لاسکا میں پیوٹن کا استقبال کرنے والے “ایف-22” طیاروں کا کیا قصہ ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
الاسکا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا استقبال کیا تو اس موقع پر جدید ترین امریکی جنگی طیارے فضا میں پرواز کرتے دکھائی دیے، جبکہ رن وے پر ایف -22 طیارے کھڑے نظر آئے۔
استقبال کے دوران جو طیارے فضا میں اڑے، وہ بی-2 “اسٹیلتھ” اور ایف-35 تھے، جو امریکا کے سب سے جدید لڑاکا طیاروں میں شمار ہوتے ہیں۔
رن وے پر سرخ قالین بچھایا گیا تھا اور وہاں قطار میں کھڑے طیارے ایف-22 ریپٹر تھے۔ یہ طیارے وہی ماڈل ہیں جو معمول کے مطابق الاسکا کے ساحل کے قریب پرواز کرنے والے روسی طیاروں کو روکنے کے لیے بھیجے جاتے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق گزشتہ برسوں میں امریکا کے ایف-22 جنگی طیارے، جو عام طور پر ایلمنڈورف – رچرڈسن مشترکہ اڈے پر تعینات ہیں، بارہا روانہ کیے گئے تاکہ دور مار بم بار طیاروں اور روسی جنگی جہازوں کو روک سکیں جو الاسکا کی فضائی دفاعی شناختی زون (ADIZ) میں سرگرم رہتے ہیں۔ یہ زون الاسکا کے مغربی ساحل سے تقریباً 200 میل تک پھیلا ہوا ہے۔
تاہم شمالی امریکا کی فضائی دفاعی کمان (NORAD) ہر بار روسی طیاروں کو روکنے کے لیے جنگی جہاز نہیں بھیجتی، بعض اوقات صرف نگرانی اور ٹریکنگ پر اکتفا کیا جاتا ہے۔
روسی فوجی طیاروں کو الاسکا کی فضائی دفاعی شناختی زون میں آخری بار 22 جولائی کو دیکھا گیا تھا، جیسا کہ اُس وقت NORAD کے جاری کردہ ایک پریس بیان میں بتایا گیا۔
اگرچہ یہ فضائی دفاعی زون تکنیکی طور پر بین الاقوامی فضائی حدود ہے، لیکن اسے سیکیورٹی رکاوٹ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے NORAD کا کہنا ہے کہ “یہ وہ جگہ ہے جہاں خود مختار فضائی حدود ختم ہوتی ہے اور ایک متعین بین الاقوامی فضائی توسیع شروع ہوتی ہے، یہاں قومی سلامتی کے لیے تمام طیاروں کی فوری شناخت ضروری ہوتی ہے۔”
امریکا دنیا کا واحد ملک ہے جو ایف-22 استعمال کرتا ہے، جبکہ ایف-35 لڑاکا طیارہ (جو لاک لیڈ کمپنی تیار کرتی ہے) 19 ممالک استعمال کرتے ہیں۔
برطانیہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی اسٹریٹجک اسٹڈیز (IISS) کی جانب سے جاری کردہ ملٹری بیلنس 2025 رپورٹ کے مطابق، امریکا کے پاس تقریباً 165 ایف-22 جنگی طیارے موجود ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فضائی دفاعی
پڑھیں:
الاسکا میں ٹرمپ اور پیوٹن کی اہم ملاقات، روس-یوکرین جنگ بندی پر بات چیت متوقع
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن روس- یوکرین جنگ کے حوالے سے اہم مذاکرات کے لیے امریکی ریاست الاسکا پہنچ گئے۔ صدر ٹرمپ نے ایئر بیس پر ریڈ کارپٹ پر روسی ہم منصب کا استقبال کیا اور اپنی گاڑی میں بٹھا کر ملاقات کے مقام تک لے گئے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان کے مطابق یہ ملاقات ون آن ون نہیں ہوگی بلکہ اس میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف بھی شریک ہوں گے۔ ملاقات کا مقصد یوکرین جنگ کے خاتمے اور امریکا و روس کے تعلقات میں بہتری کے امکانات پر بات چیت کرنا ہے جبکہ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس بھی متوقع ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ابتدائی طور پر ٹرمپ اور پیوٹن کی ون آن ون ملاقات طے تھی، تاہم بعد میں وفود کی سطح پر بات چیت کا فیصلہ کیا گیا۔
ملاقات سے قبل صدر ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، "اگر آج جنگ بندی نہ ہوئی تو میں خوش نہیں ہوں، مگر امید ہے کہ امن معاہدہ ممکن ہوگا۔" ٹرمپ نے یہ بھی بتایا کہ اگلی ملاقات میں پیوٹن اور یوکرینی صدر زیلنسکی سمیت کچھ یورپی رہنما بھی شریک ہوں گے۔
دریں اثنا، امریکی حکام نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ اگر ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان مذاکرات ناکام ہوئے تو بھارت پر مزید ٹیرف عائد کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان یہ اہم ملاقات الاسکا کے جوائنٹ بیس ایلمینڈورف-رچرڈسن (JBER) میں ہوگی جہاں دنیا کی نظریں یوکرین میں امن کے امکانات پر مرکوز ہیں۔