پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی رپورٹ مسترد کر دی
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
پاکستان نے 12 اگست کو امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق جاری ہونے والی رپورٹ کو مسترد کردیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں پاکستان میں انسانی حقوق کی مبینہ صورتحال پر تشویش ظاہر کی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں جبری گمشدگیوں، میڈیا پر پابندیوں، اقلیتی حقوق اور مزدوروں کے تحفظ سمیت مختلف مسائل جو کے تو برقرار ہیں اور انسانی حقوق ک صورتحال میں گزشتہ سال کی نسبت کوئی بہتری نہیں آئی ہے۔پاکستانی حکام نے اس رپورٹ کو حقائق کی یک طرفہ تشریح قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں ملک کے جائز سیکیورٹی خدشات اور جاری اصلاحاتی اقدامات کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق انسانی حقوق کے جائزے اکثر کمزور ممالک پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، جبکہ فلسطین، کشمیر اور دیگر دیرینہ بحرانوں میں ہونے والی سنگین خلاف ورزیاں مسلسل نظرانداز کی جاتی ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان جیسے حساس علاقوں میں اقدامات دہشت گردی کے شدید خطرات کے پیش نظر کیے جاتے ہیں، جن میں سیکڑوں شہری اور سیکیورٹی اہلکار جانیں گنوا چکے ہیں۔مزید کہا گیا ہے کہ جبری گمشدگیوں کے بیشتر واقعات شدت پسند نیٹ ورکس میں شامل افراد سے متعلق ہوتے ہیں اور حقیقی کیسز قانونی کمیشنز کے ذریعے تحقیقات کے عمل سے گزرتے ہیں۔ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستان میں انسدادِ تشدد قوانین نافذ ہیں، جن پر عدالتی نگرانی کے ساتھ عملدرآمد کیا جاتا ہے، جبکہ آزاد میڈیا پورے ملک میں سرگرم ہے اور عدالتوں نے صحافیوں کو غیر ضروری ہراسانی سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے متعدد فیصلے دیے ہیں۔اقلیتی حقوق کے حوالے سے حکومتی موقف میں کہا گیا کہ مذہبی اور توہینِ مذہب سے متعلق قوانین کا مقصد ایک متنوع معاشرے میں امن قائم رکھنا ہے، ان کے غلط استعمال کی سزا دی جاتی ہے، جبکہ مسیحی اور سکھ شادی ایکٹ جیسے اقدامات پاکستان کے اقلیتی تحفظ کے عزم کا ثبوت ہیں۔مزید کہا گیا کہ مزدوروں کے حقوق کو بہتر بنانے کے لیے معائنوں میں اضافہ، یونینز کی رسائی میں وسعت اور کم عمری کی شادی کے خلاف سخت کارروائی کی جا رہی ہے۔رپورٹ میں لگائے گئے بین الاقوامی جبر کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان کی بیرونِ ملک کارروائیاں صرف عالمی سطح پر تسلیم شدہ دہشت گرد خطرات کے خلاف ہیں۔ترجمان نے یہ بھی یاد دلایا کہ پاکستان نے کسی معاہدے کی پابندی کے بغیر 23 لاکھ افغان مہاجرین کو دہائیوں سے پناہ دے رکھی ہے، جو دنیا میں انسانی خدمت کی ایک منفرد مثال ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستان میں کہ پاکستان کہا گیا گیا ہے
پڑھیں:
پاکستان نے’’گریٹر اسرائیل‘‘ کے قیام سے متعلق صیہونی حکومت کے بیانات کو سختی سے مسترد کردیا
اسلام آ باد:پاکستان نے ’’گریٹر اسرائیل‘‘ کے قیام سے متعلق اسرائیلی حکومت کے بیانات کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے قابض اسرائیلی حکومت کے حالیہ بیانات کو مسترد کیا ہے جن میں نام نہاد ’’گریٹر اسرائیل‘‘ کے قیام اور غزہ سے فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی کے منصوبوں کا اشارہ دیا گیا ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ دنیا ایسے اشتعال انگیز اور غیر قانونی عزائم کو یکسر مسترد کرے، بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹر اور متعلقہ قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں یہ بیانات قابض طاقت کے ارادے کو ظاہر کرتے ہیں، اسرائیلی قیادت اپنی غیر قانونی قبضے کو مزید مضبوط بنانا چاہتی ہے اور خطے میں دیرپا امن و استحکام کے لیے عالمی کوششوں کی مکمل توہین کر رہی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ عالمی برادری کو فوری اور عملی اقدامات کرنے چاہئیں، قابض قوت کو خطے کو مزید غیر مستحکم کرنے اور فلسطینی عوام پر مظالم ڈھانے سے روکا جا سکے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے ایک بار پھر فلسطینی عوام کے جائز حقوق، بالخصوص حقِ خودارادیت اور 1967ء سے قبل کی سرحدوں پر قائم ایک آزاد، خودمختار اور متصل ریاستِ فلسطین کے قیام کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا ہے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔