ایران نے اسرائیل کیخلاف اپنی میزائل صلاحیتوں کا صرف 25 فیصد استعمال کیا، جنرل فضلی
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
سپاہ پاسداران انقلاب کے ایک کمانڈر نے کہا کہ آج ہم پچھلے 45 سالوں میں اپنی بہترین پوزیشن میں ہیں اور ہم نے ابھی تک کسی بھی میزائل شہر کا دروازہ نہیں کھولا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپاہ پاسداران انقلاب کے ایک کمانڈر بریگیڈئر جنرل علی فضلی نے انکشاف کیا ہے کہ حالیہ ایران اسرائیل جنگ کے دوران ایران نے اپنی میزائل صلاحیتوں کا صرف 25 فیصد ہی استعمال کیا اور ہم نے ابھی تک کسی بھی میزائل شہر کا دروازہ نہیں کھولا ہے۔ المیادین کے مطابق آئی آر جی سی کے ڈپٹی اسسٹنٹ کوآرڈینیٹر بریگیڈیئر جنرل علی فضلی نے جمعرات کے روز کہا کہ ان کا ملک کئی سالوں سے دشمن کے ساتھ کسی بھی ممکنہ تصادم کے لیے تیار ہے۔ ایک اہم بیان میں، فضلی نے اشارہ کیا کہ "سجیل" میزائل نے گزشتہ جنگ کے دوران دشمن کو حیران کر دیا اور اس کے حساب کتاب کو درہم برہم کر دیا، انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ایران کی میزائل صلاحیتوں میں سے صرف 25 فیصد ہی استعمال ہوا۔ انہوں نے مزید کہا "آج ہم پچھلے 45 سالوں میں اپنی بہترین پوزیشن میں ہیں اور ہم نے ابھی تک کسی بھی میزائل شہر کا دروازہ نہیں کھولا ہے۔" فضلی نے زور دے کر کہا کہ ایران کے مسلح افواج کے فیصلے طویل مدتی منصوبہ بندی پر مبنی ہوتے ہیں، فوری ردعمل پر نہیں۔ جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے فضلی نے کہا کہ ایران کو اس شعبے میں تکنیکی علم حاصل ہے، لیکن اپنے عقیدتی اصولوں کی وجہ سے وہ اس قسم کے ہتھیار حاصل کرنے یا استعمال کرنے کی کوشش نہیں کرتا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کسی بھی فضلی نے کہا کہ
پڑھیں:
امریکا جب تک اسرائیل کی حمایت جاری رکھےگا تو اس کے ساتھ تعاون ممکن نہیں؛سپریم لیڈر ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ اس وقت تک تعاون ممکن نہیں، جب تک واشنگٹن اسرائیل کی حمایت جاری رکھنے کے ساتھ مشرقِ وسطیٰ کے معاملات میں مداخلت کرے گا اور خطے میں اس کے فوجی اڈے قائم رہیں گے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار کہتے ہیں کہ وہ تہران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں، لیکن اس وقت تک ممکن نہیں ہے، جب تک امریکا صیہونی حکومت کی حمایت جاری رکھے، خطے میں اپنے فوجی اڈے برقرار رکھے اور مداخلت کرتا رہے،
خامنہ ای کے یہ ریمارکس ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ امریکا ایران کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہے، جب تہران اس کے لیے تیار ہوگا۔
دونوں ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات کے پانچ دور ہو چکے ہیں، جو جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ سے قبل ہوئے تھے، جس میں واشنگٹن نے بھی اہم ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے حصہ لیا تھا۔