واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم جولائی ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سابق خصوصی مشیر ایلون مسک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ مسک شاید تاریخ میں سب سے زیادہ سبسڈی حاصل کرنے والا انسان ہے اور اگر یہ سبسڈیز نہ ہوں تو اسے اپنا کاروبار بند کرکے واپس جنوبی افریقہ جانا پڑے انہوں نے کہا کہ سبسڈیز نہ دی جائیں تو کوئی راکٹ لانچ ہو گا، سیٹلائٹ نہ ہی الیکٹرک گاڑیاں بنیں گی اور ہمارا ملک اربوں ڈالر بچا سکتا ہے شاید ہمیں محکمہ حکومتی کارکردگی (DOGE) کو کہنا چاہیے کہ اس معاملے کا اچھی طرح جائزہ لے؟ بڑی رقم بچائی جا سکتی ہے.

(جاری ہے)

ٹروتھ سوشل پر پیغام میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایلون کو میری صدارتی مہم کی حمایت کرنے سے بہت پہلے یہ معلوم تھا کہ میں الیکٹرک گاڑیوں کے لازمی قانون (ای وی مینڈیٹ) کے سخت خلاف ہوں، یہ قانون مضحکہ خیز ہے اور ہمیشہ سے میری انتخابی مہم کا اہم حصہ رہا ہے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ الیکٹرک گاڑیاں ٹھیک ہیںلیکن ہر کسی کو مجبور نہیں کیا جانا چاہیے کہ وہ ایک ایسی گاڑی خریدے.

قبل ازیں ایک اور پوسٹ میں امریکی صدر نے لکھا کہ ریپبلکن وہ ایک عظیم خوبصورت بل اپنی نوعیت کا سب سے بڑا اور اہم ہے جو سب سے زیادہ ٹیکس کٹوتیاں اور بارڈر سیکیورٹی فراہم کرتا ہے ٹرمپ نے کہا کہ اس بل میں لاکھوں نوکریاں، فوج اور سابق فوجیوں کے لیے اضافہ اور بہت کچھ ہے اس بل کو پاس نہ کرنے کا مطلب ہے 68 فیصد کی زبردست ٹیکس بڑھوتری جو کہ تاریخ کا سب سے بڑا اضافہ ہوگا.

یاد رہے کہ امریکی صدر کے سابق دوست اور حکومت میں اہم کردار نبھانے والے ایلون مسک نے قرض کی حد بڑھانے کے حوالے سے قانون پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر یہ بل منظور ہوا تو میں اگلے ہی دن نئی سیاسی جماعت امریکا پارٹی تشکیل دوں گا انہوں نے ریپبلکن پارٹی کو بھی ”پورکی پگ پارٹی“قرار دیا تھا. ایلون مسک صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے سب سے بڑے ڈونرتھے جنہوں نے انتخابی مہم کے لیے288ملین ڈالر کے عطیات دیئے تھے اور وہ انتخابی مہم کے دوران نہ صرف خود انتہائی متحرک رہے بلکہ ان کی ملکیت سوشل میڈیا کمپنی ”ایکس“سابقہ ٹوئٹر سے ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں انتہائی موثر مہم چلائی گئی.

انتخابات میں کامیابی کے بعد ایلون مسک ٹرمپ کابینہ میں انتہائی طاقتور اور بااثرشخصیت سمجھے جاتے تھے بظاہرمذکورہ بل ہی صدر ٹرمپ اور ایلون مسک کے درمیان اختلافات کی بنیاد بنا اور دونوں شخصیات کے درمیان چند روز پر سوشل میڈیا پر شدید لفظی جنگ جاری رہنے کے بعد خاموشی ہوگئی تھی تاہم آج دوبارہ صدر ٹرمپ کی جانب سے ایلون مسک کے بارے میں بیان جاری کیا گیا ہے . 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایلون مسک نے کہا کہ

پڑھیں:

برطانیہ؛ یہودی عبادت گاہ پر حملہ کرنے والا جہاد الشامی کون تھا ؟

مانچسٹر میں یہودی عبادت گاہ پر حملہ کرنے والے شخص کی شناخت 35 سالہ جہاد الشامی کے نام سے ہوئی ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق جہاد الشامی بچپن میں اپنے خاندان کے ہمراہ بطور تارکین وطن آیا تھا اور سنہ 2000 میں برطانوی شہریت حاصل کی۔

جہاد الشامی مانچسٹر کے پریس وِچ علاقے کی لینگلی کریسنٹ نامی ایک پرسکون گلی میں اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ رہتا تھا۔

پولیس نے اس مکان پر چھاپہ مارا اور وہاں سے موبائل، کمپیوٹرز اور کچھ دستاویز تحویل میں لے لیں تاکہ تفتیش کو آگے بڑھایا جا سکے۔

مانچسٹر پولیس کا کہنا ہے کہ 30 سے 40 سال کے درمیان کی عمر والے دو مردوں اور ایک 60 سالہ خاتون کو دہشت گردی کی کارروائی کی تیاری یا اس میں ملوث ہونے کے شبے میں حراست میں لیا گیا ہے۔

پڑوسیوں نے بتایا کہ جہاد الشامی نے کبھی شدت پسندانہ رویے کا اظہار نہیں کیا۔ وہ اکثر گھر کے باغ میں ورزش کرتا نظر آتا تھا اور کبھی مغربی لباس تو کبھی شامی روایتی کپڑے پہنتا تھا۔

ایک اور پڑوسی نے بتایا کہ وہ ایک عام شخص کی طرح تھا، سب سے بات چیت کرتا تھا اور نہ کبھی کسی سے جھگڑا ہوا۔ اس کے خیالات بھی متشدد نہیں تھے۔

جہاد الشامی کے خاندان کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں اس واقعے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔

اہل خانہ نے کہا کہ یہ حملہ ہمارے لیے شدید صدمے کا باعث ہے۔ ہم اس شرمناک اور بھیانک فعل سے مکمل طور پر لاتعلقی کا اعلان کرتے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہمارے دل متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں اور ہم ان کے لیے صبر و حوصلے کی دعا کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ جہاد الشامی نے جمعرات کی صبح سینیگاگ (یہودی عبات گاہ) کے باہر لوگوں پر گاڑی چڑھائی اور بعد ازاں چاقو سے حملہ کیا۔

اس حملے میں 53 سالہ ایڈرین ڈال بی اور 66 سالہ میلون کراوٹز ہلاک ہوئے جبکہ متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں سے ایک شخص کو غلطی سے پولیس کی فائرنگ لگنے کا بھی اندیشہ ہے۔

اس حملے کے سات منٹ بعد پولیس نے مشتبہ حملہ آور کو فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا تھا جس نے ایک جیکٹ پہن رکھی تھی۔

پولیس کو شبہ تھا کہ یہ جیکٹ بارودی مواد سے بھری ہوئی ہے اور شاید ملزم اسے دھماکے سے اُڑانے کے لیے استعمال کرے لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ وہ نقلی تھی۔

برطانیہ کی وزیر داخلہ شبانہ محمود نے کہا ہے کہ فی الحال یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ حملے کے پیچھے کسی دہشت گرد نیٹ ورک یا تنظیم کا ہاتھ ہے۔

ان کے مزید کہنا تھا کہ جہاد الشامی کا ریکارڈ بھی صاف ہے نہ تو پولیس اور نہ ہی ایم آئی فائیو کے علم میں کوئی منفی بات ہے اور نہ ہی وہ کبھی حکومت کے ’پریونٹ پروگرام‘ میں ریفر کیا گیا تھا۔

تاحال اس حملے کے محرک ک پتا نہیں لگایا جا سکا البتہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ غزہ میں ہونے والی اسرائیلی جارحیت کا اس کا سبب ہوسکتی ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • پنجاب، دوردرازعلاقوں میں گھر گھربوتل بند پانی مہیا کرنے کا فیصلہ
  • رکاوٹوں کے باوجود پاکستان آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کی قسط حاصل کرنے کیلئے تیار
  • برطانیہ؛ یہودی عبادت گاہ پر حملہ کرنے والا جہاد الشامی کون تھا ؟
  • غزہ میں مکمل امن حاصل کرینگے جو حیرت انگیز کامیابی ہوگی: ٹرمپ
  • راولپنڈی؛ خاتون ایس ایچ او کو رشوت پیش کرنے والا ملزم رنگے ہاتھوں گرفتار
  • ایک ارب ڈالر سے تعمیر ہونے والا ’ٹرمپ پلازہ‘ منصوبہ، جدہ شہر کی نئی پہچان
  • شادی انسان کی زندگی پر حیرت انگیز مثبت اثرات ڈالتی ہے: تحقیق
  • نیٹ فلکس کی سبسکرپشن ختم کرنے کی مہم کیوں چل رہی ہے؟
  • ای بائیکس اسکیم کے تحت قرعہ اندازی، 41 ہزار درخواست گزار کامیاب قرار
  • دنیا میں سب سے زیادہ کروموسومز رکھنے والا جاندار