ٹرمپ کے غزہ منصوبے کا خیرمقدم کرتے ہیں: پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
—فائل فوٹو
پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ غزہ میں تنازع کے خاتمے کے لیے ٹرمپ کے غزہ منصوبے کا خیر مقدم کرتے ہیں، امن معاہدے سے غزہ میں جنگ کا خاتمہ ہوا ہے۔
سلامتی کونسل میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے کہا کہ پاکستان نے غزہ منصوبے کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔
سلامتی کونسل سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ بنیادی مقصد غزہ میں معصوم فلسطینوں کے قتل عام کی روک تھام ہے، غزہ سے اسرائیلی فورسز کا مکمل انخلاء چاہتے ہیں۔
قرار داد میں غزہ کے لیے بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی اور غزہ میں عبوری حکومت کے قیام کے نقاط بھی شامل ہیں۔
عاصم افتخار کا کہنا ہے کہ 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کا قیام ہمارا مقصد ہے، فلسطینی ریاست کا دارالحکومت القدس ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ سلامتی کونسل میں صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور کر لی گئی ہے۔
قرارداد کے حق میں پاکستان سمیت 13 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ روس اور چین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
قرارداد میں غزہ کے لیے بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی اور غزہ میں عبوری حکومت کے قیام کے نقاط بھی شامل ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ٹرمپ کے غزہ منصوبے سلامتی کونسل
پڑھیں:
غزہ امن منصوبہ: حماس نے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرار داد کو مسترد کردیا
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں پیش کی گئی قرارداد کو مسترد کردیا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق آج سلامتی کونسل میں نہ صرف امریکا اور مسلم ممالک کی جانب سے پیش کردہ غزہ منصوبے کی قرارداد پر ووٹنگ ہوگی بلکہ غزہ میں عبوری حکومت کے قیام اور بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی پر بھی رائے شماری کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: حماس اسرائیل جنگ بندی معاہدہ، سعودی عرب کا خیر مقدم، غزہ میں جشن
عرب میڈیا کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ یہ قرارداد فلسطینیوں کی خودمختاری اور فیصلہ سازی پر بیرونی طاقتوں کے اثر کو بڑھانے کا باعث بنے گی۔
حماس کے مطابق اس منصوبے کے تحت غزہ کی حکومت اور تعمیر نو کے امور غیرملکی نگرانی میں انجام پائیں گے۔
حماس نے کہا کہ اس قرارداد سے فلسطینیوں کا حکمرانی کا حق چھن جائے گا اور بین الاقوامی فورس کی تعیناتی غزہ میں غیر ملکی کنٹرول کے مترادف ہوگی۔ تنظیم کا مؤقف ہے کہ انسانی امداد کا انتظام اقوام متحدہ کے تحت فلسطینی اداروں کے ذریعے ہونا چاہیے۔
حماس نے غزہ کو غیرمسلح کرنے اور فلسطینیوں سے مزاحمت کے حق کو چھیننے کے منصوبے کی بھی مخالفت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ قرارداد میں جنگ بندی کے اصول اور غزہ میں بین الاقوامی امن فورس کی موجودگی کو شامل کیا جائے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے غزہ میں امن کے لیے 20 نکاتی منصوبہ پیش کیا تھا، جسے حماس نے بھی تسلیم کرلیا تھا اور اسے کے تحت قیدیوں کا تبادلہ بھی کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: حماس اسرائیل معاہدہ نزدیک تر، صیہونی فوج کے حملوں میں بھی شدت
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ہم کسی بھی صورت آزاد فلسطینی ریاست کا مطالبہ قبول نہیں کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل امریکی صدر حماس ڈونلڈ ٹرمپ فلسطین وی نیوز