ایئر کینیڈا کی مکمل بندش: 10 ہزار ملازمین کی ہڑتال نے فضائی سروس معطل کردی
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
ائیر کینیڈا کو ایک بڑے بحران کا سامنا ہے کیونکہ ملازمین کی مکمل ہڑتال کے باعث فضائی آپریشنز معطل کردیے گئے ہیں۔ اس اچانک فیصلے سے ہزاروں پروازیں متاثر اور لاکھوں مسافر مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ائیر کینیڈا اور کینیڈین یونین آف پبلک ایمپلائز کے درمیان گزشتہ آٹھ ماہ سے مذاکرات جاری تھے، تاہم کسی نتیجے پر نہ پہنچنے کے باعث دس ہزار کے قریب ملازمین نے ہڑتال کردی۔
رپورٹس کے مطابق ائیر کینیڈا روزانہ تقریباً سات سو پروازیں آپریٹ کرتا ہے اور اس بندش کے باعث ایک دن میں ایک لاکھ 30 ہزار مسافر متاثر ہوں گے، جب کہ تقریباً پچیس ہزار کینیڈین بیرونِ ملک پھنس سکتے ہیں۔
ملازمین کا کہنا ہے کہ وہ تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ نہ ہونے اور بلامعاوضہ کام کے بوجھ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ دوسری جانب ائیرلائن انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ انہوں نے ملازمین کو چار سال کے دوران تنخواہوں، مراعات اور پنشن سمیت کُل معاوضے میں 38 فیصد اضافے کی پیشکش کی تھی۔ تاہم یونین نے اس تجویز کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پہلے سال میں صرف 8 فیصد اضافہ مہنگائی کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے کافی نہیں۔
ائیر کینیڈا نے اعلان کیا ہے کہ متاثرہ مسافر کمپنی کی ویب سائٹ یا موبائل ایپ کے ذریعے اپنی رقم کی واپسی کی درخواست دے سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انتظامیہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ دیگر کینیڈین یا غیر ملکی ائیرلائنز کے ذریعے متبادل سفری سہولت فراہم کرنے کی کوشش کریں گے، لیکن مصروف شیڈول کی وجہ سے مکمل گارنٹی دینا ممکن نہیں ہوگا۔
ائیر کینیڈا کی اس ہڑتال سے نہ صرف فضائی نظام مفلوج ہوگیا بلکہ ہزاروں مسافروں میں بھی بے یقینی کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ائیر کینیڈا
پڑھیں:
چوہے کھا کر ایک ماہ میں 14 کلو وزن کم کرنے والی خاتون نے دنگ کر دینے والا چیلنج مکمل کر لیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین میں 25 سالہ خاتون ژاؤ تیے ژو نے ایک انتہائی منفرد اور چیلنجنگ سروائیول مقابلے میں اپنی ہمت اور برداشت کا مظاہرہ کر کے سب کو حیران کر دیا۔ اس مقابلے میں ژاؤ نے 35 دن صحرا جیسے سخت ماحول میں گزارے اور نہ صرف کانسی کا تمغہ جیتا بلکہ 14 کلو وزن بھی کم کیا۔
مقابلہ یکم اکتوبر کو مشرقی چین کے صوبے جیجیانگ کے ایک دور دراز جزیرے پر شروع ہوا، جہاں درجہ حرارت 40 ڈگری تک پہنچ جاتا تھا۔ ژاؤ کو شدید دھوپ، کیڑوں کے حملے، ہاتھوں پر جلن اور ٹانگوں کی سوجن جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑا، لیکن اس نے ہمت نہیں ہاری اور مقابلے میں قائم رہی۔
ژاؤ کی خوراک زیادہ تر جزیرے پر دستیاب جانداروں پر مشتمل تھی، جس میں سمندری کیکڑے، سی ارچن، ابیلون اور حیران کن طور پر چوہے شامل تھے۔ پورے مقابلے کے دوران اس نے تقریباً 50 چوہے خود شکار کر کے صاف، بھون کر پروٹین کے حصول کے لیے استعمال کیے اور کچھ چوہوں کا ’’جرکی‘‘ بھی تیار کیا۔ ژاؤ کا کہنا تھا کہ ’’چوہے حیرت انگیز طور پر مزیدار ہوتے ہیں۔‘‘
مقابلے میں 30 دن مکمل کرنے پر 6 ہزار یوان، اور ہر اضافی دن پر 300 یوان شامل ہوتے تھے، جس کے نتیجے میں ژاؤ کو 35 دن کے بعد کل 7,500 یوان (تقریباً 88 ہزار پاکستانی روپے) انعام دیا گیا۔ 4 نومبر کو جزیرے پر طوفان آنے کے بعد ژاؤ نے مقابلہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ وہ اپنا ہدف حاصل کر چکی ہے اور اب آرام چاہتی ہے۔
مقابلے کے منتظم کے مطابق اب بھی جزیرے پر دو مرد شرکا باقی ہیں جو پہلی پوزیشن کے لیے 50 ہزار یوان کی جیت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ چین میں ایسے سروائیول مقابلے تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں اور لاکھوں ناظرین انہیں لائیو دیکھتے ہیں۔ ہنان صوبے کے سیون اسٹار ماؤنٹین پر جاری ایک اور بڑا مقابلہ بھی ہو رہا ہے، جہاں سب سے زیادہ دن زندہ رہنے والا شخص 2 لاکھ یوان (تقریباً 28 ہزار ڈالر) جیت سکتا ہے۔
ژاؤ تیے ژو کا کہنا ہے کہ یہ تجربہ اس کی توقعات سے بہتر رہا اور وہ آئندہ مزید ایسے سروائیول گیمز میں حصہ لینے کے لیے پُرعزم ہے۔ یہ واقعہ نہ صرف غیر معمولی ہمت اور برداشت کی مثال ہے بلکہ ایک منفرد طرزِ زندگی اور خطرات سے نبردآزما ہونے کی کہانی بھی پیش کرتا ہے۔