روس کا امریکا سے نیو اسٹارٹ معاہدے کی تجدید میں مساوی اقدام کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
روس نے امریکی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ نیو اسٹارٹ جوہری ہتھیاروں کے معاہدے کی تجدید میں روس کی پیشکش کے برابر قدم اٹھائے۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ اگر امریکا بھی ایسا کرے تو روس ایک اور سال کے لیے معاہدے کی حدود کی پابندی کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں:پیوٹن کا ’سوجا اور زخمی‘ ہاتھ، روسی صدر کس بیماری کا شکار ہوگئے؟
نیو اسٹارٹ معاہدہ فروری 2026 میں ختم ہونے والا ہے اور 2023 میں روس نے شرکت معطل کر دی تھی، تاہم صدر ولادی میر پوتن نے ستمبر میں اعلان کیا کہ روس 1,550 تعین شدہ جوہری وار ہیڈز اور 800 ڈیلیوری سسٹمز کی حدیں ایک سال کے لیے برقرار رکھے گا۔
لاوروف نے کہا کہ یہ روس کی جانب سے خیر سگالی کا اشارہ ہے اور امریکا کو صرف اعلان کرنا ہوگا کہ وہ معاہدے کی تعداد میں اضافہ نہیں کرے گا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کوئی اور جوہری طاقت جوہری تجربے کرے تو روس بھی تجربات دوبارہ شروع کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں:روس: آئی ایس آئی کے جاسوسی نیٹ ورک کی گرفتاری کے بھارتی دعوے بے بنیاد اور جھوٹ کا پلندہ قرار
روس امریکی دعوؤں کو رد کرتے ہوئے کہا کہ زیر زمین مشتبہ سرگرمیوں کے الزامات پر بات کرنے کے لیے تیار ہے۔ لاوروف نے عالمی طاقتوں سے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے عالمی سلامتی اور جوہری جنگ کے خطرات سے بچنے کی اپیل کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایٹمی ہتھیار روس سرگئی لاوروف نیوکلیئر ہتھیار.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ایٹمی ہتھیار سرگئی لاوروف نیوکلیئر ہتھیار معاہدے کی کے لیے
پڑھیں:
اختلافات میں شدت، امریکا نے غزہ سیزفائر معاہدے کی فیصلہ سازی سےاسرائیل کو باہر کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں سیز فائر اور انتظامی معاملات پر اختلافات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق، ایک اسرائیلی عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے غزہ کے لیے قائم سول ملٹری کوآرڈینیشن سینٹر (CMCC) میں اسرائیل کو ثانوی حیثیت دے دی ہے، جبکہ تمام اہم فیصلے خود کر رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق یہ مرکز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت قائم کیا گیا ہے، جس کا مقصد اقوام متحدہ کی منظوری سے ایک بین الاقوامی استحکام فورس (ISF) کے ذریعے غزہ کا کنٹرول سنبھالنا اور وہاں سے اسرائیلی افواج کا انخلا یقینی بنانا ہے۔
امریکی منصوبے کے مطابق ISF میں تقریباً 20 ہزار فوجی شامل ہوں گے جنہیں دو سالہ مینڈیٹ کے تحت تعینات کیا جائے گا۔ تاہم امریکا اپنی افواج اس فورس کا حصہ نہیں بنائے گا بلکہ ترکی، قطر، مصر، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا اور آذربائیجان جیسے ممالک سے شرکت کے لیے رابطے کر رہا ہے۔
اسرائیل نے ترکی کی ممکنہ شمولیت پر اعتراض اٹھایا ہے، جبکہ عرب ممالک حماس سے ممکنہ جھڑپوں کے خدشے کے باعث محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ اسی دوران امریکا نے اپنے امن منصوبے کی تمام شقوں کو اقوام متحدہ کی قرارداد میں شامل کر لیا ہے، جس کے تحت غزہ کا انتظام “بورڈ آف پیس” سے فلسطینی اتھارٹی کو منتقل کیا جائے گا، بشرطیکہ وہ اصلاحاتی پروگرام پر عمل مکمل کرے۔
یہ صورتحال واضح کرتی ہے کہ غزہ کے مستقبل میں اسرائیل کا کردار محدود جبکہ امریکا کا اثر و رسوخ مسلسل بڑھ رہا ہے۔