انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں؛ امریکی رپورٹ نے مودی سرکار کا کچا چٹھا کھول دیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
امریکی وزارت خارجہ کی دنیا بھر میں انسانی حقوق سے متعلق سالانہ رپورٹ جاری کردی گئی جس میں مودی سرکار کو آئینہ دکھایا گیا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کی انسانی حقوق سے متعلق نئی سالانہ رپورٹ کے مطابق بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر یا تو ناکافی یا شاذ و نادر ہی اقدامات کیے جاتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی مودی سرکار نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث اہلکاروں کے خلاف برائے نام کارروائی کی۔
امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر اور پُرتشدد واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
رپورٹ میں بھارت کے بدنام زمانہ شہریت ترمیمی قانون کے اقلیتوں کے خلاف استعمال ہونے کے شواہد بھی پیش کیے گئے۔ اس قانون کو اقوامِ متحدہ بھی امتیازی قرار دے چکی ہے۔
امریکی رپورٹ میں بھارت کے تبدیلیٔ مذہب پر سزا کے قوانین کو مذہبی آزادی کے خلاف قرار دیتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا۔
رپورٹ میں بھارتی لوک سبھا کے ذریعے 2019 میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور اس کے بعد مسلمانوں ہر عرصہ حیات کو تنگ کرنے کے واقعات کو رپورٹ کیا گیا۔
امریکی رپورٹ میں بھارتی حکومت کی جانب سے مسلمانوں کی جائیدادوں کے انہدام پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔
بھارتی حکومت نے روایتی ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی رپورٹ میں عائد کیے گئے ان الزامات کو مسترد کردیا۔
بھارتی حکام نے دعویٰ کیا کہ اس کی اسکیمیں جیسے فوڈ سبسڈی اور بجلی رسانی، تمام شہریوں کے لیے یکساں ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امریکی رپورٹ میں رپورٹ میں بھارت کے خلاف گیا ہے
پڑھیں:
انسانی انخلاء کے نام پر فلسطینیوں کی جبری ہجرت کے خفیہ بین الاقوامی نیٹ ورک کا انکشاف
رپورٹ میں جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوزا کا بیان شامل ہے جن کے مطابق ان کی حکومت اس پرواز سے حیران رہ گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ غزہ کے لوگ ہیں جنہیں کسی نامعلوم طریقے سے طیارے میں بٹھایا گیا، جس نے نیروبی عبور کیا اور یہاں تک پہنچا۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی انخلا کے نام پر فلسطینیوں کی جبری ہجرت کے خفیہ بین الاقوامی نیٹ ورک کا انکشاف ہوا ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کی ایک رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی تحقیقاتی اداروں نے "المجد یورپ" نامی ایک تنظیم کے خلاف تحقیقات شروع کر دی ہیں جس نے غزہ کی پٹی سے جنوبی افریقہ تک پروازیں منظم کیں۔ یہ شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ انسانی ہمدردی کے پردے میں یہ تنظیم مبینہ طور پر انسانی سمگلنگ میں ملوث ہے۔ یہ انکشاف الجزیرہ انگلش کی نشر کردہ ایک ویڈیو رپورٹ میں سامنے آیا ہے۔ رپورٹ میں اس تنظیم کے بارے میں نہایت تشویشناک معلومات بیان کی گئی ہیں جو خود کو انسانی خدمت کا علمبردار ظاہر کرتی ہے تاہم دستیاب شواہد اس کے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی نشاندہی کرتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق "المجد یورپ" نے 13 نومبر کو ایک پرواز کا اہتمام کیا جس کے ذریعے 153 فلسطینیوں کو غزہ سے جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ منتقل کیا گیا، ایسے وقت میں جب غزہ محاصرے کی سنگین حالت اور تباہ کن انسانی المیے سے دوچار ہے۔ یہ پرواز محض دو ہفتوں میں اپنی نوعیت کی دوسری پرواز تھی جو غزہ کے شہریوں کو جنوبی افریقہ لے گئی۔
رپورٹ میں جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوزا کا بیان شامل ہے جن کے مطابق ان کی حکومت اس پرواز سے حیران رہ گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ غزہ کے لوگ ہیں جنہیں کسی نامعلوم طریقے سے طیارے میں بٹھایا گیا، جس نے نیروبی عبور کیا اور یہاں تک پہنچا۔ مجھے اس بارے میں وزیر داخلہ نے آگاہ کیا۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ جب وزیر داخلہ نے دریافت کیا کہ ان افراد کے بارے میں کیا کیا جائے تو میں نے جواب دیا کہ ہم انہیں واپس نہیں بھیج سکتے۔ اگرچہ ان کے پاس ضروری دستاویزات نہیں لیکن وہ جنگ زدہ اور بحرانوں سے تباہ حال خطے سے آئے ہیں۔ انسانیت اور رحم کے تقاضے ہیں کہ ہم انہیں قبول کریں۔ رپورٹ کے مطابق کئی مسافروں نے بتایا کہ طیارہ قابض اسرائیل سے اڑا تھا جہاں انہیں غزہ سے منتقل کرنے کے بعد رکھا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے آن لائن درخواستیں دیں اور ہر شخص نے پانچ ہزار ڈالر ادا کیے۔ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تنظیم کا انحصار ایسے ویب سائٹ پر ہے جس کی رجسٹریشن آیس لینڈ میں کرائی گئی ہے اور وہ عام شہریوں کے لیے نام نہاد انسانی انخلا کی خدمات فراہم کرنے کا دعویٰ کرتی ہے۔ تاہم جنوبی افریقہ کے ریگولیٹری ادارے ان سرگرمیوں کی نوعیت، مالی معاونت اور اصل پس منظر کے بارے میں سنجیدہ سوالات اٹھا رہے ہیں۔
مزید یہ بات بھی کھل کر سامنے آئی کہ تنظیم صرف ڈیجیٹل کرنسی کے ذریعے چندے قبول کرتی ہے جس کے باعث اس کی فنڈنگ کے ذرائع تک رسائی تقریباً ناممکن ہو جاتی ہے۔ ساتھ ہی ویب سائٹ پر موجود جن افراد کی تصاویر انتظامی ٹیم کے طور پر دکھائی گئی ہیں وہ دراصل مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ تصاویر ہیں جس نے اس تنظیم کی ساکھ کو مزید مشکوک بنا دیا ہے۔ بار بار رابطے کی کوششوں کے باوجود اس نام نہاد تنظیم نے کوئی ردعمل دینے سے انکار کر دیا جس سے اس کے گرد پھیلا ہوا راز اور گہرا ہو گیا ہے۔ تحقیق کے مطابق فی الحال جانچ پڑتال کا محور یہ ہے کہ آیا یہ پروازیں غیر قانونی طریقے سے افراد کی نقل و حرکت کے لیے استعمال کی گئیں اور غزہ کے تباہ کن انسانی بحران کو دھوکے کے طور پر استعمال کیا گیا۔رپورٹ اس امر کو بھی اجاگر کرتی ہے کہ تنازعہ زدہ علاقوں میں سرگرم ایسی تنظیموں پر نگرانی کرنے والے اداروں کو کس قدر مشکلات کا سامنا ہے، خاص طور پر جب وہ جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجیوں جیسے مصنوعی ذہانت اور کرپٹو کرنسی کا سہارا لیتی ہیں جنہیں جعل سازی اور پردہ پوشی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس صورتحال میں مزید سخت جانچ اور جواب دہی کی ضرورت مزید بڑھ جاتی ہے۔ یہ معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عالمی سطح پر یہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ انسانی بحرانوں کو مشکوک مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور بعض نام نہاد خیراتی ادارے انسانی خدمت کے پردے میں خطرناک سرگرمیوں میں ملوث پائے جا رہے ہیں۔ رپورٹ اس اہم سوال پر اختتام پذیر ہوتی ہے کہ عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کی ذمہ داری کیا ہے تاکہ انسانی امداد حقیقی ضرورت مندوں تک پہنچ سکے نہ کہ اسے اسمگلنگ یا انسانی تجارت کے لیے استعمال ہونے دیا جائے۔