توہین رسالت قانون کیساتھ کوئی چھیڑچھاڑ قبول نہیں کریں گے، ملی یکجہتی کونسل
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
قومی ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں کہا گیا کہ تحفظ ناموس رسالت قانون کا دفاع کریں۔ اقلیتوں کے تحفظ کے بل کی آڑ میں 295-C قانون کو مبینہ طور پر ختم کرنے کا ہدف بنایا جا رہا ہے۔ صدر مملکت، سینیٹ اور قومی اسمبلی سے منظور اقلیتوں کے تحفظ کے بل پر دستخط نہ کریں، توہین رسالت، توہین مذہب و شعائر اسلام کی مرتکب افراد کیخلاف قانون و انصاف پر مبنی ٹرائل کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ قومی ایکشن کمیٹی کے صدر و سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل پاکستان لیاقت بلوچ کی صدارت اور جمعیت علماء پاکستان کے سیکریٹری جنرل پیر سید صفدر شاہ گیلانی کی میزبانی میں اجلاس لاہور میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ہوا۔ ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، میاں جلیل احمد شرقپوری، صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی، علامہ ابتسام الٰہی ظہیر، مولانا اسماعیل شجاع آبادی، قاری یعقوب شیخ، میاں غلام شبیر، نذیر احمد جنجوعہ، سید لطیف الرحمٰن شاہ، مولانا وحید شاہ، رضا الحق، آصف تنولی ایڈووکیٹ، حسن معاویہ ایڈووکیٹ، احسان علی عارف ایڈووکیٹ، حافظ نصیر احمد نورانی، پروفیسر ابوبکر روپڑی، مفتی تصدق حسین، ایوب خان ایڈووکیٹ، لال مہدی، ڈاکٹر میر آصف اکبر، فرحان شوکت ہنجرا اور دیگر شریک ہوئے۔
صدر قومی ایکشن کمیٹی و سیکرٹری ملی یکجہتی کونسل پاکستان لیاقت بلوچ و قائدین نے حکومت پر واضح کیا ہے کہ توہین رسالت کے قانون کیساتھ کسی قسم کی چھیڑچھاڑ کو قبول نہیں کیا جائے گا، تحفظ ناموس رسالت قانون کا دفاع کریں۔ اقلیتوں کے تحفظ کے بل کی آڑ میں 295-C قانون کو مبینہ طور پر ختم کرنے کا ہدف بنایا جا رہا ہے۔ صدر مملکت، سینیٹ اور قومی اسمبلی سے منظور اقلیتوں کے تحفظ کے بل پر دستخط نہ کریں، توہین رسالت، توہین مذہب و شعائر اسلام کی مرتکب افراد کیخلاف قانون و انصاف پر مبنی ٹرائل کیا جائے۔ علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ کسی بیگناہ کو سزا نہ ملے اور کوئی گناہ گار سزا سے بچ نہ پائے۔
قائدین قومی ایکشن کمیٹی کے ارکان پیر سید صفدر حسین گیلانی، علامہ زاہد محمود قاسمی، علامہ ابتسام الٰہی ظہیر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے مطالبات کا توہین رسالت قانون سے کیا تعلق ہے؟ مولانا اسمٰعیل شجاع آبادی نے کہا کہ عالمی مجلس ختم نبوت ملی یکجہتی کونسل کے فیصلوں کی تائید و حمایت کرے گی۔ قاری یعقوب شیخ نے کہا کہ حکومت ان عناصر پر ہاتھ ڈالے جو توہین رسالت میں ملوث ہیں۔ علامہ ابتسام الٰہی ظہیر نے کہا کہ علما ءکرام کبھی نہیں چاہیں گے کہ کسی بے گناہ کو سزا ملے اور گناہگار سزا سے بچ جائیں۔ ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت سودی نظام کا فی الفور خاتمہ کرے، 18سال کی عمر میں شادی کا قانون خلاف شریعت ہے اس کو ختم کیا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقلیتوں کے تحفظ کے بل ملی یکجہتی کونسل قومی ایکشن کمیٹی رسالت قانون توہین رسالت نے کہا کہ کیا جائے
پڑھیں:
اقوام متحدہ کو مؤثر بنانا ہوگا، غزہ میں انسانی المیہ ناقابلِ قبول ہے، جاپان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: سبکدوش ہونے والے جاپانی وزیراعظم شیگیرو ایشیبا نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں زور دیا ہے کہ امن و سلامتی خودبخود قائم نہیں رہتی بلکہ انہیں فعال اقدامات کے ذریعے یقینی بنایا جاتا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق سبکدوش ہونے والے جاپانی وزیراعظم نے عالمی سلامتی کو درپیش نئے چیلنجز کے تناظر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بڑی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔
شیگیرایشیبا نے کہا کہ سلامتی کونسل کے موجودہ ڈھانچے کی بنیاد دوسری جنگ عظیم کے بعد رکھی گئی تھی لیکن آج یہ ڈھانچہ بدلتی دنیا کی ضروریات کو پورا کرنے میں ناکام ثابت ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ پانچ مستقل ارکان کو حاصل ویٹو پاور بارہا عالمی امن قائم رکھنے میں رکاوٹ بنی ہے، انہوں نے روس کی یوکرین پر جارحیت کو اس کا سب سے بڑا اور واضح ثبوت قرار دیا کہ ایک مستقل رکن جس پر امن قائم رکھنے کی خصوصی ذمہ داری عائد ہوتی ہے خود ہمسایہ ملک پر حملہ آور ہو گیا۔
انہوں نے تجویز دی کہ سلامتی کونسل کے مستقل اور غیر مستقل ارکان کی تعداد میں اضافہ کیا جائے اور نئے مستقل ارکان کو 15 سالہ عبوری مدت کے لیے ویٹو اختیار سے محروم رکھا جائے تاکہ ادارہ زیادہ مؤثر اور منصفانہ انداز میں کام کرسکے۔
غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے جاپانی وزیراعظم نے اسرائیلی فوجی کارروائیوں اور ان سے پیدا ہونے والے انسانی المیے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں خوراک کی قلت اور قحط جیسے حالات دو ریاستی حل کی بنیادوں کو کمزور کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ اسرائیلی حکومت کے بعض اعلیٰ حکام کے بیانات جن میں فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت ظاہر کی گئی ہے، قابلِ مذمت اور ناقابلِ قبول ہیں۔
ایشیبا نے اسرائیل سے فوری طور پر کارروائیاں روکنے کا مطالبہ کیا اور زور دیا کہ حماس تمام یرغمالیوں کو رہا کرے اور اختیارات فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کرے۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ جاپان فلسطین میں ہزاروں سرکاری ملازمین کو تربیت دے چکا ہے اور زرعی و صنعتی ڈھانچے کے ساتھ ساتھ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بھی مدد فراہم کر رہا ہے۔