شام اسرائیل کے ساتھ 1974 کے معاہدے کی بحالی کیلئے امریکا سے تعاون پر آمادہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
شام اسرائیل کے ساتھ 1974 کے معاہدے کی بحالی کیلئے امریکا سے تعاون پر آمادہ WhatsAppFacebookTwitter 0 4 July, 2025 سب نیوز
دمشق (آئی پی ایس )شام نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ 1974 کے علیحدگی کے معاہدے کو دوبارہ نافذ کرنے کے لیے امریکا سے تعاون پر آمادہ ہے۔عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق شام کے وزیرخارجہ اسد الشیبانی نے اپنے امریکی ہم منصب مارکو روبیو کے ساتھ فون کال کے بعد جاری کیے گئے ایک بیان میں، شام کی امریکا کے ساتھ 1974 کے علیحدگی کے معاہدے کی طرف واپسی کے لیے تعاون کی خواہش کا اظہار کیا۔
واشنگٹن، شام اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے سفارتی کوششیں کر رہا ہے، گزشتہ ہفتے ایلچی تھامس بیراک نے کہا تھا کہ اب دونوں کے درمیان امن کی ضرورت ہے۔نیویارک ٹائمز سے بات کرتے ہوئے تھامس بیراک نے اس ہفتے تصدیق کی کہ شام اور اسرائیل اپنے سرحدی تنازع کو ختم کرنے کے لیے امریکا کی ثالثی میں بامعنی بات چیت کر رہے ہیں۔
دسمبر میں شام کے طویل عرصے سے حکمران بشار الاسد کے اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد، اسرائیل نے اپنی فوجیں اقوام متحدہ کے زیر نگرانی اس زون میں تعینات کر دی تھیں جو شامی اور اسرائیلی افواج کو الگ کرتا ہے۔اسرائیل نے شام میں فوجی اہداف پر سیکڑوں فضائی حملے بھی کیے ہیں اور شام کے جنوب میں گہرائی تک دراندازی بھی کی ہے۔
شام اور اسرائیل تکنیکی طور پر 1948 سے حالت جنگ میں ہیں، اسرائیل نے 1967 کی عرب-اسرائیلی جنگ کے دوران گولان کی پہاڑیوں کا تقریبا دو تہائی حصہ شام سے فتح کرکے اسے 1981 میں ضم کر لیا تھا مگر بین الاقوامی برادری کے بیشتر حصے نے اسرائیل کے اس اقدام کو تسلیم نہیں کیا تھا۔
1973 کی جنگ کے ایک سال بعد، دونوں ممالک نے ایک معاہدہ کیا، اس معاہدے کے حصے کے طور پر، اسرائیلی مقبوضہ علاقے کے مشرق میں 80 کلومیٹر (50 میل) طویل اقوام متحدہ کے زیر نگرانی بفر زون بنایا گیا تھا، جو اسے شام کے زیر کنٹرول علاقے سے الگ کرتا ہے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سار نے پیر کو کہا کہ ان کے ملک کو شام اور پڑوسی ملک لبنان کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے میں دلچسپی ہے، تاہم انہوں نے مزید کہا کہ گولان کی پہاڑیاں کسی بھی مستقبل کے امن معاہدے کے تحت ریاست اسرائیل کا حصہ رہیں گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرصنعتی پالیسی کی سفارشات مکمل، وزیراعظم کے ویژن کے تحت عملدرآمد کا آغاز صنعتی پالیسی کی سفارشات مکمل، وزیراعظم کے ویژن کے تحت عملدرآمد کا آغاز بھارتی فوج کے نائب سربراہ کا پاکستان کی عسکری برتری کا اعتراف گمراہ کن تشہیر: اپیلٹ ٹربیونل کمپٹیشن کمیشن کا پریما ملک کے خلاف فیصلہ برقرار، جرمانہ میں کمی کر دی اسرائیلی جارحیت ناقابل قبول ہے؛ اولین ترجیح غزہ میں مستقل جنگ بندی ہے؛ سعودی عرب ہمارا کوئی رکن کہیں نہیں جارہا، بجٹ پاس نہ کرتے تو ہماری حکومت ختم ہوجاتی، علی امین گنڈا پور سواں گارڈن سوسائٹی کے صدر رضا گوندل سمیت منیجمنٹ کمیٹی عہدے سے فارغCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کے ساتھ 1974 کے اسرائیل کے کے معاہدے
پڑھیں:
غزہ میں جنگ بندی کی راہ ہموار، اسرائیل جنگ بندی کیلئے مان گیا، ڈونلڈ ٹرمپ
غزہ میں جنگ بندی کی راہ ہموار، اسرائیل جنگ بندی کیلئے مان گیا، ڈونلڈ ٹرمپ WhatsAppFacebookTwitter 0 2 July, 2025 سب نیوز
واشنگٹن(آئی پی ایس) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کے لیے ضروری شرائط کو تسلیم کر لیا ہے۔
صدر ٹرمپ کے مطابق اس ممکنہ معاہدے کے دوران تمام فریقین کے ساتھ مل کر جنگ کے خاتمے کے لیے کوشش کی جائے گی۔
برطانوی میڈیاکے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری بیان میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ قطری اور مصری ثالث اس حتمی تجویز کو پیش کریں گے، مجھے امید ہے کہ حماس اس معاہدے کو قبول کرے، کیونکہ یہ اس سے بہتر نہیں ہوگا بلکہ بدتر ہوگا۔
غور طلب ہے کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد غزہ میں فوجی کارروائی شروع کی تھی، جس میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ غزہ کی حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کے مطابق، اب تک 56,647 فلسطینی اس تنازع میں شہید ہو چکے ہیں۔
تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا حماس اس ممکنہ جنگ بندی کی شرائط کو قبول کرے گی یا نہیں۔
ٹرمپ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وہ اگلے ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو سے ملاقات کے لیے تیار ہیں۔ امریکی صدر نے اس ملاقات کو سخت مؤقف اختیار کرنے والا اجلاس قرار دیا ہے۔
انہوں نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ مجھے یقین ہے کہ نیتن یاہو جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ میرے خیال میں آئندہ ہفتے کوئی معاہدہ ہو جائے گا۔
ادھر حماس کے ایک سینئررہنما نے گزشتہ ہفتے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا تھا کہ ثالثوں کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں، تاہم اسرائیل کے ساتھ مذاکرات تاحال تعطل کا شکار ہیں۔
اسرائیل کا مؤقف ہے کہ جنگ کا خاتمہ صرف حماس کے مکمل خاتمے کے بعد ہی ممکن ہے جبکہ حماس مستقل جنگ بندی اور غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلا کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔
اس وقت بھی تقریباً 50 اسرائیلی یرغمالی غزہ میں موجود ہیں، جن میں سے 20 کے زندہ ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔
ٹرمپ کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے شمالی غزہ میں شہریوں کو انخلا کے احکامات جاری کیے ہیں۔
پیر کے روز اسرائیلی فضائی حملے میں غزہ سٹی کے ایک کیفے پر حملے میں کم از کم 20 فلسطینی جاں بحق ہو گئے، جس کی تصدیق عینی شاہدین اور طبی ذرائع نے کی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروفاقی حکومت کا یوٹیلیٹی اسٹورز کو 10 جولائی سے مکمل بند کرنے کا فیصلہ وفاقی حکومت کا یوٹیلیٹی اسٹورز کو 10 جولائی سے مکمل بند کرنے کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی کے سیاسی امور کے کوارڈینٹر امجد خان نیازی کا پیٹرول اور ڈیزل کی بڑھتی قیمتیں پر گہری تشویش کا اظہار سی ڈی اے بورڈ کا بارہواں اجلاس ، دیہی پراپرٹیز، ہاوسنگ سوسائٹیز اور دیگر جائیدادوں پر عائد ٹرانسفر فیس، رجسٹری فیس، اسٹیمپ ڈیوٹی کا... نیتن یاہو 7جولائی کو ٹرمپ سے ملنے امریکا جائیں گے، غزہ جنگ بندی کے امکانات قوی بجلی کے بل سے پی ٹی وی فیس کے خاتمے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا پی ٹی آئی کا مخصوص نشستوں سے محروم ہونے کے بعد اراکین اسمبلی کے حوالے سے بڑا فیصلہ، ایک بار پھر وفاداری کا حلف...Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم