کبھی طالبان کو سپورٹ کیا نہ آئندہ کریں گے، جنید اکبر
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نئے قانون سے لوگوں کو مہم سے روکا جائے گا، مجھ پر ریاست نے بغاوت کا مقدمہ درج کیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر نے کہا ہے کہ کبھی طالبان کو سپورٹ کیا نہ آئندہ کریں گے، خیبر پختونخوا حکومت نے کسی آپریشن کی اجازت نہیں دی۔ اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نئے قانون سے لوگوں کو مہم سے روکا جائے گا، مجھ پر ریاست نے بغاوت کا مقدمہ درج کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی سرگرمی پر دہشتگردی کا مقدمہ درج کیا گیا، سعد رفیق بار بار ہمیں کہتے تھے ہم بھگت چکے، یہ بھگتیں گے۔ جنید اکبر نے کہا کہ ہم پہلی بار حکومت میں آئے اور ہمیں سمجھ نہ تھی، آج جو قانون سازی ہورہی ہے، یہ لوگ بھگتیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اس ملک میں 21 سے زائد آپریشن ہوئے، نتیجہ کیا نکلا؟ ایک بریفننگ ہوئی جس میں اس وقت کے آرمی چیف موجود تھے، آرمی چیف وزیر اعظم کا سیکیورٹی ایڈوائزر ہوتا ہے، اگر فیصلہ غلط تھا تو باجوہ صاحب اور اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی کو کٹہرے میں لایا جائے۔ جنید اکبر نے کہا کہ طالبان کو کس نے کہا تھا کہ پنجاب نہ آئیں؟ اس ملک میں حکومتیں گریں تو کون ذمہ دار تھا؟ آج کہا جا رہا ہے کہ پہ ٹی آئی نے طالبان کو سپورٹ کیا، پی ٹی آئی نے کبھی طالبان کو سپورٹ نہیں کیا، ہم نہ کبھی طالبان کو سپورٹ کریں گے، صوبائی حکومت نے کسی آپریشن کی اجازت نہیں دی۔
اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ انسداد دہشتگری ایکٹ کی دفعہ 4 میں ترمیم کی، یہ آرٹیکل 10 کی خلاف ورزی ہے، یہ آئین کے بنیادی حقوق جیسا ہے، پہلے ہائی کورٹ کا جج اضافی 3 ماہ تحویل کی اجازت دیتا تھا، اب ایس پی کو توسیع کا اختیار دے دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قانون پہلے بھی بنایا گیا تھا، اس طرح کے قوانین سیاسی مقاصد کے لئے استعمال ہوتے ہیں، ان لوگوں نے ایک ہی سیاسی جماعت کو نشانہ بنایا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ فارم 47 والوں نے تحفہ دیا ہے، یہ قانون پورے پاکستان پر لاگو ہوگا، جس کو مشتبہ سمجھیں گے، اٹھالیں گے، 26 نومبر کو گولیاں برسائی گئی، یہ پاکستان کا ایک اور سیاہ باب ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کبھی طالبان کو سپورٹ جنید اکبر نے کہا کہ
پڑھیں:
سوڈانی فوج کے دارفور میں باغی فورسز پر حملے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خرطوم (انٹرنیشنل ڈیسک) سوڈانی فوج نے جنوبی دارفور کے شہر نیالا کے ہوائی اڈے پر فضائی حملے کیے۔ شمالی کردفان کے شہر الابیض میں بھی فوج نے تعیناتی کی کارروائیاں انجام دیں اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے حملوں کا مقابلہ کیا۔ دوسری جانب دارفور میں حکومت کے میڈیا ذمے دار عقاد بن کونی نے اس خبر کی تردید کی کہ ریپڈ سپورٹ فورسز نے شمالی کردفان کے شہر الابیض پر قبضہ کر لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج الابیض اور اس کے گردونواح میں تعینات ہے اور کسی بھی حملے کا بھرپور جواب دے رہی ہے۔ دارفور کی حکومت کے اطلاعاتی افسر کے مطابق ریپڈ سپورٹ فورسز نے الفاشر شہر میں شہریوں کا محاصرہ کر رکھا ہے، انہیں شہر سے طویلہ کی سمت فرار ہونے سے روک رہی ہیں اور انسانی تنظیموں کو بے گھر افراد تک امداد پہنچانے سے بھی منع کر رہی ہیں۔ اس سے قبل اتوار کے روز سوڈانی فوج نے مغربی کردفان کے شہر بابنوسہ میں ریپڈ سپورٹ فورسز کے حملوں کا سامنا کیا۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ ریپڈ سپورٹ فورسز نے شہر پر توپ خانے سے گولہ باری کی اور جنگی گاڑیوں کے ذریعے حملہ کیا، تاہم فوج نے ان حملوں کو پسپا کر دیا۔ سوڈانی فوج کے اہل کاروں نے سوشل میڈیا پر وڈیوز بھی جاری کیں جن میں انھوں نے دعویٰ کیا کہ ریپڈ سپورٹ فورسز کو پسپا کر دیا گیا ہے اور بابنوسہ کے گردونواح کے علاقوں کو کلیئر کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے ایک امدادی کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ فوج نے ریپڈ سپورٹ فورسز کے اس حملے کو ناکام بنایا جو مسلح افواج کی 22 ویں بریگیڈ پر کیا گیا تھا، تاہم حملے کے نتائج کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ کمیٹی نے واضح کیا کہ فوج گزشتہ 22 ماہ سے شہر میں ریپڈ سپورٹ فورسز کے حملوں کا مقابلہ کر رہی ہے۔بیان کے مطابق شہر اب مکمل طور پر خالی ہو چکا ہے۔ واضح رہے کہ فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان جنوری 2024 ء سے جاری جھڑپوں کے نتیجے میں تقریباً ایک لاکھ 77 ہزار افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔ ہفتے کے روز مغربی کردفان میں ریپڈ سپورٹ فورسز نے اعلان کیا تھا کہ وہ بابنوسہ میں لڑائی کے لیے تیار ہیں۔ مزید یہ کہ وہ شہر پر قبضہ کریں گی اور فوج کو شکست دیں گی۔