Express News:
2025-11-13@06:39:13 GMT

پاکستان پوسٹ کا 78 ویں جشن آزادی پر بڑا اقدام

اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT

اسلام آباد:

پاکستان پوسٹ نے جشن آزادی کے موقع پر 30 روپے کا نیا ڈاک ٹکٹ جاری کر دیا۔

پاکستان پوسٹ نے کل جشن آزادی پرپاکستان پوسٹ کے تمام جی پی اوز میں پرچم کشائی کی تقریبات کا بھی اعلان کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ملک بھر کے جی پی اوز کو رنگ برنگی جھنڈیوں اور برقی قمقموں سے دلہن کی طرح سجا دیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

27 ویں آئینی ترمیم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251111-03-2

 

وفاقی کابینہ نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دیدی جس کے بعد بل سینیٹ میں پیش کیا گیا اور چیئرمین سینیٹ نے مجوزہ بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دی گئی۔ آرمی، ائرفورس اور نیوی کے بعد آرمی راکٹ فورس کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیر ِ اعظم نے کابینہ اجلاس کی صدارت ویڈیو لنک کے ذریعے باکو سے کی۔ وزیر اعظم نے اجلاس میں کابینہ ارکان کا خیر مقدم کیا اور اتحادی جماعتوں کا بھی شکریہ ادا کیا۔ 27 ویں آئینی ترامیم بنیادی طور پر عدلیہ، فوج، صوبائی حکومتوں کے اختیارات اور وفاقی ڈھانچے سے متعلق ہیں۔ بل میں کل 48 شقیں شامل ہیں اور اسے جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے تاکہ مزید جائزہ لیا جائے۔ دوسری جانب 27 ویں آئینی ترمیم کے تناظر میں حکومتی اتحاد اور اپوزیشن جماعتوں کے علٰیحدہ ہنگامی اجلاس ہوئے۔ ماہرین نے ترمیم کو عدلیہ اور انتظامیہ کے اختیارات میں بڑا تغیر قرار دیا ہے جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے مجوزہ 27 ویں ترمیم پر شدید تحفظات ظاہر کیے ہیں۔ مجوزہ آئینی بل کے خلاف اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان نے احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کردیا ہے۔ اسلام آباد میں نامزد اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی محمود اچکزئی، نامزد اپوزیشن لیڈر سینیٹ ناصرعباس، مصطفی نواز کھوکھراور دیگر رہنمائوں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی اور کہا کہ چھٹی کے دن آئین پر حملہ کیا گیا، پاکستان کی بنیادوں پر حملہ ہوا ہے یہ بھی 9/11 ہے، آج سے تحریک شروع ہے، فرد کی مضبوطی پاکستان کو نہیں بچائے گی، سب کو خبردار کرتے ہیں یہ حملہ ملک کی بنیادوں پر حملہ ہے۔ پاکستان پر بغیر الیکشن کے بد بخت ٹولہ قابض ہوا ہے۔ پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دیا جائے گا، بعد ازاں تحریک تحفظ آئین پاکستان نے اپنے جاری کردہ اعلامیے میں کہا کہ رواں ہفتے اسلام آباد میں قومی مشاورتی کانفرنس بلائی جائے گی، اس کانفرنس میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو مدعو کیا جائے گا۔ 27 ویں ترمیم کی جعلی منظوری کے اگلے دن ملک بھر میں یوم سیاہ منایا جائے گا، عوام سے اپیل ہوگی سیاہ پٹیاں باندھ کر یوم سیاہ میں شریک ہوں، وکلاعدالتوں میں کالی پٹیاں پہن کر اس کے خلاف احتجاج کریں۔ جماعت ِ اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے بھی 27 ویں ترمیم پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترمیم ہولناک اور ملک کے لیے تباہ کن ہے، اس ترمیم میں صدر پاکستان کے لیے تاحیات استثنیٰ اور محاسبے کے نظام کے خاتمے کی جو تفصیلات سامنے آرہی ہیں وہ ہولناک ہیں، اپوزیشن اسے کلیتاً مسترد کرے۔ 27 ویں ترمیم دینی، آئینی، جمہوری، سماجی و سیاسی اعتبار سے غلط اور شرمناک ہے اور یہ نظام انصاف پر شب خون مارنے کے مترادف ہے۔ بل میں پانچ بنیادی نکات شامل ہیں، جن میں وفاقی آئینی عدالت کا قیام جس کے تحت عدالت تمام صوبوں سے اعلیٰ ججوں پر مشتمل ہوگی اور آئینی نوعیت کے مقدمات سنے گی، جبکہ دیگر عدالتی امور حسبِ سابق اعلیٰ عدالتوں میں ہی چلیں گے۔ ہائی کورٹ میں ججوں کے تبادلے کا نیا طریقہ کار وضع کرتے ہوئے تجویز دی گئی ہے کہ 1973 کے آئین کے مطابق ججوں کا تبادلہ صدر وزیرِاعظم کی مشاورت سے کر سکتا تھا۔ 18 ویں ترمیم میں جج کی رضامندی لازم قرار دی گئی تھی، لیکن 26 ویں ترمیم کے دوران اس پر عملدرآمد کے حوالے سے اعتراضات اٹھے۔ اب تجویز دی گئی ہے کہ یہ اختیار وزیراعظم کے بجائے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (JCP) کو منتقل کیا جائے۔ سینیٹ انتخابات سے متعلق شق میں تجویز دی گئی ہے کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کے طریقہ کار میں ابہام دور کیا جائے تاکہ تاخیر یا تنازعات نہ ہوں۔ صوبائی کابینہ کی حد میں اضافہ سے متعلق تجویز دی گئی ہے کہ صوبائی کابینہ کی حد 11 فی صد سے بڑھا کر 13 فی صد کی جائے۔ اس اضافے پر تمام صوبوں نے اتفاق کیا ہے سوائے پنجاب کے۔ مسلح افواج کی قیادت سے متعلق مجوزہ ترامیم کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف کو ’’فیلڈ مارشل‘‘ کا اعزازی عنوان دیا گیا ہے۔ وزیرِ قانون نے وضاحت کی کہ یہ عہدہ نہیں بلکہ ایک اعزازی خطاب ہے جو قومی ہیروز کو دیا جائے گا اور تاحیات برقرار رہے گا۔ ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا گیا کہ اس خطاب کو واپس لینے یا ختم کرنے کا اختیار وزیراعظم کے بجائے پارلیمنٹ کے پاس ہوگا۔ مزید یہ کہ 27 نومبر 2025 کے بعد چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی (CJCSC) کا عہدہ ختم کر دیا جائے گا، کیونکہ اب چیف آف آرمی اسٹاف کو چیف آف ڈیفنس فورسز کا کردار دیا جائے گا۔ کسی ریاست میں آئین ہی وہ بنیادی مسودہ ہوتا ہے جو جمہوری اداروںکے خدوخال وضع کرتا ہے، آئین ہی کی ذریعے اداروں کی حدود، حقوق و فرائض کا تعین، قانون کی بالاستی و حکمرانی، آزاد عدلیہ کا قیام، انصاف کی فراہمی، نظم و ضبط اور جمہوری اقدار و روایات کی پاسداری ممکن ہوتی ہے، آئین نظریۂ حیات اور سیاسی شعور کا مظہر ہوتا ہے جو قوم کو وحدت اور یکجہتی فراہم کرتا ہے۔ مگر بدقسمتی سے 73ء میں متفقہ طور پر تشکیل دیے جانے والے آئین کو بازیچہ ٔ اطفال بنا دیا گیا ہے۔ ملکی اقتدار پر شب خون مار کر قابض ہونے والے فوجی طالع آزماؤں کو بھی جب اقتدار کا شوق چراتا ہے وہ تو سب سے پہلے ملک کے آئین پر ہی پہلا وار کرتے ہیں، جب کھلم کھلا آئین توڑنے، اور دستور کی دھجیاں بکھیر نے کی کوئی سبیل نظر نہیں آتی تو وہ ان سیاسی جماعتوں کو اپنی مطلب برآری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر کٹھ پتلی کی طرح تماشا دکھانے پر ہر آن تیار رہتی ہیں۔ مجوزہ آئینی ترمیم میں صاف محسوس ہوتا ہے کہ عدالت عظمیٰ کی حیثیت اور اختیارات کم کرنے کی کوشش کی گئی ہے، وفاقی آئینی عدالت کی تشکیل سے موجودہ عدلیہ کی کیا حیثیت رہ جائے گی؟، اس ترمیم سے نہ صرف یہ کہ عدالتی ڈھانچہ متاثر ہوگا بلکہ خود چیف جسٹس اور عدلیہ کی حیثیت بھی مجروح ہوگی۔ یہ جمہوری اقدار و روایات پر حملہ ہے۔ لطف کی بات یہ ہے کہ اس پورے عمل میں سب سے زیادہ سرگرمِ عمل وہ لوگ ہیں جو ووٹ کو عزت دو کا نعرہ بلند کرتے ہیں، مجوزہ آئینی ترمیم کو حکومت پارلیمنٹ کی بالادستی اور عدلیہ کی بہتری باور کرارہی ہے، جب کہ یہ آئین کو بے اثر، عدلیہ کی آزادی کا خاتمہ اور آمرانہ جبر قائم کرنے کی مذموم کوشش ہے۔ صدر مملکت کو تاحیات قانونی استثنیٰ فراہم کرنا اور یہ رعایت دینا کہ ان کے خلاف ان کے عہدے کے دوران یا عہدہ چھوڑنے کے بعد بھی کوئی مقدمہ یا گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاسکے گی، خود آئین سے متصادم ہے، آئین کا آرٹیکل اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ پاکستان میں حاکمیت ِ اعلیٰ اللہ تعالیٰ کی ہے اور ریاست اپنے تمام قوانین و فیصلے اسلامی اصولوں اور عوامی نمائندگی کے مطابق کرے گی۔ اسلام کسی بھی سرکاری عہدے پر فائز فرد کو آئین اور قانون سے بالاتر قرار نہیں دیتا، خود کو آئین و قانون سے بالاتر تصور کرنے والے خلاف ِ آئین اقدام کر رہے ہیں، مجوزہ ترمیم آئین، پارلیمنٹ اور جمہوری قدروں کے منافی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اپوزیشن جماعتیں اپنے تمام تر اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے آئین دشمن اس اقدام کے خلاف متحد و یکجان ہوجائیں تاکہ آئین کی بالادستی اور پاسداری کو یقینی بنایا جاسکے۔

اداریہ

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر، انتظامیہ نے سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کیخلاف گھیرا تنگ کر دیا
  • روس کا امریکا سے نیو اسٹارٹ معاہدے کی تجدید میں مساوی اقدام کا مطالبہ
  • اسلام آباد دھماکا: لاشوں کا پوسٹ مارٹم مکمل، 7 لاشیں ورثا کے حوالے
  • دھرمیندر کی موت پر تعزیتی پوسٹ، مداحوں نے میرا کو آڑے ہاتھوں لے لیا
  • صدر پوسٹ آفس کے پاس غیر قانونی موٹر سائیکل پارکنگ کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے
  • میئر کراچی کی ہدایت پر واٹر کارپوریشن کا اہم انتظامی اقدام
  • دہلی کی زہریلی فضا پر جونٹی رہوڈز کا ردعمل سامنے آ گیا، سوشل میڈیا پر پوسٹ وائرل
  • صدر آصف علی زرداری کی پولینڈ کے 107ویں یوم آزادی پر پولش حکومت اور عوام کو مبارک باد
  • 27 ویں آئینی ترمیم
  • سیلینا جیٹلی کا فوجی بھائی یو اے ای میں گرفتار، بھارتی اداکارہ کا اہم بیان بھی سامنے آگیا