یورپی کمیشن کی پریس بریفنگ کے دوران اسرائیل سے متعلق سوال پوچھنے پر اطالوی صحافی کو ان کی نیوز ایجنسی نے ملازمت سے برطرف کر دیا۔ بین الاقوامی صحافتی تنظیموں نے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اظہارِ رائے کی آزادی پر حملہ قرار دیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق صحافی نے 13 اکتوبر کو برسلز میں یورپی کمیشن کی ترجمان پاؤلا پنہو سے پریس بریفنگ کے دوران سوال کیا تھا کہ آپ بارہا کہہ چکی ہیں کہ روس کو یوکرین کی تعمیرِ نو کے اخراجات برداشت کرنے چاہییں، تو کیا آپ سمجھتی ہیں کہ اسرائیل کو بھی غزہ کی تعمیرِ نو میں حصہ لینا چاہیے، جب کہ اس نے خطے کا بیشتر حصہ اور شہری ڈھانچہ تباہ کر دیا ہے؟

سوال پر صحافی برطرف۔

یورپی یونین کمیشن کی ترجمان پاؤلا پنہو سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اسرائیل سے بھی غزہ کی تعمیرِنو میں حصہ لینے کا ویسا ہی مطالبہ کریں گی جیسا کہ ابھی اُنہوں نے روس سے کیا ہے کہ وہ یوکرین کی تعمیرِنو کرے۔

اطالوی سائٹ یورو نیوز کے مطابق صحافی گبریل کو برطرف کر… pic.

twitter.com/QcLoxBBh0M

— A.Waheed Murad (@awaheedmurad) November 6, 2025

ترجمان نے سوال کا براہِ راست جواب دینے سے گریز کیا، تاہم یہ سوال ایسے موقع پر سامنے آیا جب اسی دن حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے تحت 20 اسرائیلی مغوی اور تقریباً 2,000 فلسطینی قیدی رہا کیے گئے تھے۔

صحافی کے مطابق، سوال کے بعد 15 سے 23 اکتوبر کے دوران انہیں ایجنسی کی جانب سے متعدد کالز موصول ہوئیں جن میں سوال کو ’غیر مناسب‘ قرار دیا گیا۔ بعد ازاں 27 اکتوبر کو انہیں ایک خط موصول ہوا جس میں ان کے کام کے معاہدے کے خاتمے کی اطلاع دی گئی، تاہم کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: 19 سال بعد جاوید چوہدری کا ایکسپریس نیوز چھوڑنے کا فیصلہ، مالکان نے کیا پیغام بھیجا تھا؟

 ایجنسی ’نووا‘ نے اطالوی ویب سائٹ بتایا کہصحافی کا سوال نامناسب اور تکنیکی طور پر غلط تھا اور اس سے ادارے کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ ایجنسی کے مطابق، روس نے یوکرین پر بلا اشتعال حملہ کیا، جبکہ اسرائیل پر مسلح حملہ ہوا تھا، لہٰذا دونوں حالات کا موازنہ درست نہیں۔

دوسری جانب صحافی نے اپنے انسٹاگرام بیان میں کہا کہ ان کا سوال حقیقت پر مبنی تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ حقیقت ہے کہ اسرائیل نے غزہ کو تقریباً مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے، اور بین الاقوامی فوجداری عدالت نے وزیرِاعظم نیتن یاہو اور ان کے وزراء کے خلاف جنگی جرائم کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔ اگر ان حقائق سے انکار کیا جائے تو یہی جانبداری ہوگی‘۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی صحافی رعنا ایوب اور ان کے والد کو قتل کی دھمکیاں موصول

اطالوی صحافیوں کی فیڈریشن نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ناقابلِ قبول ہے کہ ایک سوال، خواہ کتنا ہی غیر آرام دہ کیوں نہ ہو، کسی صحافی کو اس کی نوکری سے محروم کر دے‘۔ تنظیم نے نونزیاتی کو قانونی معاونت فراہم کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔

اسی طرح اطالوی آرڈر آف جرنلسٹس نے بھی واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے نونزیاتی کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا۔ کونسل کے مطابق، صحافی کا بنیادی فریضہ یہ ہے کہ وہ سوال پوچھے، چاہے وہ سوال ناپسندیدہ یا غیر آرام دہ ہی کیوں نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل پر تنقید کے جرم میں برطانوی صحافی سامی حامدی امریکا میں گرفتار

بین الاقوامی اور یورپی فیڈریشن آف جرنلسٹس نے بھی نونزیاتی کی برطرفی کو آزادی صحافت کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔

تنظیم کے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ تصدیق شدہ حقائق کی بنیاد پر سوال پوچھنے پر کسی صحافی کو سزا دینا پریشان کن اور صحافتی آزادی کے بنیادی اصولوں سے انحراف ہے۔ ایسے وقت میں جب آزاد صحافت کو دباؤ کا سامنا ہے، اداروں کو اپنے صحافیوں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے، نہ کہ انہیں ان کے پیشہ ورانہ فریضے کی ادائیگی پر سزا دینی چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل صحافی برطرف غزہ یورپی کمیشن کی پریس بریفنگ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل صحافی برطرف یورپی کمیشن کی پریس بریفنگ صحافی کو کمیشن کی کے مطابق کی تعمیر

پڑھیں:

صحافیوں کو ریاست کا چوتھا ستون قرار دیاگیا اسکا آئین میں ذکر نہیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پڈعیدن (نمائندہ جسارت) صحافیوں کو ریاست کا چوتھا ستون قرار دیا گیا لیکن اس کا کوئی آئین میں ذکر نہیں ہے اور ناہی صحافیوں کو آج تک کوئی آئینی تحفظ فراہم کیا گیا، قلم کے مزدور آج بھی بھوک اور افلاس کے باوجود مظلوم کے ساتھ کھڑے ہیں، میڈیا کو ادارہ جاتی تحفظ ملے گا تو آزادی صحافت مستحکم ہوگی۔ لالا اسد پٹھان میڈیا ہاؤس کے افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا تقریب کے مہمان خاص پی ایف یو جے کے مرکزی رہنما لالہ اسد پٹھان کے پنڈال پہنچنے پر گل پاشی کرکے شاندار استقبال کیا گیا میڈیا ہاؤس کے افتتاح کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے سیکرٹری فنانس لالا اسد پٹھان نے کہا کہ پاکستان کا آئین بننے کے بعد وکلا برادری کو آئینی تحفظ ملا، جس کے تحت پاکستان بار کونسل اور سندھ بار کونسل کا قیام عمل میں آیا اور یہ قانونی طور پر بااختیار ادارے ہیں۔ اسی قانون کے مطابق کوئی وکیل یا گروہ الگ بار کونسل تشکیل نہیں دے سکتا۔ لیکن افسوس کہ صحافیوں کو ریاست کا چوتھا ستون قرار دیا گیا لیکن اس کا کوئی آئین میں ذکر بھی نہیں ہے اور ناہی صحافیوں کو آج تک کوئی آئینی تحفظ فراہم کیا گیا۔ پی ایف یو جے کے مرکزی رہنما لالا اسد پٹھان نے میڈیا ہاؤس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت میڈیا کونسل قائم کرے اور صحافیوں کو آئینی و قانونی تحفظ فراہم کرے تو آج ایک ہی شہر میں درجنوں پریس کلب نہ ہوتے۔انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو اس لئے تقسیم کیا گیا کیونکہ ہم غریب عوام کے مسائل اٹھاتے ہیں، زیادتی کرنے والوں سے سوال کرتے ہیں اور انہیں عوامی عدالت کے سامنے بے نقاب کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے ہمیں منظم اور بااختیار ہونے سے روکا گیا۔ لالا اسد پٹھان نے مزید کہا کہ قلم کے مزدور آج بھی بھوک اور افلاس کے باوجود مظلوم کے ساتھ کھڑے ہیں۔ صحافیوں کو متحد ہونا ہوگا، میڈیا کو ادارہ جاتی تحفظ ملے گا تو آزادی? صحافت مستحکم ہوگی۔ ہم نے ہمیشہ سچ کی قیمت ادا کی ہے اور آئندہ بھی عوام کے لئے آواز اٹھاتے رہیں گے۔ انہوں نے میڈیا مالکان سے مطالبہ کیا کہ وہ قلم کاروں کو مناسب اجرت دیں اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ صحافیوں کو آئینی تحفظ فراہم کرے۔ انہوں نے سندھ جرنلسٹس پروٹیکشن بل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے ایک بااختیار کمیشن تو قائم کیا، مگر اس کے احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث یہ قانون بے اثر ثابت ہو رہا ہے، حتیٰ کہ کمیشن کے بلاوے پر پولیس سمیت متعلقہ ادارے بھی نہیں پہنچتے۔تقریب میں سکھر یونین آف جرنلسٹس کے صدر سلیم سہتو جنرل سیکرٹری جاوید جتوئی، کاشف پھلپوٹو، نوید کھوڑو، طالب بھنبرو، طوطا خان ملاح و دیگر کی بھرپور شرکت۔

نمائندہ جسارت گلزار

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل سے متعلق نئے پاسپورٹ ڈیزائن پر پروپیگنڈا، ڈی جی  پاسپورٹ نے  سینیٹ میں وضاحت پیش کردی
  • صحافیوں کو ریاست کا چوتھا ستون قرار دیاگیا اسکا آئین میں ذکر نہیں
  • غزہ کی تعمیر نو میں اسرائیلی کردار پر سوال کیوں پوچھا؟ اطالوی صحافی ملازمت سے برطرف
  • اسرائیل سے متعلق نئے پاسپورٹ ڈیزائن کی افواہیں، ڈی جی کی سینیٹ میں وضاحت
  • اسرائیل سے متعلق نئے پاسپورٹ ڈیزائن پر پروپیگنڈا، ڈی جی کی سینیٹ میں وضاحت
  • اسرائیل سے متعلق نئے پاسپورٹ ڈیزائن پر پروپیگنڈا، ڈی جی کی وضاحت
  • یورپی یونین سے اسرائیل پر سوال، اطالوی صحافی برطرف
  • پنجاب میں سرکاری بھرتی کا نیا آرڈیننس نافذ، مستقل نوکری اور پنشن ختم
  • اقوام متحدہ غزہ میں عالمی فوج تعینات کرنے کی منظوری دے، امریکا