’میں تو جا رہی ہوں!‘: ایک ای میل نے سی ای او سمیت پوری کمپنی کی دل کی دھڑکنیں روک دیں
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
کبھی کبھی ایک چھوٹی سی بات، ایک معمولی سا انداز، پورے ماحول کا رنگ بدل دیتا ہے۔ کچھ ایسا ہی ہوا جب سوشل میڈیا پر ایک ہلکی پھلکی، مگر دل کو چھو جانے والی ای میل وائرل ہو گئی۔
آج کل سوشل میڈیا پر ایک معمولی سی چھٹی مانگنے والی ای میل نے خوب دھوم مچا رکھی ہے۔ ایک دفتر میں کام کرنے والی سینئر کاپی رائٹر نے اپنے باس کو ایک دن کی چھٹی کے لیے جو ای میل بھیجی، اُس کا انداز اتنا انوکھا اور دلکش تھا کہ پڑھنے والے کے دل کو چھو گیا۔
ای میل کی سبجیکٹ لائن تھی، ’میں تو جا رہی ہوں‘۔
اس جملے نے دل دہلا دیا، جیسے کوئی اچانک کام چھوڑ کر چلا جائے گا۔ مگر جب ای میل کا متن کھولا گیا تو پتہ چلا کہ معاملہ کچھ اور ہی ہے۔ ای میل میں چھٹی مانگنے والا شخص صرف ایک دن کے لیے چھٹی چاہتا تھا تاکہ وہ پہاڑوں کی سیر کر سکے۔ اس کا انداز بہت دوستانہ اور ہلکا پھلکا تھا، اور ای میل کا اختتام تھا، ’Thanks cutiees.
یہ سادہ مگر دل سے نکلی ہوئی بات سوشل میڈیا صارفین کو بہت پسند آئی۔ ایک عام روٹین سے ہٹ کر ایسی ای میل نے لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیر دی۔
یہ معصوم اور مزاح سے بھرپور پیغام جلد ہی انٹرنیٹ پر چھا گیا۔ کئی صارفین نے اسے ’آئیکونک‘ اور ’سب سے زیادہ قابلِ فہم چھٹی کی ای میل‘ قرار دیا۔ کسی نے لکھا، ’ایسا میں اپنے دفتر میں کر دوں تو فوراً ٹرمینیشن لیٹر آ جائے!‘ تو کسی نے کہا، ’یہ تو خالص اور خوشگوار آفس کلچر کی مثال ہے۔‘
سچ ہے کبھی کبھی تھوڑا سا ہنسی مذاق اور مخلص انداز، ورک پلیس کے ماحول کو نہ صرف انسان دوست بناتا ہے بلکہ سب کے چہروں پر مسکراہٹ بھی بکھیر دیتا ہے۔ یہ پوسٹ ایک چھوٹی سی سیلیبریشن بن گئی ہے کہ خوبصورت چنچل انداز نے سب ہی کو محظوظ کیا ہے۔
Post Views: 3ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سینیٹ اور قومی اسمبلی میں نامزد اپوزیشن لیڈرز کی پریس کانفرنس
پریس کانفرنس سے خطاب میں سربراہ ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ ایسی قانون سازی جس میں اپوزیشن، عوام یا صوبائی نمائندوں کو اعتماد میں نہ لیا جائے، وہ کبھی مستحکم نہیں ہوسکتی۔ آج سے ہم قوم کو احتجاج کی کال دے رہے ہیں، اس ترمیم کیخلاف پوری قوم کو کھڑا ہونا پڑے گا، تمام وکلا برادری کو سامنے آنا ہوگا۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے محمود خان اچکزئی کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا 1973ء کا آئین پاکستانی تاریخ کی ایک متفقہ دستاویز تھا، جو قومی مشاورت اور اتفاقِ رائے سے منظور ہوا، مگر افسوس ہے کہ موجودہ پارلیمنٹ نے چھبیسویں آئینی ترمیم کے وقت تاریخی قومی روایات پامال کر دی ہیں، جن پر یہ آئین قائم تھا، آئین کو متنازع بنانا ایک سنگین جرم ہے، دباؤ، دھمکیوں اور زبردستی کے ذریعے ترامیم منظور کرانا پارلیمانی وقار کی توہین ہے، ایسی قانون سازی جس میں اپوزیشن، عوام یا صوبائی نمائندوں کو اعتماد میں نہ لیا جائے، وہ کبھی مستحکم نہیں ہوسکتی۔ آج سے ہم قوم کو احتجاج کی کال دے رہے ہیں، اس ترمیم کیخلاف پوری قوم کو کھڑا ہونا پڑے گا، تمام وکلا برادری کو سامنے آنا ہوگا۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial