ایران کا چینی جے-10 سی لڑاکا طیاروں کی خریداری کا فیصلہ، میڈیا رپورٹس میں دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
گزشتہ ماہ جب درجنوں اسرائیلی اور امریکی جنگی طیاروں نے ایرانی فضائی حدود میں داخل ہو کر شدید بمباری کی، تو ایران کی فضائیہ مکمل طور پر غیر فعال نظر آئی۔ ایرانی ایئر فورس نے نہ تو حملہ آور طیاروں کو روکنے کی کوشش کی، نہ ہی اپنے لڑاکا طیارے فضا میں بھیجے۔ اس ناکامی کے بعد ایران نے اب چین سے جدید ”چینگڈو جے-10 سی“ لڑاکا طیارے خریدنے کے لیے مذاکرات تیز کر دیے ہیں۔ یہ دعویٰ ایرانی اور یوکرینی میڈیا کی رپورٹس میں کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایرانی ایئر فورس کے پاس اس وقت تقریباً 150 لڑاکا طیارے موجود ہیں، جن میں اکثریت 1979ء کی اسلامی انقلاب سے قبل خریدے گئے امریکی ایف-4 فینٹم، ایف-5 ٹائیگر اور ایف-14 ٹام کیٹ جیسے پرانے طیاروں پر مشتمل ہے۔ چند سوویت نژاد مِگ-29 بھی ایرانی فضائی بیڑے کا حصہ ہیں، مگر ان کی بڑی تعداد یا تو ناکارہ ہو چکی ہے یا ناکافی دیکھ بھال کے باعث قابل استعمال نہیں۔
ایرانی میڈیا اور یوکرینی خبر رساں اداروں کے مطابق، تہران نے روس سے جدید سخوئی ایس یو-35 طیاروں کی خریداری کے معاہدے کی ناکامی کے بعد چین کے ساتھ جے-10 سی طیاروں کے لیے مذاکرات کا آغاز کیا ہے۔ روس کے ساتھ معاہدے کے تحت ایران کو 50 ایس یو-35 طیارے فراہم کیے جانے تھے، لیکن اب تک صرف چار تربیتی طیارے ہی فراہم کیے گئے، جبکہ باقی معاہدہ تعطل کا شکار رہا۔
جے-10 سی طیارے، جنہیں چین ”ویگرس ڈریگن“ کے نام سے جانتا ہے، 4.
دلچسپ بات یہ ہے کہ ایران نے 2015 میں بھی جے-10 طیارے خریدنے کی کوشش کی تھی، اور اُس وقت 150 طیاروں پر مشتمل ممکنہ معاہدہ زیر غور تھا، مگر چین کی جانب سے غیر ملکی کرنسی میں ادائیگی کے مطالبے اور اقوام متحدہ کی اسلحہ پابندی کے باعث معاہدہ نہ ہو سکا۔ ایران صرف تیل اور گیس کے ذریعے ادائیگی کی پیشکش کر رہا تھا۔
چینی جے-10 سی طیارے، جو پاکستانی فضائیہ کا بھی حصہ ہیں، پی ایل-15 میزائل سے لیس ہوتے ہیں جنہیں مغربی میزائلوں پر سبقت حاصل ہے۔ ان طیاروں کی ساخت اور رفتار انہیں ڈاگ فائٹس میں بھی خاصی برتری دیتی ہے۔ ڈبلیو ایس-10 چینی انجن اور ڈیلٹا وِنگ کینارڈ ڈیزائن کی بدولت ان کی پرواز اور چابکدستی نمایاں مانی جاتی ہے۔
اگر یہ سودا مکمل ہو جاتا ہے تو یہ نہ صرف ایران کی فضائی طاقت میں بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ہوگا بلکہ چین اور ایران کے دفاعی تعلقات میں بھی نئی جہتوں کا آغاز ہوگا، خاص طور پر ایسے وقت میں جب روس ایران کو اس کے اہم ہتھیار فراہم کرنے سے گریزاں دکھائی دے رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ایران کی یہ کوشش ایک ایسی فضائی ناکامی کے بعد کی جا رہی ہے جس نے نہ صرف اس کی فوجی کمزوریوں کو بے نقاب کیا بلکہ خطے میں طاقت کے توازن پر بھی سوالات اٹھا دیے ہیں۔ اس تناظر میں ایران کا چینی دفاعی صنعت کی طرف رجوع ایک عملی اور اسٹریٹجک قدم تصور کیا جا رہا ہے۔
Post Views: 2ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: میں بھی
پڑھیں:
بھارت کا نیا فضائی دفاعی نظام سدرشن چکرلانچ کرنے کااعلان
نئی دہلی:بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے یومِ آزادی کے موقع پر لال قلعے سے قوم سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کے ایک نئے اور جدید فضائی دفاعی نظام سدرشن چکر کے آغاز کا باضابطہ اعلان کر دیا۔ مودی کا کہنا تھا کہ یہ نظام آئندہ دس برسوں کے دوران ملک بھر میں نصب کر دیا جائے گا، اور اس کا مقصد بھارت کو کسی بھی بیرونی فضائی خطرے سے مکمل تحفظ فراہم کرنا ہے۔
سدرشن چکر کیا ہے؟
نریندر مودی کے مطابق سدرشن چکر ایک ایسا طاقتور نظام ہوگا جو نہ صرف دشمن کے حملے کو ناکام بنائے گا بلکہ بھرپور جوابی وار کی بھی صلاحیت رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ شہریوں کی حفاظت اور جدید جنگی چیلنجز کا مؤثر جواب دینے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔ مودی نے عزم ظاہر کیا کہ:
035 تک ملک کے تمام اہم علاقوں — جیسے اسپتال، ریلوے اسٹیشن، عبادت گاہیں اور شہری مراکز — جدید ترین دفاعی شیلڈ کے تحت محفوظ ہوں گے۔
آئرن ڈوم طرز کا نظام
بھارتی حکومت اس منصوبے کو اسرائیلی طرز کے دفاعی نظام ’آئرن ڈوم‘ کی طرز پر تیار کر رہی ہے، لیکن یہ مکمل طور پر بھارت میں تیار کردہ ٹیکنالوجی پر مبنی ہوگا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ نظام ملک بھر میں کئی سطحوں پر سکیورٹی شیلڈز بنائے گا، جس سے فضائی حملوں، ڈرونز، میزائلز اور دیگر جدید ہتھیاروں سے دفاع ممکن ہوگا۔
پاکستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے تناظر میں اعلان
یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب تین ماہ قبل مئی 2025 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کئی دہائیوں کی سب سے شدید جھڑپیں ہوئی تھیں، جن میں ہوائی حملوں، ڈرونز، میزائلز اور توپ خانے کا استعمال کیا گیا۔ بھارت نے ان حملوں کو مقبوضہ کشمیر میں 26 شہریوں کی ہلاکت کا ردِ عمل قرار دیا تھا، جس کا الزام اس نے پاکستان پر عائد کیا — تاہم پاکستان اس کی تردید کر چکا ہے۔
بھارت کے اس اعلان سے صرف ایک دن قبل 14 اگست کو یومِ آزادی پاکستان کے موقع پروزیراعظم شہباز شریف نے بھی ایک اہم دفاعی قدم اٹھاتے ہوئے آرمی راکٹ فورس کمانڈ کے قیام کا اعلان کیا تھا۔ یہ نئی فورس پاکستان کی روایتی جنگی حکمت عملی میں میزائل آپریشنز کی نگرانی کرے گی۔