اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان اور چین نے اس ہفتے 3.7 ارب ڈالر کے مساوی کمرشل قرضوں کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جس سے زرمبادلہ کے ذخائر گزشتہ ہفتے 8.9 بلین ڈالرکی نازک سطح سے دوبارہ دہرے ہندسوں تک پہنچ گئے ہیں۔

یہ معاہدے آئی ایم ایف کے ساتھ رواں مالی سال کے اختتام پر مجموعی زرمبادلہ ذخائر14 بلین ڈالر تک پہنچانے کے وعدے کو پورا کرنے میں بھی مدد دیں گے۔

سرکاری ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنا اور بینک آف چائنا نے جمعے کو مجموعی طور پر 1.

6 بلین ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کیے۔ یہ رقم کل تک جو موجودہ مالی سال کا آخری دن ہے، جاری کی جائے گی۔

ایک موقع پر ایسا لگا کہ چین اس ہفتے 1.6 بلین ڈالر کے معاہدوں پر دستخط نہیں کرے گا جس کے نتیجے میں پس پردہ اکنامک ڈپلومیسی کی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے وزارت خزانہ کی درخواست پر ان معاہدوں کو حتمی شکل دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈار نے 19 مئی سے چینی حکام کے ساتھ رابطے شروع کیے جس کے نتیجے میں اس ہفتے تین چینی کمرشل بینکوں کے ایک کنسورشیم سے 2.1 بلین ڈالر کے کمرشل قرض پر دستخط اور اس کی ادائیگی ہوئی۔

ذرائع کے مطابق، تین چینی کمرشل بینکوں کے کنسورشیم سے 2.1 بلین ڈالر یا 15 بلین آر ایم بی کا قرض چند دن پہلے میچورہوا جس سے زرمبادلہ ذخائر 8.9 بلین ڈالر تک گر گئے۔ چائنیز کیش ڈپازٹس کے 4 بلین ڈالر کے رول اوور کے برعکس، چینی کمرشل قرضوں کو نئے شرائط و ضوابط پر ری فنانس کرنے سے پہلے ادا کرنا ہوتا ہے۔

چین نے یہ 2.1 بلین ڈالر آر ایم بی کرنسی میں دیے جو مرکزی بینک کے زرمبادلہ ذخائر میں بھی ظاہر ہوتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں جمعہ کو زرمبادلہ ذخائر 12.4 بلین ڈالر تک پہنچ گئے، چائنا ڈیولپمنٹ بینک نے 9 بلین آر ایم بی، بینک آف چائنا نے 3 بلین آر ایم بی اور آئی سی بی سی نے 3 بلین آر ایم بی دیے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق یہ قرض تین سال کی مدت کے لیے دیا جا رہا ہے۔ 1.6 بلین ڈالر کی رقم اب بھی زیرالتوا تھیں جو اگلے مالی سال میں منتقل ہو رہی تھیں۔ ذرائع نے مزید کہا کہ اسحٰق ڈار کو جمعہ کو چینی حکام نے تصدیق کی کہ باقی دو کمرشل قرضوں کو بھی حتمی شکل دے دی گئی ہے اور رقم جلد جاری کی جائے گی۔ مجموعی طور پر پاکستان اور چین نے گزشتہ چند دنوں میں 3.7 بلین ڈالر مالیت کے کمرشل قرضوں کے معاہدوں کو حتمی شکل دی ہے۔

جمعہ کے معاہدے میں انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنا کا 1.3 بلین ڈالر کا قرض شامل تھا۔ آئی سی بی سی نے دو سال پہلے یہ قرض کسی مستقل شرح سود پر نہیںدیا تھا تاہم یہ تقریباً 7.5 فیصد بنتا ہے۔ بینک آف چائنا کے 300 ملین ڈالر کے قرض کو بھی حتمی شکل دی گئی اور یہ چینی کرنسی میں جاری کیا جائے گا۔

قرضوں کو امریکی ڈالر سے الگ کرنے کا اقدام صرف پاکستان سے مخصوص نہیں بلکہ یہ چین کی مجموعی پالیسی کا حصہ ہے کہ وہ اپنی معیشت کو امریکی کرنسی سے الگ کرے گا۔ پاکستان بیجنگ پر انحصار کرتا ہے تاکہ معاشی استحکام برقرار رہے، چین مسلسل 4 بلین ڈالر کے کیش ڈپازٹس، 5.4 بلین ڈالر کے کمرشل قرضوں اور 4.3 بلین ڈالر کی ٹریڈ فنانسنگ سہولت کو رول اوور کرتا آیا ہے۔

ایشین ڈیولپمنٹ بینک کی جانب سے ایک بلین ڈالر کا غیر چینی کمرشل قرض بھی گزشتہ ہفتے جاری کیا گیا۔ مرکزی بینک کے جاری کردہ بیان کے مطابق 20 جون کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران مرکزی بینک کے ذخائر 2.7 بلین ڈالر کم ہوکر 9.1 بلین ڈالر رہ گئے جس کی بنیادی وجہ کمرشل قرضوں کی ادائیگی ہے جبکہ موجودہ ہفتے کے دوران، مرکزی بینک نے 3.1 بلین ڈالر کے مساوی کمرشل قرضوں اور 500 ملین ڈالر سے زائد کے کثیر الجہتی قرضوں کی وصولی کی۔

زرمبادلہ ذخائر کا 9 بلین ڈالر سے نیچے گرنا بیرونی شعبے کے استحکام کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔ غیر ملکی قرضوں پر بھاری انحصار حکومت کے لیے تشویش کا باعث ہونا چاہیے۔ ذرائع نے بتایا کہ مرکزی بینک کے بھاری خریداری کے رجحان کے بعد روپے اور ڈالر کی شرح تبادلہ پر دوبارہ دباؤ بڑھنا شروع ہو گیا ہے۔

مارکیٹ میں غیر ملکی کرنسی کی کمی سے بھی روپے کی قدر میں کمی ہو رہی تھی اور کمرشل بینکوں کو لیٹر آف کریڈٹ کھولنے سے روکا جا رہا تھا۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کہہ چکے ہیں کہ مالی سال کے اختتام تک زرمبادلہ ذخائر 14 بلین ڈالر سے زیادہ ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق اسلام آباد نے چین کے ایکزم بینک سے سرکاری رعایت یافتہ قرضوں، ترجیحی بائیر کریڈٹ کی ری شیڈولنگ کی بھی درخواست کی ہے تاہم چین نے کریڈٹ قرضوں کی ری شیڈولنگ پر اتفاق نہیں کیا۔

Post Views: 2

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: زرمبادلہ ذخائر بلین ا ر ایم بی بینک ا ف چائنا مرکزی بینک کے بلین ڈالر کے چینی کمرشل کے معاہدوں مالی سال حتمی شکل کے مطابق ڈالر سے جاری کی ڈالر تک چین نے

پڑھیں:

پاکستان میں رواں ہفتے ساتویں مون سون اسپیل کی پیش گوئی

لاہور: پی ڈی ایم اے نے رواں ہفتے پاکستان میں ساتویں مون سون اسپیل کی پیش گوئی کردی۔پنجاب پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے پیش گوئی کی ہے کہ پاکستان میں 13 اگست سے ساتویں مرحلے کی مون سون بارشیں شروع ہوں گی جو پنجاب کے مختلف علاقوں اور دریائی بیسنز کو متاثر کریں گی۔پی ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ شدید بارشوں کے باعث دریائے ستلج، راوی، چناب اور جہلم میں پانی کی سطح بلند ہوسکتی ہے. جس سے سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔محکمہ نے بتایا کہ اس سلسلے میں ضلعی انتظامیہ اور تمام متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔پی ڈی ایم اے نے دریاؤں کے کنارے رہائش پذیر افراد کو احتیاطی تدابیر اپنانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں اور مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے۔اس موقع پر شہریوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ بارشوں کے دوران دریاؤں، نہروں، نالوں اور تالابوں میں نہانے یا تیرنے سے گریز کریں۔ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ عوام اپنی اور اپنے خاندان کی حفاظت کو اولین ترجیح دیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال کی صورت میں فوری طور پر پی ڈی ایم اے ہیلپ لائن 1129 پر رابطہ کریں۔

متعلقہ مضامین

  • زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
  • قومی اسمبلی کا اجلاس، پاکستان میں تیل و گیس کے ذخائر پر بحث
  • پاکستان میں تیل و گیس کی دریافت سے متعلق امریکی صدر کے بیان  پر قومی اسمبلی میں بحث
  • ملکی قرضوں میں 41 فیصد اضافہ، جلد شرح سود میں کمی، بجلی سستی ہوگی: وزیر خزانہ
  • پاکستان میں مقامی گیس کے ذخائر تیزی سے کم ہونے کا انکشاف
  • پاکستان نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کردی
  • پاکستان میں رواں ہفتے ساتویں مون سون اسپیل کی پیش گوئی
  • اسٹیٹ بینک پاکستان 14 اگست کو یوم آزادی کے موقع پر بند رہے گا
  • اسٹیٹ بینک کا یومِ آزادی پر تعطیل کا اعلان
  • ایک خطرناک سازش کے تانے بانے