ٹرمپ نے ایلون مسک کو امریکا سے ڈی پورٹ کرنے پر غور شروع کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
واشنگٹن(نیوز ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیسلا، اسپیس ایکس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے مالک ایلون مسک کو امریکا سے ڈی پورٹ کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔
واشنگٹن سے امریکی اخبار کے مطابق ٹرمپ سے صحافی نے سوال کیا کہ ایلون مسک کو ڈی پورٹ کریں گے؟ تو انھوں نے ایلون مسک کو ڈی پورٹ کرنے کے سوال پر جواب میں کہا ہم اسے دیکھیں گے۔
امریکی اخبار کے مطابق دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کی پیدائش جنوبی افریقا کی ہے، ایلون مسک ری پبلکن ٹیکس بل کے کھلے عام مخالف ہیں۔
اخبار کے مطابق ری پبلکن ٹیکس بل کی بدولت الیکٹرک گاڑیوں کی خریداری پر کنزیومر کریڈٹ ختم ہو جائے گا، الیکٹرک گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی فروخت کی بڑی وجہ کنزیومر کریڈٹ کی دستیابی ہے۔
قانون سازی پر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ جھگڑے کے بعد ایلون مسک نے کئی ہفتوں سے اختیار کی ہوئی خاموشی توڑتے ہوئے امریکی سینیٹ میں پیش ہونے والے 5 ٹریلین ڈالرز کے اخراجات کے بل کو’پاگل پن‘ قرار دیا تھا۔
امریکی اخبار کے مطابق ایلون مسک الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی بڑی کمپنی ٹیسلا کے مالک ہیں۔
مزیدپڑھیں:پی ٹی آئی کے اسیر رہنماؤں کا پارٹی قیادت کو کھلا خط، حکومت سے مذاکرات کا مشورہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اخبار کے مطابق ایلون مسک کو ڈی پورٹ
پڑھیں:
امریکا کو ڈیموکریٹک اور ریپبلیکن پارٹی کا متبادل درکار ہے،عوام کا خیال رکھنے والی امریکا پارٹی تشکیل دوں گا: ایلون مسک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے ارب پتی مالک ایلون مسک نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکی سینیٹ نے حکومت کے اخراجات بڑھانے والا نیا بل منظور کیا تو وہ نئی سیاسی جماعت ’امریکا پارٹی‘ بنانے کا اعلان کریں گے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر کہا: “جن اراکینِ کانگریس نے عوام سے وعدہ خلافی کرتے ہوئے ملکی قرضے میں ریکارڈ اضافہ کیا، انہیں شرم آنی چاہیے۔ اگر یہ میری زندگی کا آخری کام بھی ہوا، تو میں انہیں اگلے الیکشن میں ہراؤں گا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ: “اگر یہ بل منظور ہو گیا تو اگلے ہی دن ‘امریکا پارٹی’ بنائی جائے گی۔ ہمیں ڈیموکریٹ اور ریپبلکن جیسی ایک جیسی سوچ رکھنے والی ‘یونی پارٹی’ کا متبادل چاہیے۔”
یاد رہے کہ مسک نے 2024 کے صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر ریپبلکنز کی حمایت کے لیے 275 ملین ڈالر (تقریباً 27 کروڑ 50 لاکھ) خرچ کیے تھے، مگر اب وہ خود ٹرمپ کے پالیسی بل کے خلاف کھل کر میدان میں آ گئے ہیں۔
مسک کا کہنا ہے کہ یہ بل اگلے 10 سالوں میں امریکی بجٹ خسارے کو 3.3 ٹریلین ڈالر تک بڑھا دے گا، جس سے آنے والی نسلیں ’’قرض کی غلامی‘‘ میں چلی جائیں گی۔
سینیٹ میں زیر غور بل میں ٹیکس کٹوتیاں، سرکاری اخراجات میں کمی، اور کچھ آمدنی بڑھانے کی تجاویز شامل ہیں۔ لیکن مسک کا ماننا ہے کہ یہ بل مستقبل کی معیشت (برقی گاڑیاں، جدید توانائی) کی بجائے ماضی کی صنعتوں کو فائدہ دیتا ہے۔