سپاہ پاسداران انقلاب کے ایک کمانڈر نے کہا کہ آج ہم پچھلے 45 سالوں میں اپنی بہترین پوزیشن میں ہیں اور ہم نے ابھی تک کسی بھی میزائل شہر کا دروازہ نہیں کھولا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپاہ پاسداران انقلاب کے ایک کمانڈر بریگیڈئر جنرل علی فضلی نے انکشاف کیا ہے کہ حالیہ ایران اسرائیل جنگ کے دوران ایران نے اپنی میزائل صلاحیتوں کا صرف 25 فیصد ہی استعمال کیا اور ہم نے ابھی تک کسی بھی میزائل شہر کا دروازہ نہیں کھولا ہے۔ المیادین کے مطابق آئی آر جی سی کے ڈپٹی اسسٹنٹ کوآرڈینیٹر بریگیڈیئر جنرل علی فضلی نے جمعرات کے روز کہا کہ ان کا ملک کئی سالوں سے دشمن کے ساتھ کسی بھی ممکنہ تصادم کے لیے تیار ہے۔ ایک اہم بیان میں، فضلی نے اشارہ کیا کہ "سجیل" میزائل نے گزشتہ جنگ کے دوران دشمن کو حیران کر دیا اور اس کے حساب کتاب کو درہم برہم کر دیا، انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ایران کی میزائل صلاحیتوں میں سے صرف 25 فیصد ہی استعمال ہوا۔ انہوں نے مزید کہا "آج ہم پچھلے 45 سالوں میں اپنی بہترین پوزیشن میں ہیں اور ہم نے ابھی تک کسی بھی میزائل شہر کا دروازہ نہیں کھولا ہے۔" فضلی نے زور دے کر کہا کہ ایران کے مسلح افواج کے فیصلے طویل مدتی منصوبہ بندی پر مبنی ہوتے ہیں، فوری ردعمل پر نہیں۔ جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے فضلی نے کہا کہ ایران کو اس شعبے میں تکنیکی علم حاصل ہے، لیکن اپنے عقیدتی اصولوں کی وجہ سے وہ اس قسم کے ہتھیار حاصل کرنے یا استعمال کرنے کی کوشش نہیں کرتا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کسی بھی فضلی نے کہا کہ

پڑھیں:

اسرائیل: اینٹی میزائل ہائی پاور لیزر سسٹم “آئرن بیم” کامیابی سے آزما لیا گیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ اس نے کم لاگت والا اینٹی میزائل ہائی پاور لیزر سسٹم “آئرن بیم” کامیابی سے آزما لیا ہے اور رواں سال کے آخر تک اسے فوجی استعمال کے لیے تیار کر دیا جائے گا۔

یہ نظام ایلبٹ سسٹمز اور رافیل ایڈوانسڈ ڈیفنس سسٹمز کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے اور اسے موجودہ راکٹ شکن نظاموں جیسے آئرن ڈوم، ڈیوڈز سلنگ اور ایرو کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ چلانے کا ارادہ ہے، تاکہ روایتی انٹرسیپٹرز کے بجائے لیزر کے ذریعے چھوٹے راکٹوں، مارٹر گولوں اور ڈرونز کو مؤثر انداز میں روکا جا سکے۔

اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق روایتی انٹرسیپٹرز کی فی انٹرسیپٹ لاگت کم از کم 50 ہزار ڈالر بنتی ہے، جبکہ لیزر بیسڈ حل عملی طور پر کم خرچ ثابت ہو سکتا ہے، اس لیے آئرن بیم آنے سے فضائی دفاعی آپریشنز کی مجموعی لاگت میں نمایاں کمی متوقع ہے۔ سسٹم کو جنوبی اسرائیل میں مختلف جنگی منظرناموں میں کئی ہفتوں تک ٹیسٹ کیا گیا جس میں اس نے اہداف کو ناکام بنانے کی صلاحیت دکھائی، اور ابتدائی یونٹس کو سال کے اختتام تک دفاعی یونٹس میں شامل کرنے کا منصوبہ ہے۔

یہ پیش رفت عالمی سطح پر دفاعی ٹیکنالوجی میں ڈائریکٹڈ انرجی ویپنز کے بڑھتے ہوئے استعمال کی عکاسی کرتی ہے؛ اسی طرز کی ٹیکنالوجی کی مثالیں چین نے بھی اپنی فوجی پریڈز اور مظاہروں میں دکھائی ہیں۔ آئرن بیم جیسے سستے، ہائی پاور لیزر سسٹمز کے تعارف سے علاقائی دفاعی توازن، آپریشنل لاگت اور مستقبل کے حملہ روکنے کے طریقہ کار پر اثر پڑ سکتا ہے، خاص طور پر جب حریف فریق بھی اسی سمت میں سرمایہ کاری اور ترقی کر رہے ہوں۔

متعلقہ مضامین

  • یمن کے اسرائیل کیخلاف کامیاب میزائل اور ڈرون حملے
  • ایک گھنٹے میں یمن کے اسرائیل کیخلاف کامیاب میزائل اور ڈرون حملے
  •   اسرائیل نے  میزائل شکن لیزر ہتھیار متعارف کر ادیے
  • اسرائیل: اینٹی میزائل ہائی پاور لیزر سسٹم “آئرن بیم” کامیابی سے آزما لیا گیا
  • اسرائیلی طیاروں نے دوحہ پر بیلسٹک میزائل بحیرہ احمر سے فائر کیے، امریکی اہلکار
  • ارشد ندیم ایک بار پھر عالمی میدان میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کو تیار
  • صدر ٹرمپ کا ’گولڈن ڈوم‘ منصوبہ حتمی منصوبہ بندی کے مرحلے میں داخل
  • یمن کا اسرائیل پر میزائل حملہ، نیتن یاہو کا طیارہ ہنگامی لینڈنگ پر مجبور
  • لوگوں چیٹ جی پی ٹی پر کیاکیا سرچ کرتے ہیں؟ کمپنی نے تفصیلات جاری کر دیں
  • 16 ستمبر اور جنرل ضیاءالحق