ٹرمپ کی ہرزہ سرائی کیخلاف ایرانی صارفین کی منفرد تصویری کمپین
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
حالیہ دنوں میں ایران کیخلاف فوجی و سیاسی محاذ پر ذلت آمیز ناکامی کے بعد انتہاء پسند امریکی صدر کیجانب سے اعلی ایرانی قیادت کیخلاف ہرزہ سرائی اور ایرانی عوام کی توہین پر ایرانی صارفین نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر #دهنتو_ببند، #PutASockInIt، اور #اخرس جیسے ہیش ٹیگز کیساتھ ایک تصویری کمپین کا آغاز کیا ہے اسلام ٹائمز۔ ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کی اعلی قیادت و عوام کے خلاف توہین آمیز بیانات کے جواب میں ایرانی صارفین نے ایک دلچسپ تصویری مہم شروع کی ہے جس میں انتہاء پسند امریکی صدر کو "منہ بند رکھنے" کی نصیحت کی گئی ہے۔ ٹرمپ کے گستاخانہ بیانات کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایرانی صارفین نے تین زبانوں؛ فارسی، انگریزی و عربی میں #دهنتو_ببند، #PutASockInIt اور #اخرس جیسے ہیش ٹیگز کا استعمال کیا۔ ذیل میں چند نمونے پیش خدمت ہیں:
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایرانی صارفین
پڑھیں:
ایرانی ہیکرز کی ٹرمپ کے قریبی ساتھیوں کی ای میلز افشا کرنے کی دھمکی
ایران سے منسلک ہیکرز نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی مشیروں کی ای میلز افشا کرنے کی دھمکی دی ہے، جنہیں وہ مبینہ طور پر چوری کر چکے ہیں۔
یہ دھمکی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حال ہی میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کے بعد خطے میں کشیدگی عروج پر ہے۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے رائٹرز سے گفتگو میں ہیکر جس نے خود کو ’رابرٹ‘ کہا، دعویٰ کیا کہ اس کے پاس ٹرمپ کے حلقے سے متعلق 100 گیگا بائٹس ڈیٹا موجود ہے، جن میں سوزی وائلز (چیف آف اسٹاف)، لنڈسے ہیلیگن (ٹرمپ کی وکیل)، راجر اسٹون (مشیر) اور اسٹورمی ڈینیئلز سے متعلق ای میلز شامل ہیں۔
امریکی حکام نے اسے قومی سلامتی کے خلاف ایک سنگین سائبر حملہ قرار دیا ہے۔ امریکی اٹارنی جنرل نے کہا کہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
ایران کی جانب سے باقاعدہ ردعمل نہیں دیا گیا، البتہ ماضی میں وہ ایسے الزامات کو مسترد کرتا رہا ہے۔ ہیکر ’رابرٹ‘ کا کہنا ہے کہ وہ ڈیٹا کی فروخت کا ارادہ رکھتا ہے، مگر کب اور کیسے، اس پر وضاحت نہیں دی گئی۔
یہ ہیکنگ گروپ پہلے 2024 کے امریکی انتخابات کے دوران بھی سرگرم رہا، اور اس نے صدر ٹرمپ کے بعض اتحادیوں کی ای میلز لیک کی تھیں، جن میں بعض قانونی اور مالی معاملات سامنے آئے تھے۔ تاہم ان افشا شدہ معلومات کا انتخابی نتائج پر کوئی بڑا اثر نہیں پڑا اور ٹرمپ دوبارہ صدر منتخب ہو گئے۔
سائبر سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران اب براہِ راست فوجی تصادم سے بچنے کیلئے غیر روایتی سائبر کارروائیوں پر توجہ دے رہا ہے، اور یہ ای میل لیکس اسی حکمت عملی کا حصہ ہو سکتی ہیں۔