خواتین کیلئے خوشخبری؛ بڑی سہولت کا اعلان
  • کراچی کی خواتین کے لیے خوش خبری؛ بڑی سہولت کا اعلان
  • خیبرپختونخوا:یکم سے قبل تنخواہوں کی ادائیگی پر پابندی عاید
  • خیبرپختونخوا کو سود سے پاک کرنے کے لیے حکومت نے اہم فیصلہ کرلیا