خیبرپختونخوا حکومت کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کب آئے گی؟ گورنر نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ جس دن اپوزیشن کے پاس ایک بھی رکن زیادہ ہوجائے گا صوبائی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لاسکتے ہیں۔
نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں گورنر کے پی نے کہا کہ ہم نے تو ابھی تک کوئی سازش کی اور نہ ہی کوئی بیان دیا، وزیراعلیٰ خود ہی دھمکیاں دے رہے ہیں، گنڈا پور نے کہا کہ بجٹ پاس نہیں ہوگا تو اُس کے بعد جو آئینی راستہ ہوتا اُسے ہی اختیار کرتے۔
انہوں نے کہا کہ ویسے ہم نہیں چاہتے ہی علی امین گنڈا پور بے چارہ بے روزگار ہو اور سیاست چھوڑے۔
گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ وفاق ہو یا صوبہ، اپوزیشن کے پاس جس دن بھی ایک ممبر زیادہ ہو تو عدم اعتماد کی تحریک لائی جاسکتی ہے اور یہ ہمارا جمہوری حق ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مخصوص نشستوں کے بعد اپوزیشن کے اس وقت اسمبلی میں 54 ممبران ہیں اور یہ اچھی تعداد ہے، تاہم ابھی ہم نے عدم اعتماد کا حتمی فیصلہ نہیں کیا اور ممبران مزید بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں، وقت آنے پر فیصلہ کریں گے کہ کیا کرنا ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ عمران خان کے خلاف وفاق میں عدم اعتماد سے پہلے بھی ایسے ہی ڈائیلاگ سُن رہے تھے مگر ہم نے اُس میں کامیابی حاصل کی۔
گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان قد آور سیاسی شخصیت ہیں اور سیاست میں اُن کا بہت اہم کردار ہے، ہماری آپس میں ملاقاتیں اور سیاسی بات چیت رہتی ہے، سیاسی لوگوں کے ساتھ ہماری غمی اور خوشی، آنا جانا ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
اسد قیصر کی اپوزیشن رہنماؤں کے وفد کے پمراہ اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس حملے پر وکلا سے تعزیت و اظہار ہمدردی
— فائل فوٹواپوزیشن رہنماؤں کے وفد نے اسلام آباد کی ضلع کچہری پہنچ کر حالیہ دھماکے پر وکلا سے تعزیت اور اظہار ہمدردی کیا۔
اپوزیشن رہنماؤں میں محمود اچکزئی، راجا ناصر عباس، مصطفیٰ نواز کھوکھر، سابق اسپیکر اسد قیصر اور خالد یوسف چوہدری سمیت دیگر اپوزیشن وفد میں شامل ہیں۔
اس موقع پر سابق اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس میں وکلا سے اظہارِ ہمدردی کے لیے آئے ہیں۔ امن و امان کا قیام سیکیورٹی اداروں اور حکومت کی ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت سارا دن مخالفین کےخلاف کیسز بنا رہی ہے، ناجائز آئینی ترامیم کر رہی ہے، مگر وکلا نے بتایا اتنے بڑے حادثے کے بعد ہم سے کوئی اظہار ہمدردی کے لیے بھی نہ آیا۔
انہوں نے کہا کہ وکلا نے ہمیں بتایا کہ حکومت میں سے کوئی شخص اظہارِ یکجہتی کے لیے نہ آیا اور نہ ہی شہدا کے لواحقین اور زخمیوں کی کسی قسم کی مدد یا تعاون کیا گیا۔
سابق اسپیکر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے واقعےکی مذمت اور تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اسد قیصر نے یہ بھی کہا کہ وہ معاشرے اور ممالک تباہ ہوجاتے ہیں جہاں آئین پر عمل درآمد نہیں ہوتا، اس وقت پاکستان میں عملاً جنگل کا قانون نافذ ہے، عام شہری کو تحفظ حاصل نہیں۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے 26 ویں اور 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف بھرپور آواز اٹھائیں گے۔