اسموٹریچ منصوبے کا مقصد فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنا ہے، حماس
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
انتہاء پسند اسرائیلی وزیر خزانہ کے اعلان کردہ یہودی آباد کاری کے نئے منصوبے کے جواب میں فلسطینی مزاحمتی تحریک نے اعلان کیا ہے کہ ان صہیونی بستیوں کی تعمیر ایک خطرناک قدم ہے جو مزید فلسطینی سرزمین کے الحاق، فلسطینی شہریوں کو جبری نقل مکانی پر مجبور کرنے اور فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنے پر مبنی قابض صیہونیوں کے بڑے منصوبے کا حصہ ہے اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے غاصب صیہونی رژیم کے انتہاء پسند وزیر خزانہ بیزالل اسموٹریچ کی جانب سے پیش کردہ غیر قانونی یہودی بستیوں کی توسیع کے منصوبے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ E1 نامی صیہونی آبادکاری کا نیا منصوبہ کہ جس کا اعلان انتہا پسند اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالل اسموٹریچ نے کیا ہے اور جس میں مقبوضہ بیت المقدس کی معالیہ ادومیم بستی میں 3 ہزار 400 سے زائد نئے مکانات کی تعمیر بھی شامل ہے، ایک خطرناک قدم ہے۔ حماس نے تاکید کی کہ یہ منصوبہ، رام اللہ و بیت المقدس شہروں کے درمیان جغرافیائی تعلق اور بیت المقدس کو اس کے فلسطینی ماحول سے الگ تھلگ کر دینے سمیت مزید فلسطینی اراضی کے الحاق، فلسطینی شہریوں کو جبری نقل مکانی پر مجبور کرنے اور فلسطینی ریاست کے قیام کے امکان کو روکنے سے متعلق قابض صیہونیوں کے بڑے منصوبے کا حصہ ہے۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی صفا کے مطابق حماس نے کہا کہ یہ مجرمانہ منصوبہ؛ انتہا پسند استعماری قابض ریاست کے طور پر غاصب صہیونی کابینہ کے چہرے کو بے نقاب کرتا ہے کہ جو صرف اور صرف قتل و غارت، نسل کشی، جبری نقل مکانی اور مزید زمینوں پر قبضے کی زبان کو ہی سمجھتی ہے نیز بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی تمام قراردادوں کو یکسر نظرانداز کر دینے پر تلی ہوئی ہے۔ حماس نے کہا کہ ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ فاشسٹ قابض کابینہ کے یہ منصوبے فلسطینی عوام کی ثابت قدمی اور اپنی زمین و جائز حقوق کے تحفظ پر مبنی ان کے پختہ ارادے کے سامنے ناکام ہو کر رہیں گے۔
حماس نے تاکید کی کہ ہم عالمی برادری، اس کے تمام اداروں، انسانی حقوق کی تمام تنظیموں اور دنیا بھر کے آزاد انسانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی قانونی و اخلاقی ذمہ داریاں ادا کریں اور اس خطرناک استعماری منصوبے کو روکنے کے لئے فوری کارروائی کرتے ہوئے قابض صیہونی کابینہ اور اس کے دہشتگرد وزراء پر سخت پابندیاں عائد کریں۔ حماس نے مزید کہا کہ ہم تمام فلسطینی گروہوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس خطرناک منصوبے کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے لئے متحرک اور مزاحمت کے واحد آپشن پر متحد ہوجائیں نیز ہم اپنے صابر و مزاحمت پیشہ عوام سے بھی تقاضا کرتے ہیں کہ وہ اپنی استقامت و مزاحمت میں اضافہ کریں اور فسطائی قابضوں کی شکست، آزادی کے حصول اور اپنی سرزمینوں کی واپسی تک مزاحمت کو تیز سے تیز تر کرتے رہیں!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: منصوبے کا ریاست کے ہیں کہ
پڑھیں:
فلسطینی ریاست کے قیام میں رکاوٹ ڈالنا عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، سعودی عرب
سعودی عرب نے فلسطینی ریاست کے قیام میں رکاوٹ ڈالنے کو بین الاقوامی قوانین اور ضوابط کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق سعودی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میںمقبوضہ یروشلم میں یہودی آباد کاروں کے لیے جاری غیر قانونی تعمیرات کی سخت مذمت کی گئی ہے۔
سعودی حکام کا کہنا ہے کہ فلسطینی علاقوں کو اسرائیلی ریاست میں ضم کرنے کا فیصلہ، دو ریاستی حل کو سبوتاژ کرنے کی ایک منظم کوشش ہے، جو مشرقِ وسطیٰ میں دیرینہ تنازعے کے حل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن چکی ہے۔”
وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ یہ اقدامات اسرائیل کی غیر قانونی توسیع پسندانہ پالیسیوں کو ظاہر کرتے ہیں جو عالمی امن و استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔
سعودی عرب نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کے تحفظ کے لیے اپنا قانونی، اخلاقی اور انسانی کردار ادا کریں۔
بیان میں غزہ پر جاری اسرائیلی حملوں کو فوری طور پر بند کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے اور زور دیا گیا ہے کہ فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔