باجوڑ میں آپریشن شروع ہوچکا، یہ آپریشنز خیبرپختونخوا کی معدنیات پر قبضے کیلئے ہو رہے ہیں، رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
باجوڑ میں آپریشن شروع ہوچکا، یہ آپریشنز خیبرپختونخوا کی معدنیات پر قبضے کیلئے ہو رہے ہیں، رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر WhatsAppFacebookTwitter 0 13 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے رہنما او رکن قومی اسمبلی اسد قیصر نے حکومتی اقدامات پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم قائد اعظم کے پاکستان کو واپس لینے کی کوشش کریں گے اور 14 اگست کو حقیقی آزادی کے دن کے طور پر منائیں گے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن رکن اسد قیصر نے نکتہ اعتراض میں کہا کہ 14 اگست کو پاکستان بنا، قائداعظم نے اپنی قوم جو پاکستان دیا یہ وہ پاکستان نہیں ہے، ہم 14 اگست کو جشن آزادی منائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم قائداعظم کے پاکستان کو واپس لینے کی کوشش کریں گے، ہم 14 اگست کو حقیقی آزادی کے دن کے طور پر منائیں گے، 14 اگست کو جشن پاکستان کے لیے نکلنا ہے۔
اسد قیصر نے کہا کہ اس وقت خیبرپختونخوا میں آپریشن پر بات کرنا چاہتا ہوں، آج نیا قانون بن گیا ہے کہ 3 ماہ تک کسی شخص کو گرفتار رکھا جاسکتا ہے، جو بھی قانون بنتا ہے پی ٹی آئی کے خلاف استعمال کرنے کے لیے بنایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس قانون سازی کی ہم مذمت کرتے ہیں، کیا اس طرح کی قانون سازی بھٹو کے دیے آئین کے مطابق کی جاسکتی ہے، پاکستان پیپلزپارٹی نے اقتدار کے لیے بھٹو کا دیا قانون اپنے ہاتھوں سے ختم کردیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی دہشت گرد کو اجازت نہیں دیتے کہ وہ ہماری سرزمین استعمال کرے، باجوڑ میں آپریشن شروع ہوچکا ہے، بتائیں بارڈر کس کے پاس ہے، یہ آپریشنز خیبرپختونخوا کی معدنیات پر قبضے کے لیے ہو رہے ہیں۔
رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اپنی خارجہ پالیسی تبدیل کریں، سرحدی علاقوں سے کیسے دہشت گرد آجاتے ہیں، جو آپریشن ہو رہا ہے وفاقی حکومت کر رہی ہے۔قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران اسد قیصر نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ افغان پالیسی پر نظر ثانی کریں، ہمارا این ایف سی شیئر 19 فیصد دیا جائے، ایک ہزار ارب روپے سابق فاٹا کو دینے کا وعدہ پورا کریں اور آپریشن فوری بند کیا جائے۔
وفاقی وزیر امیر مقام نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی علی امین گنڈاپور کہہ رہے ہیں کہ آپریشن ان کی مرضی سے ہو رہا ہے، وزیر اعلی ٹارگٹڈ آپریشن ان کی مرضی سے ہونے کی بات کررہے ہیں۔امیرمقام نے کہا کہ وزیر اعلی کہیں کہ آپریشن ان کی مرضی سے نہیں ہو رہا ہے، جب وزیر اعلی آپریشن سے متفق ہیں تو یہاں ایسی باتیں کیوں کی جارہی ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان کے اندر حقیقی آزادی کی جنگ سمیت ابھی کئی جنگیں لڑنی ہیں، علی امین گنڈاپور کا پیغام اگلی خبرغزہ میں صہیونی فوج کے وحشیانہ حملوں میں مزید 123فلسطینی شہید اسلام آباد میں معرکہ حق اور جشن آزادی کی تقریب جاری، سول و عسکری قیادت شریک غزہ میں صہیونی فوج کے وحشیانہ حملوں میں مزید 123فلسطینی شہید پاکستان کے اندر حقیقی آزادی کی جنگ سمیت ابھی کئی جنگیں لڑنی ہیں، علی امین گنڈاپور کا پیغام اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس، اسٹیل ملز کی 32سو ایکڑ زمین پر انڈسٹریل اسٹیٹ قائم کرنیکی منظوری غزہ میں فلسطینیوں کیساتھ جنسی زیادتی پر اسرائیلی فوج کی نگرانی کی جائے، اقوام متحدہ پاکستان اور ترکیہ لازم و ملزوم ہیں،ترک پارلیمانی رہنما علی شاہین کا پاکستان کے یومِ آزادی پر خصوصی پیغامCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاکستان کے وزیر اعلی پی ٹی آئی نے کہا کہ اگست کو رہے ہیں کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل فوج نے غزہ پر قبضے کے لیے منصوبہ بندی شروع کردی‘اضافی فوج کے بھرتیاں کی جائیں گی
تل ابیب(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 اگست ۔2025 ) اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ کی پٹی کو مکمل طور پر قبضے میں لینے کے منصوبے کی منظوری کے بعد فوجی حکام نے غزہ پر حملے کے لیے مطلوب فورسز اور وسائل کا جائزہ لے رہے ہیں عرب نشریاتی ادارے نے ”ٹائمز آف اسرائیل“ کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیل کے اعلی فوجی حکام کا کہناہے کہ حملے کی منصوبہ بندی کی تیاری میں ایک ہفتے کا وقت لگے گا حکام کا کہنا ہے غزہ پر قبضے کے منصوبے پر عمل درآمد کے لیے اضافی فوجیوں کو ہر صورت میں بھرتی کیا جائے گا اس سے قبل اسرائیل نے حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعدسے اب تک لازمی فوجی تربیت حاصل کرنے والے2لاکھ87ہزار افراد کو واپس بلایا ہے.(جاری ہے)
دوسری جانب اسرائیلی نشریاتی ادارے نے کہا ہے کہ غزہ شہر کے قبضے کی فوجی منصوبہ بندی ابھی واضح نہیں ہے اور اس کی جزیات پر غور کیا جارہا ہے اسرائیل اس پر بھی غور کررہا ہے کہ بڑے پیمانے پر حملہ کرکے فوری طور پر غزہ پر قبضہ کیا جائے یا قبضے کو مرحلہ وار مکمل کیا جائے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہا کہ اسرائیلی فوج کا خیال ہے کہ وہ تمام باقاعدہ فورسز کو غزہ بھیجے گا جبکہ دیگر محاذوں کی ذمے داری اضافی فورسز کو دی جائے گی. واضح رہے کہ پچھلے ہفتے اسرائیلی سیکورٹی کابینہ نے شمالی غزہ شہر پر قبضہ شروع کرنے کے منصوبے کی منظوری دی تھی جس کے تحت تقریباً دس لاکھ فلسطینیوں کو جنوب کی جانب منتقل کیا جائے گا، پھر شہر کو گھیر کر رہائشی علاقوں میں حملے کیے جائیں گے اس کے بعد دوسرا مرحلہ شامل ہو گا جس میں وسطی غزہ میں موجود پناہ گزین کیمپوں پر قبضہ کیا جائے گاجن کے بڑے حصے اسرائیل نے تباہ کر دیے ہیں دوسری جانب مخالفین اور اسرائیلی قیدیوں کے خاندانوں نے وزیراعظم بنیامین نتن یاہو پر الزام لگایا ہے کہ وہ اپنی حکومت کو بچانے اور سیاسی مستقبل کو محفوظ رکھنے کے لیے جنگ کو طول دینا چاہتے ہیں جبکہ اقوام متحدہ، متعدد یورپی اور عرب ممالک کے راہنماﺅں نے اسرائیلی اس منصوبے کے نتیجے میں غزہ کے انسانی بحران اور المیے کے مزید سنگین ہو جانے کے حوالے سے متنبہ کیا ہے. دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے اسرائیلی وزیر اعظم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے غزہ میں حماس کے باقی ماندہ ٹھکانوں پر قابو پانے کے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا ہے تاکہ جنگ کو جلد ختم کیا جا سکے اور قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنایا جا سکے. بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں راہنماﺅں نے غزہ کے ایسے علاقوں پر قبضہ کرنے کی حکمت عملی پر بات کی جو حماس کے آخری مضبوط گڑھ ہیں تاکہ جنگ کو ختم کیا جا سکے اور حماس کو شکست دی جا سکے نیتن یاہونے کہا کہ اس منصوبے کا مقصد غزہ پر مکمل فوجی قبضہ نہیں بلکہ جنگ ختم کرنے کے لیے بہترین طریقہ ہے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اب تک غزہ کا 70 سے 75 فیصد حصہ کنٹرول کر لیا ہے. انہوں نے وضاحت کی کہ ابھی دو بڑے علاقے باقی ہیں جن میں غزہ شہر اور وسطی غزہ کے پناہ گزین کیمپ اور جنوب مغرب میں المواصی علاقے پر قبضہ کرنا ضروری ہے تاکہ جنگ ختم کی جا سکے نیتن یاہو نے کہا کہ یہ منصوبہ جنگ کے جلد خاتمے کا واحد راستہ ہے اور اسرائیل کے پاس حماس کو مکمل طور پر شکست دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں‘ہم جنگ میں فتح حاصل کریں گے چاہے کسی کی مدد ہو یا نہ ہو. انہوں نے کہا کہ اس فوجی آپریشن کا دورانیہ نسبتاً کم ہوگا اور حکومت کا مقصد غزہ پر قبضہ نہیں بلکہ علاقے کو غیر مسلح کرنا ہے نیتن یاہونے کہا کہ منصوبے کے بنیادی مقاصد حماس کو غیر مسلح کرنا، تمام قیدیوں کی رہائی، اسرائیلی سکیورٹی کا قیام اور ایک غیر اسرائیلی شہری انتظامیہ کا قیام ہے انہوں نے بتایا کہ غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل کے لیے محفوظ راستے بنائے جائیں گے تاکہ بین الاقوامی اور امریکی مدد سے لوگوں کو ضروری اشیاءفراہم کی جا سکیں منصوبہ کی منظوری اسرائیلی کابینہ کی سیکورٹی کونسل نے جمعہ کے روز دی تھی جس کے بعد عرب اور عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے.