مودی کی مسلم دشمنی، دہلی دھماکے کو سیاسی کرتب قرار دینے والا ہیڈماسٹر گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
بھارتی ریاست آسام کے شہر کچر میں پولیس نے بنشکنڈی این ایم ایچ ایس اسکول کے ریٹائرڈ ہیڈ ماسٹر نذرالاسلام بوربھویہ کو دہلی دھماکے سے متعلق متنازع سوشل میڈیا پوسٹ کرنے پر حراست میں لے لیا۔
کچر ضلع کے درگاپور کے رہائشی نذرالاسلام نے دھماکے کے واقعے پر ’الیکشن آرہے ہیں‘ لکھ کر تبصرہ کیا تھا جس کے بعد یہ معاملہ تنازع کا باعث بن گیا۔
یہ بھی پڑھیں: نئی دہلی: گیس سلنڈر دھماکے کو پاکستان سے جوڑنے کے لیے طالبان سے منسلک اکاؤنٹس سے پروپیگنڈا
ایک پولیس اہلکار کے مطابق اس پوسٹ کی نوعیت قومی سطح کے حساس واقعے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش لگتی ہے، اس لیے اس کے پس منظر اور ارادے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔
یاد رہے کہ 10 نومبر کی شام بھارت کے دارالحکومت دہلی کے لال قلعہ میٹرو سٹیشن کے قریب کار بم دھماکے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
پولیس ذرائع کے مطابق لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب ہونے والا دھماکا گیس سلنڈر کا تھا، تاہم اس حوالے سے مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔
دھماکے کی ابتدائی رپورٹ میں گیس دھماکا ہونے کی تصدیق کے باوجود اسے پاکستان کے ساتھ لنک کرنے کی کوششیں کی گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: نئی دہلی: لال قلعہ میٹرو اسٹیشن قریب گیس سلنڈر کا دھماکا، 9 افراد ہلاک، متعدد زخمی
سوشل میڈیا پر افغان طالبان اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے منسلک اکاؤنٹس پر جعلی لشکر طیبہ کے دعوے تیار کرکے پھیلائے گئے، تاکہ دہلی میں ہونے والے دھماکے کو پاکستان کے ساتھ جوڑا جاسکے۔
دہلی میں جونہی دھماکا ہوا تو بھارتی میڈیا دبے الفاظ میں اسے پاکستان کے ساتھ لنک کرنا شروع ہوگیا تھا، تاہم بعد ازاں ابتدائی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ گیس بم دھماکا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آسام بھارت پروفیسر گرفتار دہلی دھماکا نریندر مودی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت پروفیسر گرفتار دہلی دھماکا
پڑھیں:
نئی دہلی دھماکا، عینی شاہد نے مودی سرکار کی کہانی جھوٹی ثابت کردی
نئی دہلی دھماکے میں مودی سرکار کی ہمیشہ کی طرح حقیقت چھوڑ کر اپنی بنائی کہانی سامنے آگئی۔
دھماکے کے عینی شاہد دھرمندر کے مطابق گاڑی کے اندر چار جلی ہوئی لاشیں ملی ہیں 2 افراد باہر ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے۔
نئی دہلی دھماکے میں استعمال کی گئی گاڑی سفید رنگ کی ماروتی تھی، جس کی نمبر پلیٹ محمد ندیم، ہریانہ کی تھی۔
عینی شاہد دھرمندر کا کہنا ہے گاڑی ماروتی تھی، مگر امیت شاہ اور گودی میڈیا اسے Hyundai قرار دے رہے ہیں۔
دھرمندر کا کہنا ہے کہ گاڑی کے مالک کا نام ندیم تھا، RAW ٹرول اسے سلمان بنا رہے ہیں، جبکہ گودی میڈیا اسے طارق بتا رہا ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب کار میں دھماکے میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 24 افراد زخمی ہیں۔